پولیو ٹیم سے بدسلوکی: کراچی پولیس کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد، ملزمان کی ضمانت منظور
کراچی میں انسداد پولیو ٹیم سے بدسلوکی کے الزام میں گرفتار کیے گئے دونوں شہریوں کی درخواست ضمانت منظور کرلی گئی۔
کراچی میں انسداد پولیو ٹیم سے بدسلوکی کے الزام میں گرفتار کیے گئے 2 شہریوں شان اور سعد کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کردیا گیا جہاں سماعت کے دوران پولیس کے تفتیشی افسر نے ملزمان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔
تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزمان نے خاتون پولیو ورکر کو زبردستی گھر میں بندکیا، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے ملزمان کو گرفتار کیا اور ان کے خلاف تھانہ ناظم آباد میں مقدمہ درج کیا۔
پولیس افسر نے کہا کہ ملزمان کا جمسانی ریمانڈ دیا جائے، جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ مقدمے میں لگائی گئی دفعہ 353 کا یہاں اطلاق نہیں ہوتا۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے پولیس حکام کی استدعا مسترد کرتے ہوئے ملزمان کی ضمانت منظور کرلی اور فی کس 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کے عوض ملزمان کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
یاد رہے کہ آج کراچی کے علاقے مجاہد کالونی میں انسداد پولیو مہم کے دوران پولیو ورکر نے ایک گھر پر دستک دے کر بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کا کہا تو خاندان کے سربراہ نے بچوں کو قطرے پلانے سے انکار کرتے ہوئے مغلظات بکیں اور ڈیوٹی پر مامور پولیس اہلکار سے دست درازی بھی کی۔
اسسٹنٹ کمشنر ناظم آباد نے واقعے پر فوری کارروائی کرتے ہوئے تھانہ ناظم آباد میں مقدمہ درج کرادیا جب کہ پولیس نے مذکورہ شخص کو گرفتار کرکے قانونی کارروائی شروع کردی۔
دوسری جانب ناظم آباد نمبر 3 میں پولیو ٹیم قطرے پلانے پہنچی تو گھر کے سربراہ نے بچے کی طبیعت کی خرابی کو جواز بناکر قطرے پلانے سے انکار کیا تو اسسٹنٹ کمشنر کی سربراہی میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے گھر کے سربراہ کو حراست میں لےلیا۔
گھر کے سربراہ کی گرفتاری کے بعد خواتین نے پولیو کے قطرے پلانے کے بہانے لیڈی ہیلتھ ورکر کو فلیٹ کے اندر بلاکر محبوس کرلیا اور اسے چھوڑنے کے عوض زیرحراست شخص کی رہائی کا مطالبہ کیا۔
پولیس کی بھاری نفری نے گھر میں گھس کر لیڈی ہیلتھ ورکرز کو بازیاب کروالیا جبکہ گھر کے سربراہ کو گرفتار کرکے ناظم آباد تھانے میں مقدمہ درج کرلیا تھا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ مستقل معذوری کا باعث بننے والے خطرناک وائرس پولیو کے خاتمے کے لیے جانے والی قومی کوششوں میں رکاوٹیں ڈالی جاتی ہیں جو انتہائی تشویشناک ہے۔
وزیر اعظم کا یہ بیان اس پس منظر میں سامنے آیا تھا جب کہ اس سے ایک روز قبل رواں سال کی ملک گیر آخری انسداد پولیو مہم کے دوران فائرنگ کے 3 واقعات میں 2 پولیس اہلکار اور ایک پولیو ورکر جاں بحق ہوگیا تھا۔
ضلع کرک میں پولیو ٹیم پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا تھا جس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکار جاں بحق اور دوسرا زخمی ہوگیا تھا جب کہ پولیو ورکر محفوظ رہے تھے۔
اس کے علاوہ ضلع بنوں میں مسلح افراد کی فائرنگ سے ایک پولیو ورکر جاں بحق ہوگیا تھا، مقتول ڈیوٹی کے لیے جارہا تھا کہ اس پر راستے میں فائرنگ کی گئی۔