دنیا

جنسی زیادتی اسکینڈل: اینگلیکن چرچ کے سینئر پادری کے استعفے کا مطالبہ

اینگلیکن چرچ کے دوسرے سب سے اعلیٰ عہدے پر فائز پادری نئے سال کے آغاز میں چند ماہ کے لیے چرچ کے سربراہ کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

جنسی زیادتی کے اسکینڈل کے بعد جلد ہی عارضی طور پر دنیا کے اینگلیکن چرچ کے سربراہ کے طور پر ذمہ داریاں سنبھالنے والے برطانیہ کے سینیئر پادری اسٹیفن کوٹرل کو ایک اور کیس کا بروقت نہ بتانے پر استعفے کے مطالبے کا سامنا ہے۔

خبر رساں ادارے ’ اے ایف پی’ کے مطابق یارک اسٹیفن کوٹریل کے آرچ پشب جو کہ اینگلیکن چرچ کے دوسرے سب سے اعلیٰ عہدے پر فائز ہیں نئے سال کے آغاز میں چند ماہ کے لیے چرچ کے سربراہ کی ذمہ داریاں سنبھالیں گے، یہ فیصلہ گزشتہ ماہ کینٹربری کے پادری جسٹن ویلبی کے استعفے کے بعد کیا گیا ہے۔

جسٹن ویلبی نے اس وقت استعفیٰ دیا جب ایک آزاد تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی کہ انہیں 2013 میں چرچ سے منسلک ایک وکیل کی دہائیوں پر محیط زیادتی کو حکام کے سامنے باقاعدہ طور پر رپورٹ کرنا چاہیے تھا اور وہ ایسا کر سکتے تھے۔

رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ چرچ آف انگلینڈ نے برطانیہ، زمبابوے اور جنوبی افریقہ میں کئی دہائیوں کے دوران ہونے والے ’جسمانی، جنسی، نفسیاتی اور روحانی حملوں‘ کو چھپایا۔

اب نیو کاسل کی بشپ ہیلن این ہارٹلی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسٹیفن کوٹرل اپنے عہدے سے مستعفی ہوں کیونکہ ان پر یہ الزامات ہیں کہ انہوں نے چلمسفورڈ کے بشپ کے طور پر اپنی مدت کے دوران ایک جنسی زیادتی کے معاملے کو مناسب انداز میں سامنے نہیں لایا۔

اسٹیفین کوٹریل کا کہنا تھا کہ ’ اس حوالے سے پہلے کارروائی نہ کرنے پر وہ معذرت خواہ ہیں،’ تاہم انہوں نے اپنے اقدامات کا دفاع کیا۔’

انہوں نے کہا’ 2019 میں جب ایک نیا کیس پولیس کے پاس آیا تو میں نے پہلی فرصت میں ڈیوڈ ٹیوڈر کو عہدے سے معطل کر دیا۔’

انہوں نے مزید کہا کہ ’جب تک ان کے خلاف نئی شکایات درج نہ کی جاتیں، ڈیوڈ ٹیوڈر کو عہدے سے ہٹانا قانونی طور پر ممکن نہیں تھا۔‘

برطانوی نشریاتی ادارے ’بی بی سی‘ کی تحقیقات کے مطابق 2010 میں چلمسفورڈ کے بشپ بننے پر اسٹیفن کوٹریل کو بتایا گیا تھا کہ ڈیوڈ ٹیوڈر 1988 میں دو مجرمانہ مقدمات میں نامزد تھے۔

ڈیوڈ ٹیوڈر کو پہلے ٹرائل میں ایک 15 سالہ لڑکی پر حملہ کرنے کے مقدمے میں بری کیا گیا تھا تاہم بعد میں انہوں نے لڑکی کے ساتھ جنسی تعلقات استوار کرنے کا اعتراف کیا تھا۔

ڈیوڈ ٹیوڈر 3 لڑکیوں پر حملہ کرنے میں قصوروار پائے گئے تھے اور انہیں دوسرے کیس میں 6 ماہ کے لیے جیل بھیج دیا گیا تھا لیکن تکنیکی بنیادوں پر اس کی سزا کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔

چرچ نے ڈیوڈ ٹیوڈر پر پابندی لگا دی تھی لیکن انہیں 5 سال بعد واپس آنے کی اجازت دی گئی تھی۔

بی بی سی کے مطابق 7 خواتین نے الزام لگایا ہے کہ ڈیوڈ ٹیوڈر نے انہیں زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔