پاکستان

خیبرپختونخوا: شورش زدہ پاراچنار میں ایئر ایمبولینس کے ذریعے امداد کی فراہمی

کشیدگی کے باعث لوگوں کو درپیش مشکلات کا جائزہ لینے آیا ہوں، ایئر ایمبولینس پشاور سے پاراچنار ادویات پہنچانے میں کردار ادا کرے گی، فیصل ایدھی

خیبرپختونخوا کے شورش زدہ ضلع کرم کے شہر پاراچنار میں بذریعہ ایئر ایمبولینس امداد پہنچا دی گئی، جہاں گزشتہ ماہ سے جاری جھڑپوں کے نتیجے میں 130 افراد ہلاک اور ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیں۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’ اے ایف پی’ کے مطابق ایدھی فاؤنڈیشن کے چیئرمین اور عالمی شہرت یافتہ معروف سماجی رہنما عبدالستار ایدھی کے بیٹے فیصل ایدھی آج اپنی ٹیم کے ہمراہ کشیدگی کے باعث رہائشیوں کو درپیش مشکلات کا جائزہ لینے پاراچنار پہنچے۔

یاد رہے کہ آج میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا تھا کہ ضلع کرم کے ہسپتالوں میں ادویات کی قلت پیدا ہونے لگی ہے جب کہ طبی امداد نہ ملنے کے باعث یکم اکتوبر 2024 سے اب تک ہسپتال میں 29 بچے جاں بحق ہوچکے ہیں۔

ایئر ایمبولینس کے ذریعے پاراچنار پہنچنے والے فیصل ایدھی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ میں ذاتی طور پر بدامنی سے متاثر ہونے والے لوگوں کی مشکلات کا جائزہ لینے اور متاثرہ افراد کی مدد کے لیے پہنچا ہوں۔’

انہوں نے مزید بتایا کہ ایدھی ایئر ایمبولینس پشاور سے پاراچنار ادویات پہنچانے میں کردار ادا کرے گی۔

خیال رہے کہ سیکیورٹی وجوہات کی وجہ سے پاراچنار جانے والی رابطہ سڑکیں بند ہیں جبکہ اس صورتحال کے باعث شہر میں ادویات اور کھانے پینے کی چیزوں میں قلت پیدا ہوگئی ہے۔

فیصل ایدھی نے کہا کہ ایئر ایمبولینس مزید طبی علاج کے لیے مریضوں کو پاراچنار سے پشاور بھی منتقل کرے گی۔

پاراچنار ایئرپورٹ پہنچنے کے بعد فیصل ایدھی نے مقامی ہسپتالوں میں امدادی کاموں کا جائزہ لیا۔

ایدھی کے مقامی سربراہ شیر گل نے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ موسم کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے رواں ہفتے کے دوران پشاور سے پاراچنار کے لیے روزانہ کی بنیاد پر فلائٹس روانہ کی جائیں گی جس کے ذریعے زخمی افراد کو طبی امداد فراہم کی جائے گی۔

خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کابینہ اجلاس میں کرم میں ادویات کی قلت کا نوٹس لیتے ہوئے فوری طور پر اسے دور کرنے کی ہدایت کی ہے۔

واضح رہے کہ ضلع کرم میں کئی دن تک جاری مسلح تصادم کے نتیجے میں 130 اموات کے بعد سیاسی جرگے کی مداخلت سے علاقے میں مکمل جنگ بندی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

فریقین کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر اتفاق رائے کے بعد کرم میں معمولات زندگی بحال ہوگئے تھے۔

اس کے علاوہ مسلح تصادم کے نتیجے میں بند کی جانے والی موبائل فون سروس بھی بحال ہوگئی تھی۔

یاد رہے کہ 21 نومبر کو ضلع کرم کے علاقے اپر دیر میں اسی ہائی وے پر ایک گروپ کی جانب سے مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کرکے مسلح فسادات کی ابتدا کی تھی، جس کے بعد سے ہائی وے کو ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا تھا۔

اس واقعے کے بعد دونوں فریقین کے درمیان فائرنگ کا یہ سلسلہ جاری رہا، پہلے دن دونوں اطراف سے فائرنگ کے نتیجے میں مجموعی طور پر 43 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔