پاکستان

چیف جسٹس ہائیکورٹ کی تقرری کیلئے نامزدگی 3 سینیئر ترین ججز میں سے ہوگی، مجوزہ ججز تقرری رولز جاری

21 دسمبر کو قوانین کی منظوری کے لیے جوڈیشل کمیشن غور کرے گا، تمام ناموں پر غور کے بعد ووٹنگ کا عمل شروع ہوگا۔
|

سپریم کورٹ نے ججز تعیناتی کے لیے جوڈیشل کمیشن رولز کا ابتدائی مسودہ جاری کر دیا، ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری 3 سینئر ترین ججز میں سے ہوگی، جوڈیشل کمیشن میں تمام ناموں پر غور کرنےکے بعد ووٹنگ کا عمل شروع ہوگا۔

ڈان نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے جسٹس مندوخیل کمیٹی کے مجوزہ رولز سپریم کورٹ ویب سائیٹ پر جاری کیے۔

ججز کی تقرری کے مجوزہ طریقہ کار کے مطابق میرٹ پیشہ ورانہ تعلیم، قانون پر عبور، صلاحیت پر مشتمل ہوگا۔

جاری اعلامیے کے مطابق مسودے میں ججز تعیناتی کے لیے میرٹ میں امیدوار کی ساکھ اور دباؤ سے آزاد ہونا بھی شامل ہوگا۔

مسودے میں کہا گیا ہے کہ ججز کے لیے نامزدگیوں میں وکلا اور سیشن ججز کی مناسب نمائندگی ہونی چاہیے، سپریم کورٹ میں تعیناتی کے لیے تمام ہائی کورٹس کی مناسب نمائندگی یقینی بنائی جائے، سپریم کورٹ میں تعیناتی ہائی کورٹس کے 5 سینئر ترین ججز میں سے ہونی چاہیے۔

مسودے کے مطابق ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی تقرری 3 سینئر ترین ججز میں سے ہوگی، جوڈیشل کمیشن میں تمام ناموں پر غور کرنےکے بعد ووٹنگ کا عمل شروع ہوگا، مسودے میں میں جوڈیشل کمیشن کے 2010 کے رولز ختم کرنا بھی شامل ہے۔

تجویز کردہ طریقہ کار میں ہائی کورٹ جج کے لیے نامزد وکیل فوجداری، سول، فیملی یا دیگر مقدمات کی تفصیلات بھی دینا ہوں گی، اگر کوئی وکیل حکومت کی طرف سے پیش ہوا تو مقدمات کی تفصیل بتانا ہوگی۔

ججز کی مجوزہ تعیناتی کے طریقہ کار میں سالانہ ٹیکس ادائیگی کی تفصیل بھی ظاہر کرنا ہوگی، رولز کیساتھ ججز تعیناتی کے لیے نامزد امیدواروں کا پرفارما بھی منسلک کیا جائے گا۔

مجوزہ تجاویز میں مس کنڈکٹ کی شکایات کی تفصیلات فراہم کرنے کا مطالبہ بھی شامل کیا گیا ہے، مسودے میں شکایت آنے کی صورت میں اس کی نوعیت کیا تھی، اس وقت شکایت کا کیا اسٹیٹس ہے اس حوالے سے سوال بھی شامل کیا گیا ہے۔

مسودہ کے مطابق کسی امیدوار کی بطور جج تقرری کے لیے میرٹ کا تعین آئین کے تحت جج کے حلف میں درج معیار کے مطابق کیا جائے گا، قانون کے مطابق بلا خوف و رعایت، محبت یا بغض کے تمام طبقات کے ساتھ انصاف کرنے کی صلاحیت ضروری ہے۔

تعیناتی کے تجویز کردہ نئے طریقہ کار میں وہ شخص جو براہ راست یا بالواسطہ کسی رکن سے اپنی نامزدگی پر اثر انداز ہونے کے لیے رابطہ کرے گا، اسے بطور جج تقرری کے لیے نااہل قرار دیا جائے گا۔

قبل ازیں سپریم کورٹ نے ججز تقرری رولز میلنگ کمیٹی پر سفارشات طلب کی، سپریم کورٹ نے ججز تقرری کے مجوزہ رولز پر عوامی آرا بھی طلب کی ہیں۔

جاری اعلامیے کے مطابق جسٹس جمال خان مندوخیل نے مجوزہ قواعد کے مسودہ کی تیاری میں کمیٹی ارکان کا شکریہ ادا کیا، چیئرمین کمیٹی جسٹس مندوخیل نے رولز تیاری میں تجاویز دینے والے دیگر افراد کا بھی شکریہ ادا کیا۔

اعلامیہ میں بتایا گیا کہ جوڈیشل کمیشن میں ججز تقرریوں کے مجوزہ رولز کو عوامی تبصروں اور آرا کے لیے ویب سائیٹ پر لگا دیا گیا ہے، مجوزہ رولز پر تمام تبصرے و تاثرات 20 دسمبر تک جمع کرائے جا سکتے ہیں۔

مجوزہ رولز کی 21 دسمبر کو منظوری کے لیے جوڈیشل کمیشن غور کرے گا۔

واضح رہے کہ دو ہفتے قبل جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے ججز کی تعیناتی کے لیے رولز ترتیب دینے کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔

6 دسمبر کو چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے ہونے والے 2 اجلاسوں کے جاری کردہ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اجلاس میں کمیشن کے تمام اراکین نے شرکت کی، جسٹس منیب اختر نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کی، پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر اور سینیٹر علی ظفر نے بھی شرکت کی۔

اس میں کہا گیا تھا کہ چیف جسٹس کی جانب سے ججز کی تعیناتی کے لیے رولز ترتیب دینے کے لیے کمیٹی تشکیل دی گئی، 5 رکنی کمیٹی جسٹس جمال خان مندو خیل کی سربراہی میں تشکیل دی گئی، کمیٹی میں اٹارنی جنرل، بیرسٹر علی ظفر، فاروق ایچ نائیک اور سینئر وکیل اختر حسین شامل ہیں۔

اعلامیے کے مطابق کمیٹی کو سیکریٹری جوڈیشل کمیشن اور سپریم کورٹ کے 2 ریسرچرز کی معاونت بھی حاصل رہے گی، کمیٹی سے توقع کی جاتی ہے کہ ججز تعیناتی سے متعلق رولز کا ڈرافٹ 15 دسمبر تک تیار کرلے۔

اس میں کہا گیا کہ جوڈیشل کمیشن کی جانب سے جسٹس شاہد بلال حسن کی آئینی بینچ میں شمولیت کی منظوری دی گئی، اس کے علاوہ کمیشن کے دوسرے اجلاس میں پشاور ہائی کورٹ کے ایڈیشنل ججز کی تعیناتی کا معاملہ موخر کردیاگیا۔

اعلامیے میں کہا گیاکہ ایڈیشنل ججزکی نامزدگیوں کے لیے آخری تاریخ 10دسمبرتک توسیع کردی گئی، سندھ ہائی کورٹ میں ایڈیشنل ججز کی تعیناتی بھی 21دسمبر تک موخرکردی گئی۔

اس کے مطابق جسٹس عدنان الکریم میمن اورجسٹس آغا فیصل کو سندھ ہائی کورٹ آئینی بینچ کا رکن تعینات کرنےکی منظوری دی گئی، دونوں ججز کی تعیناتی کی منظوری جوڈیشل کمیشن ارکان نے کثرت رائےسے دی۔