پاکستان

ٹرائل کورٹ مقدمے کا فیصلہ ایک سال کے اندر کرنے کی پابند، ضابطہ فوجداری ترامیم کابینہ سے منظور

وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر کوڈ آف کریمنل پروسیجر ترمیمی بل منظور کر لیا، اعلامیہ جاری

وفاقی کابینہ نے ضابطہ فوجداری میں ترامیم کی منظوری دے دی جن کے تحت ٹرائل کورٹ مقدمے کا فیصلہ ایک سال کے اندر کرنے کا پابند ہوگا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں ہوا، جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا کہ وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر کوڈ آف کریمنل پروسیجر ترمیمی بل منظور کر لیا۔

اعلامیے میں کہا گیا کہ اس ترمیمی بل کو منظوری کے لیے پارلیمنٹ بھیجا جائے گا، کریمنل پروسیجر ترمیمی بل میں ان ترامیم کے تحت ایف آئی آر درج کرنے کے نظام کو آسان اور سہل بنایا گیا ہے۔

اعلامیے کے مطابق ملزم سے تفتیش کے لیے پولیس افسر جدید ٹیکنالوجی پر مبنی آلات اور فورینسک طریقہ کار کا استعمال کر سکے گا، ان ترامیم کے تحت گواہان کے آڈیو، ویڈیو بیانات ریکارڈ کروائے جا سکیں گے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ترمیمی بل میں تفتیش کے دوران پراسیکیوٹر کے کردار کو مضبوط کرنے کے حوالے سے شقیں شامل کی گئی ہیں، پراسیکیوٹر، پولیس رپورٹ میں کسی بھی کمی و نقص کی نشاندہی کر سکے گا۔

اعلامیے میں بتایا گیا کہ ان ترامیم کے تحت خواتین، 12 سال سے کم اور 70 سال سے زائد مرد ، جسمانی اور ذہنی معذوری کا شکار افراد اپنی سہولت کی جگہ پر بیان ریکارڈ کروا سکیں گے۔

اس کے علاوہ ان ترامیم کے تحت ٹرائل کورٹ مقدمے کا فیصلہ ایک سال کے اندر کرے گا اور تاخیر کی صورت میں متعلقہ ہائی کورٹ سے جوابدہی ہو گی۔

مزید برآں اپیلیٹ کورٹ کسی بھی اپیل پر 6 ماہ سے ایک سال کے اندر فیصلہ سنانے کی پابند ہو گی، علاوہ ازیں پولیس تفتیش میں بے گناہی اور ڈسچارج رپورٹ کی تیاری کی صورت میں ملزم ضمانت کا حقدار ہو گا۔

اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ کو وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کی جانب سے وفاقی وزارتوں ڈویژنز میں ای-آفس کے نفاذ کے حوالے سے بریفنگ دی گئی، اجلاس کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت کے 18 ڈویژنز میں ای۔آفس کا 100 فیصد نفاذ کیا جا چکا ہے۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ پہلی مرتبہ وفاقی حکومت میں ای آفس پر اس بڑے پیمانے پر کام کیا گیا جو کہ پیپر لیس اکانومی کی جانب ایک بڑا قدم ہے۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ اگر ای آفس کا نفاذ کلی طور پر کیا جائے تو اس سے اسٹیشنری اور پیٹرول کی بچت کی مد میں 2 کروڑ 30 کروڑ روپے تک کی بچت کا امکان ہے۔

وزیر اعظم نے اس حوالے سے وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کے حکام کو سراہتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا۔

وزیر اعظم نے ان تمام ڈویژنز کے وزراء اور سیکریٹریز کی کارکردگی کو سراہا جہاں ای آفس کا نفاذ 100 فیصد کیا جا چکا ہے۔

اس میں کہا گیا کہ وفاقی کابینہ نے وزارت داخلہ کی سفارش پر نیشنل رجسٹریشن اینڈ بائیو میٹرک پالیسی فریم ورک 2024 کی منظوری دی، اس کے علاوہ وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر انٹلیکچول پراپرٹی ٹریبیونل، کوئٹہ کے قیام کی منظوری دی-

اعلامیے کے مطابق وفاقی کابینہ نے وزارت قانون و انصاف کی سفارش پر 20 دسمبر 2018 کی ثالثی کے نتیجے میں اقوام متحدہ کے کنونشن برائے بین الاقوامی تصفیہ جات کے معاہدوں پر دستخط کی منظوری بھی دی۔