سندھ ہائیکورٹ میں ایڈیشنل ججز کیلئے سابق ججز کے رشتہ دار، لا افسران، پی پی وکلا ونگ کے عہدیدار نامزد
جوڈیشل کمیشن آف پاکستان (جے سی پی) کے مختلف ممبران کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کے لیے سابق ججز کے رشتہ داروں، صوبائی اور وفاقی لا افسران، پراسیکیوٹر جنرل، ضلعی ججز اور پاکستان پیپلز پارٹی وکلا وکنگ کے ایک رہنما کو نامزد کیا گیا ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس وقت سندھ ہائی کورٹ میں 40 ججز کی منظور شدہ تعداد کے مقابلے میں 28 ججز کام کر رہے ہیں اور امکان ہے کہ جے سی پی 21 دسمبر کو ہونے والے اپنے اجلاس میں درجن بھر خالی اسامیوں کو پر کرنے کے لیے ان نامزدگیوں پر غور کرے گا۔
ابتدائی طور پر سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس محمد شفیع صدیقی نے 13 افراد کو سندھ ہائی کورٹ کے مجوزہ ایڈیشنل ججز کے طور پر نامزد کیا تھا، کیونکہ ایڈیشنل ججز کی تقرری بھی 6 دسمبر کو ہونے والے جے سی پی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل تھی۔
تاہم ایڈیشنل ججز کے تقرر کا ایجنڈا 21 دسمبر تک موخر کیا گیا اور ایڈیشنل ججز کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تاریخ میں بھی 10 دسمبر تک توسیع کردی گئی تھی۔
اس کے بعد جے سی پی کے دیگر ممبران نے بھی اپنی نامزدگیاں کمیشن کے سیکریٹری کو ارسال کی تھیں۔
سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز سریش کمار اور خالد حسین شاہانی کو سندھ کے ڈسٹرکٹ ججز کی سنیارٹی لسٹ میں بالترتیب پانچویں اور چھٹے نمبر پر نامزد کیا تھا، سندھ کے ڈسٹرکٹ ججز کی سنیارٹی لسٹ میں سابق جسٹس عطاالرحمٰن کے صاحبزادے عبید الرحمٰن خان، سابق اٹارنی جنرل انور منصور خان کی صاحبزادی عمیمہ انور خان اور بیرسٹر رفیق احمد کلوڑ موجود ہیں۔
چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل عثمان علی ہادی، ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل ذیشان آدھی، سکھر سے تعلق رکھنے والے وکیل نثار احمد بھمبرو، ڈپٹی اٹارنی جنرل (حیدرآباد) پرکاش کمار اور منصور علی گھنگرو کے لیے ہائی کورٹ میں تقرر کی سفارش کی۔
کراچی بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امین لاکھانی کے بیٹے محمد عمر لاکھانی، پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی کی لا فرم کے شراکت داروں میں سے ذیشان عبداللہ، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کی لا فرم کے پارٹنر جعفر رضا بھی چیف جسٹس کی نامزد کردہ فہرست میں شامل تھے۔
پیپلز پارٹی کے سینیٹر فاروق ایچ نائیک اور سندھ کے وزیر قانون ضیاالحسن لنجار (جو جے سی پی کے ارکان ہیں) نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ محمد حسن اکبر، اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل سندیپ ملانی اور پیپلز لائرز فورم سندھ کے صدر قاضی محمد بشیر (جو اس وقت ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ ہیں) کو سندھ ہائی کورٹ میں تعیناتی کے لیے نامزد کیا ہے۔
جے سی پی کے دونوں ارکان، فاروق نائیک اور ضیا الحسن لنجار نے کئی وکلا کے نام کی بھی سفار ش کی جن میں محسن قادر شاہوانی، شازیہ ہنجرہ اور جمشید ملک شامل ہیں، اس کے علاوہ انہوں نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی جانب سے پیش کیے گئے 4 ناموں کی سفارش بھی کی۔
2022 میں اعلیٰ صوبائی قانونی افسر کا عہدہ سنبھالنے سے قبل حسن اکبر نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل کے طور پر خدمات انجام دے چکے اور جسٹس فیصل عرب کے معاون ہیں۔
شازیہ ہنجرہ سندھ ہائی کورٹ کے موجودہ جج جسٹس عدنان الکریم میمن کی اہلیہ اور سینیٹر فاروق ایچ نائیک کی لا فرم میں ایسوسی ایٹ ہیں۔
جے سی پی کے رکن اور پی ٹی آئی کے سینیٹر سید علی ظفر نے عشرت زاہد علوی، الطاف حسین، سابق ڈپٹی اٹارنی جنرل حق نواز تالپور، بیرسٹر فیاض احمد، غلام محی الدین، راشد مصطفیٰ، سید طارق احمد شاہ، وزیر حسین کھوسو اور ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جہانگیر احمد کو سندھ ہائی کورٹ کے ایڈیشنل ججز کے لیے نامزد کیا ہے۔
عشرت علوی ریٹائرڈ جسٹس زاہد قربان علوی کے بیٹے ہیں جبکہ الطاف حسین ڈپٹی اٹارنی جنرل ضیا مخدوم کی لا فرم میں ایسوسی ایٹ ہیں، بیرسٹر فیاض ملیر بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر رہ چکے ہیں۔
سید طارق شاہ اور راشد مصطفیٰ کے نام گزشتہ سال مارچ میں بھی جے سی پی کے سامنے آئے تھے لیکن مختلف وجوہات کی بنا پر انہیں خارج کر دیا گیا تھا۔
سندھ ہائی کورٹ کے آئینی بینچ کے سربراہ جسٹس محمد کریم خان آغا کے بھیجے گئے ناموں میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج تسنیم سلطانہ (جو سنیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر ہیں)، پیپلز پارٹی کے رہنما سید نوید قمر کے بھائی ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل سندھ میران شاہ، پراسیکیوٹر جنرل سندھ ڈاکٹر فیض شاہ، عثمان ہادی اور حیدرآباد بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امداد انڑ شامل ہیں، انہوں نے ایڈووکیٹ حق نواز تالپور کو بھی نامزد کیا، جن کا ذکر پی ٹی آئی کے سینیٹر ظفر نے بھی کیا ہے۔
سندھ بار کونسل کے نمائندے قربان علی مالانو نے ڈپٹی اٹارنی جنرل (سکھر) علی حیدر دریشانی، نثار بھمبرو اور امداد انڑ کو نامزد کیا ہے۔
اس کے علاوہ مختلف جے سی پی ممبران کی جانب سے کچھ سینئر وکلا کو بھی نامزد کیا گیا ہے، مثال کے طور پر سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصور علی شاہ نے سینئر وکیل چوہدری عاطف رفیق کو نامزد کیا، جو سینئر وکیل منیر اے ملک کی لا فرم کے پارٹنر ہیں اور روی پنجانی، رشید اے رضوی کے سابق ساتھی ہیں۔
وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہ محمد شاہ کے بیٹے یاسر احمد شاہ کا نام تجویز کیا ہے۔