پاکستان

یونان کشتی واقعے کی جوڈیشل انکوائری کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر

واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، کشتیاں ڈوبنے سے پہلے بھی اسی طرح پاکستانی مرچکے ہیں، درخواست گزار

لاہور ہائی کورٹ میں یونان کشتی واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے لیے درخواست دائر کردی گئی جس میں کہا گیا کہ کشتیاں ڈوبنے سے پہلے بھی اسی طرح پاکستانی مر چکے ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق یونان کشتی واقعے کی جوڈیشل انکوائری کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے جس میں وفاقی حکومت سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

لاہور ہائیکورٹ میں منیر احمد نامی شہری نے درخواست دائر کی جس میں کہاگیا کہ یونان میں کشتی ڈوبنے سے کئی پاکستانی جاں بحق ہوئے ہیں، پہلے بھی اسی طرح کشتیاں ڈوبنے سے پاکستانی جاں بحق ہوئے تھے۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ حکومت انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی،انسانی اسمگلروں کے خلاف کارروائی نہ کرنا قانون کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت حکومت کو واقعے کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کا حکم دے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل یونان کے جنوبی جزیرے گاوڈوس کے قریب کشتی الٹنے کے بعد کم از کم 5 تارکین وطن ڈوب کر ہلاک جب کہ کئی لاپتا ہوگئے تھے۔

اس سے قبل، ترجمان دفتر خارجہ نے یونان کشتی حادثے میں بچائے گئے 47 پاکستانیوں کی فہرست جاری کر دی تھی۔

ترجمان نے کہا کہ ایتھنز میں پاکستانی سفارتی مشن یونانی حکام سے مسلسل رابطے میں ہے، پاکستانی شہریوں کی لاشوں کو پاکستان واپس لانے کے لیے سفارتی مشن مقامی حکام کے ساتھ رابطوں میں ہے۔

بعد ازاں، یونان میں پاکستانی سفیر عامر آفتاب قریشی نے بتایا کہ کشتی حادثے میں اب بھی درجنوں پاکستانی لاپتا ہیں جن کے بچنے کی امیدیں بہت کم ہیں جب کہ حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی لاشیں سفارتخانہ اپنے خرچ پر پاکستان بھیجے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ کشتیوں کو حادثہ ضرورت سے زیادہ افراد سوار ہونے کی وجہ سے پیش آیا، جس کشتی میں پاکستانی سوار تھے اس کے اندر پہلے شگاف پڑا اور پھر ڈوب گئی۔

انہوں نے کہا کہ لیبیا سے غیر قانونی طریقے سے جانے والی 5 کشتیوں پر پاکستانی سوار تھے، جس کشتی پر سوار تھے اس کا نہ انجن ٹھیک تھا نہ واکی ٹاکی اور نہ ہی ڈرائیور جب کہ متاثرہ کشتیوں میں پاکستانی بچے بھی تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ بچوں کو خود باہر بھیجا جارہا ہے جو سنگین مسئلہ ہے، والدین سے درخواست ہے کہ اپنے بچوں کو ایسے خطرناک سفر پر نہ بھیجیں۔

پاکستانی سفیر نے کہا کہ کشتی پر 80 سے زائد پاکستانی سوار تھے، کتنا افسوسناک ہےکہ یہ لوگ نامعلوم جگہ پر ہزاروں فٹ گہرے سمندر میں ڈوب گئے جب کہ حادثے میں جاں بحق پاکستانیوں کی لاشیں سفارتخانہ اپنے خرچ پر پاکستان بھیجے گا۔