دنیا

جوہری تحفظ فورس کے سربراہ کی ہلاکت، روس کا ملزم کو حراست میں لینے کا دعویٰ

ازبکستان کے شہری نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے یوکرین کی سیکیورٹی سروس کے کہنے پر بم نصب کیا تھا، روسی حکام

روس نے جوہری تحفظ فورس کے سربراہ جنرل ایگور کیریلوف کے قتل کے شبہے میں ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لینے کا دعویٰ کیا ہے۔

وائس آف امریکا نے رائٹرز کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ روسی حکام کا دعویٰ ہے کہ ازبکستان کے شہری نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے یوکرین کی سیکیورٹی سروس کے کہنے پر جنرل ایگور کیریلوف کو ہلاک کرنے کے لیے بم نصب کیا تھا۔

رپورٹ کے مطابق روسی نیوز آؤٹ لیٹ ’بازا نیوز‘ نے ملزم کی اعترافی ویڈیو جاری کی ہے، جس میں مذکورہ شخص وین میں بیٹھا ہوا ہے۔

’رائٹرز‘ نے رپورٹ کیا کہ مستند ذرائع سے اس ویڈیو کی تصدیق نہیں ہو سکی اور یہ بھی یہ پتا نہیں چل سکا کہ کن حالات میں مشتبہ شخص یہ گفتگو کر رہا ہے۔

کوٹ میں ملبوس مشتبہ شخص کو یہ کہتے دکھایا گیا ہے کہ وہ یوکرین کی انٹیلی جینس سروسز کے حکم پر روس کے دارالحکومت ماسکو آیا تھا، اس نے ایک الیکٹرک اسکوٹر خریدی تھی اور پھر کئی مہینے بعد اسے حملہ کرنے کے لیے دیسی ساختہ بم ملا۔

مشتبہ شخص کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس نے کیسے جنرل ایگور کیریلوف کے زیرِ استعمال اپارٹمنٹ کے باہر اسکوٹر پر بم نصب کیا تھا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ماسکو میں ایک الیکٹرک اسکوٹر میں نصب بم پھٹنے سے روس کی جوہری تحفظ کی فورسز کے سربراہ جنرل ایگور اور ایک ساتھی ہلاک ہوگئے تھے۔

قطری کے نشریاتی ادارے ا’لجزیرہ’ کی رپورٹ کے مطابق یوکرین کے ایک ذرائع نے غیر ملکی خبر رساں اداروں کو بتایا تھا کہ جنرل ایگور کیریلوف کی ہلاکت یوکرین کی ایس بی یو سیکیورٹی سروس کا ’خصوصی آپریشن‘ تھا۔

یوکرین میں روس کی جنگ میں اہم کردار ادا کرنے والے 54 سالہ روسی جنرل کو ریازانسکی پروسپیکٹ میں ایک اپارٹمنٹ کی عمارت کے باہر قتل کیا گیا تھا۔

جنرل ایگور کیریلوف روس کے ریڈیولوجیکل، کیمیائی اور حیاتیاتی دفاع کے سربراہ تھے جو جوہری، کیمیائی اور حیاتیاتی ہتھیاروں کے خطرات کے خلاف تحفظ کے ’ذمہ دار‘ تھے۔

یوکرین نے مبینہ طور پر ماسکو میں ایک ’خصوصی آپریشن‘ میں روسی جنرل ایگور کیریلوف کے قتل کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

یوکرین کی سیکیورٹی سروس کے ذرائع نے ’رائٹرز‘ اور ’اے ایف پی‘ کو بتایا تھا کہ جنرل کے قتل کے پیچھے ان کا ہاتھ تھا اور وہ ایک ’جائز ہدف‘ تھے۔

یوکرین کے حکام نے کریلوف کو جنگی مجرم قرار دیا تھا اور ان پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے جنگ میں یوکرین کی افواج کے خلاف ممنوعہ کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا حکم دیا تھا۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ذرائع کا کہنا تھاکہ روسی فیڈریشن کے تابکاری اور کیمیائی تحفظ کے دستوں کے سربراہ کا خاتمہ ایس بی یو کا کام ہے۔

کریلوف روسی سرزمین پر نشانہ بننے والے روسی فوج کے سب سے سینئر اہلکار ہیں۔