ہر اغوا یا گمشدگی کا کیس ہمارے پاس بھیج دیا جاتا ہے، تھانے بند کر دیتے ہیں، سندھ ہائیکورٹ
سندھ ہائیکورٹ نے لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت میں تفتیشی افسر کی عدم پیشی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے ہیں کہ ہر اغوا یا گمشدگی کیس کو ہمارے پاس بھیج دیا جاتا ہے، تھانے بند کر دیتے ہیں۔
سندھ ہائیکورٹ نے 2018 سے لاپتا شہری کی گمشدگی سے متعلق درخواست پر سماعت کی، عدالت نے کہا کہ گزشتہ سماعت پر بھی تفتیشی افسر نہ پیش ہوئے نہ ہی کوئی رپورٹ جمع کروائی گئی، ایک تو کام نہیں کرتے اور عدالت میں پیش بھی نہیں ہوتے۔
دوران سماعت لاپتا شہری کی والدہ عدالت میں پیش ہوئی اور بتایا کہ ان کا بیٹا واجد حسین 2018 سے گلستان جوہر سے لاپتا ہے، انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کا بیٹا قانون نافذ کرنے والے اداروں کے پاس ہے، انہوں نے بیٹے کی بازیابی کی استدعا کرتے ہوئے کہاکہ 2018 سے عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہوں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔
عدالت نے کہا کہ فائلز کا وزن بڑھتا جارہا ہے لیکن کوئی پیش رفت نہیں ہورہی، ہر اغوا یا گمشدگی کیس ہمارے پاس بھیج دیا جاتا ہے، ہم تھانے بند کر دیتے ہیں۔
رینجرز کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ لاپتا شہری کے پرائیویٹ مسائل ہیں مسنگ پرسن کا کیس نہیں ہے عدالت نے درخواست گزار وکیل کو کیس کی تیاری کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے درخواست کی سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔