ٹانک اور ڈی آئی خان میں تمام ججز کے ساتھ سیکیورٹی ہونی چاہیے، ایڈیشنل چیف سیکریٹری
ایڈیشنل چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا نے پشاور ہائیکورٹ میں اعتراف کیا ہے کہ ٹانک اور ڈیرہ اسمٰعیل خان (ڈی آئی خان) ہائی رسک علاقے ہیں جہاں تمام ججز کے ساتھ سیکیورٹی ہونی چاہیے، چیف جسٹس نے ہدایت کی ہے کہ ججز سے سیکیورٹی واپس لینے کو کوئی بات ہو تو رجسٹرار کے نوٹس میں لایا جائے۔
پشاور ہائیکورٹ میں چیف جسٹس اشتیاق ابرہیم اور جسٹس ایس ایم عتیق شاہ پر مشتمل دو رکنی بینچ نے خیبرپختونخوا میں سیکورٹی صورتحال سے متعلق کیس کی سماعت کی، رجسٹرار پشاور ہائیکورٹ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور پولیس افسران عدالت میں پیش ہوئے۔
رجسٹرار ہائیکورٹ نے عدالت کو بتایا کہ ٹانک کے حوالے سے ایس او پیز ہمارے ساتھ شیئر کیے گئے ہیں، جنوبی اضلاع کے حوالے سے ابھی تک کلیئر نہیں ہے آج اجلاس میں بات کریں گے۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے کہا کہ یہ ایس او پیز پولیس ڈیپارٹمنٹ کے ہیں، میں نے تفصیلی رپورٹ جمع کی ہے، رجسٹرار صاحب کے ساتھ کچھ چیزوں پر تھوڑا اختلاف آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹانک اور ڈی آئی خان ہائی رسک ایریاز ہیں، وہاں پر تمام ججز کے ساتھ سیکیورٹی ہونی چاہیے، تمام سینئر سول ججز کے ساتھ سیکیورٹی کا کہا گیا ہے، سنیئر سول ججز اور ایڈیشنل ججز کے ساتھ 1550 سیکیورٹی اہلکار تعینات ہیں، ہمارے پاس فنڈ کی کمی ہے اس لیے اس کو مرحلہ وار کریں تو اچھا ہوگا۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری نے کہا کہ رجسٹرار صاحب کہتے ہیں کہ حساس ترین اضلاع کا تعین ہم کریں گے، ہماری تجویز ہے کہ حساس اضلاع کا تعین سی ٹی ڈی کرے تو اچھا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بلٹ پروف گاڑیوں کی بات کی گئی وہ بالکل بلٹ پروف گاڑیاں ہونی چاہیے، بلٹ پروف گاڑیوں کی فراہمی کے لیے وقت چاہیے۔
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہاکہ جس جج کو سیکیورٹی کی ضرورت ہو وہ ڈسٹرکٹ انٹیلجنس کوآرڈینیشنل کمیٹی ( ڈی آئی سی سی) کے ساتھ پر بات کریں گے، ہم نے اے ٹی سی کے کچھ ججز کے تبادلے کیے، ان سے سیکیورٹی واپس لی گئی تھی اس لیے ہم نے ان کا تبادلہ کیا۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ججز سے سیکیورٹی واپس لینے کی کوئی بات ہو تو رجسٹرار کے نوٹس میں لائی جائے، ہم آپ کو ایسا کھلا ہاتھ بھی نہیں دے سکتے، حکومت کو معاشی مشکلات ہے اس کا ہمیں احساس ہے۔
رجسٹرار ہائیکورٹ نے کہا کہ فیملی کورٹ میں بھی مسائل آتے ہیں، چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ فیملی کے مسائل ہمارے معاشرے کا سب سے سنجیدہ مسئلہ ہوتے ہیں، آپ مل بیٹھیں اور ان مسائل کا حل نکالیں اور جنوبی اضلاع کی سیکیورٹی کے حوالے سے اجلاس کے بعد ہمیں اگاہ کریں، عدالت نے سماعت ملتوی کردی۔