پاکستان

آئی ٹی سیکٹر کے حوالے سے حکومت اور صنعتی ماہرین کے متضاد دعوے

انٹرنیٹ کی بندش اور کچھ ایپس پر پابندیاں آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبے کو درپیش اہم مسائل ہیں، نیشنل براڈ بینڈ نیٹ ورک فورم میں ماہرین کی رائے

اسلام آباد میں نیشنل براڈ بینڈ نیٹ ورک فورم 2024 میں انٹرنیٹ کے مسائل زیر بحث رہے، حکومت نے اپنی کامیابیاں پیش کیں جبکہ صنعت سے وابستہ شراکت داروں نے سست براڈ بینڈ کی رفتار اور دیگر بنیادی ڈھانچے کے مسائل پر افسوس کا اظہار کیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کو پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور ہواوے کے اشتراک سے منعقد ہونے والی تقریب سے چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی اور وزیر مملکت برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ نے خطاب کیا۔

یوسف رضا گیلانی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ دیہی اور شہری علاقوں کے درمیان ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرے اور تمام شعبہ ہائے زندگی میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کے حل کو نافذ کرے۔

چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ حکومت عوام کو اعلیٰ معیار کی انٹرنیٹ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سروسز فراہم کرے، اس مقصد کے حصول کے لیے حکومت کو انٹرنیٹ کی کارکردگی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہوگا اور حکومت کے ڈیجیٹل ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کی ضرورت ہے۔

انہوں نے سائبر سیکیورٹی، ڈیٹا پرائیویسی اور انٹرنیٹ تک مساوی رسائی جیسے چیلنجز سے نمٹنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔

یوسف رضا گیلانی نے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن کو ممکن بنانے میں پارلیمنٹ کے کردار کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم ٹیلی کام کے شعبے میں کارکردگی کو بڑھانے، رکاوٹوں کو دور کرنے، سرمایہ کاری و جدت طرازی کی حوصلہ افزائی اور ترقی پسند پالیسیوں کے نفاذ کے لیے جامع قانون سازی کی حمایت فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہیں‘۔

مقررین نے تسلیم کیا کہ انٹرنیٹ کی بندش اور کچھ ایپس پر پابندیاں آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبے کو درپیش اہم مسائل ہیں۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ مسائل ’5 جی میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی کو کم کریں گے‘۔

جاز کے سی ای او عامر ابراہیم نے پاکستان میں فائیو جی متعارف کرانے کے منصوبوں کے بارے میں محتاط امید کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سب کے لیے 4 جی کچھ لوگوں کے لیے 5 جی سے بہتر ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اپریل 2025 میں ہونے والی آئندہ 5 جی نیلامی میں پچھلی اسپیکٹرم نیلامی کی غلطیوں کو نہیں دہرایا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اسپیئر اسپیکٹرم پر کیوں بیٹھی ہے، اس وقت پاکستان میں 15 ایم بی پی ایس اسپیکٹرم ہے جبکہ قومی طلب 100 ایم بی پی ایس ہے۔

وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزہ فاطمہ نے اسٹیک ہولڈرز کو یقین دلایا کہ ڈیجیٹل تقسیم کو ختم کرنے کے لیے حکومت کا مسلسل تعاون جاری رہے گا۔

انہوں نے آئی ٹی اور ٹیلی کام کے شعبے کو درپیش مشکلات کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسائل سائبر سیکیورٹی اور انتہا پسندوں کی جانب سے ٹیکنالوجی کے استعمال کی وجہ سے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت انٹرنیٹ کی رفتار کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ سیٹلائٹ پر مبنی انٹرنیٹ سے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی رسائی میں اضافہ ہوگا، انہوں نے کہا کہ سائبر سیکیورٹی چیلنج سے نمٹنا وقت کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ترقی یافتہ ممالک نے بھی بچوں کے لیے انٹرنیٹ کو محدود کرنے کے لئے قانون سازی کی ہے۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام کے سیکریٹری ضرار خان نے کہا کہ ’جامع ڈیجیٹل پاکستان‘ کی تعمیر کے لیے مسلسل کوششیں جاری ہیں۔

چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ر) حفیظ الرحمٰن اور ہواوے میں آپٹیکل ایکسیس کے صدر فینگ ژیژان نے رابطے کے حصول میں جدت طرازی کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

حفیظ الرحمٰن نے یہ بھی کہا کہ وی پی این بلاک کیے جاسکتے ہیں لیکن اس حوالے سے فیصلہ حکومت کو کرنا ہے کیونکہ پی ٹی اے صرف سرکاری ہدایات پر عمل درآمد کر سکتا ہے۔

بعد ازاں پی ٹی اے حکام کا کہنا تھا کہ حکومت، وی پی این کے مسئلے کو حل کرنے کے لیے پراکسیز رجسٹرڈ کر کے کام کر رہی ہے تاکہ ان ٹولز کو استعمال کرنے والے فری لانسرز اور افراد کی مدد کی جا سکے۔

اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ موجودہ نظام صرف چند شعبوں بشمول آئی ٹی کمپنیوں، بینکوں، غیر ملکی مشنوں وغیرہ کے لیے وی پی این کی رجسٹریشن کی اجازت دیتا ہے۔

حکام نے مزید بتایا کہ فری لانسرز کے زیراستعمال وی پی اینز کو رجسٹر کرنے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔