تائیوان کو امریکا سے جدید جنگی ٹینک ’ابرامس‘ کی پہلی کھیپ موصول
تائیوان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ اسے امریکا سے 38 جدید ’ابرامس‘ جنگی ٹینک ملے ہیں، جو مبینہ طور پر 30 سال میں ملک کو ملنے والا پہلا نیا ٹینک ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن طویل عرصے سے تائی پے کا اہم اتحادی، اسلحہ فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک رہا ہے اور اس وجہ سے بیجنگ ناراض ہے جو تائیوان کو چین کا حصہ قرار دیتا ہے۔
وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ 2019 میں آرڈر کیے گئے 108 ٹینکوں کی پہلی کھیپ اتوار کی رات تائیوان پہنچی اور انہیں دارالحکومت تائی پے کے جنوب میں واقع سنچو میں فوجی تربیتی اڈے پر منتقل کر دیا گیا۔
تائیوان کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ (ایم ون اے ٹو) ٹینک 30 سال میں تائیوان کو فراہم کیے جانے والے پہلے نئے ٹینک ہیں۔
تائیوان کی موجودہ ٹینک فورس تقریباً ایک ہزار تائیوان ساختہ سی ایم 11 بریو ٹائیگر اور امریکی ساختہ ایم 60 اے 3 ٹینکوں پر مشتمل ہے۔
ابرامس ٹینک، جو دنیا کے سب سے وزنی ٹینکوں میں سے ایک ہیں، امریکی فوج کا ایک اہم حصہ ہیں۔
تائیوان کو چین کی طرف سے حملے کے مسلسل خطرے کا سامنا ہے، جس نے خود مختار جزیرے کو اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے طاقت کے استعمال سے انکار کیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ تائیوان کو مسلح کرنا اور تائیوان کی آزادی کی قوتوں کی حمایت کرنا بند کرے۔
وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہا کہ ’تائیوان کے حکام کی طاقت اور غیر ملکی مدد کے ذریعے آزادی حاصل کرنے کی کوشش ناکام ہو جائے گی‘,چین اپنی قومی خودمختاری، سلامتی اور علاقائی سالمیت کا مضبوطی سے دفاع کرے گا.
اگرچہ تائیوان کی دفاعی صنعت مقامی ہے اور وہ اپنے سازوسامان کو اپ گریڈ کر رہا ہے لیکن تائیوان اپنی سکیورٹی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے امریکی ہتھیاروں پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔
تائیوان نے 2019 میں جدید ترین ایم ون اے ٹو ٹینکوں کی درخواست کی تھی اور 1.2 ارب ڈالر سے زیادہ مختص کیے تھے، فوج کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کو بتایا کہ آرڈر کا باقی حصہ 2025 اور 2026 میں ملنے کی توقع ہے۔
اگرچہ تائیوان کو امریکی اسلحے کی فراہمی امریکی قانون میں شامل ہے، لیکن کوویڈ 19 کی سپلائی چین میں خلل، یوکرین اور اسرائیل کو امریکی ہتھیاروں کی ترسیل کی وجہ سے بڑے پیمانے پر ’بیک لاگ‘ نے تائیوان کو فوجی سازو سامان کی فراہمی کو سست کیا ہے۔
واشنگٹن کے تھنک ٹینک کیٹو انسٹیٹیوٹ کے مطابق بیک لاگ کی رقم 21 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکی ہے۔
تائیوان نے حالیہ برسوں میں فوجی اخراجات میں اضافہ کیا ہے اور چین کے ساتھ کسی بھی جنگ میں فوجیوں کی تعداد اور فائر پاور کے لحاظ سے بڑے پیمانے پر آگے ہوگا۔
تائی پے نے 2024 کے لیے ریکارڈ 19 ارب ڈالر مختص کیے ہیں اور اگلے سال کا بجٹ نئی بلندی پر پہنچنے کے لیے تیار ہے، کیوں کہ وہ اپنے ’دفاعی نقطہ نظر‘ کو مضبوط بنانا چاہتا ہے۔
چین نے حالیہ برسوں میں تائیوان پر فوجی دباؤ میں اضافہ کیا ہے اور جزیرے کے ارد گرد باقاعدگی سے لڑاکا طیارے اور جنگی جہاز تعینات کیے ہیں۔
تائیوان کے حکام نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ چین نے کئی سال بعد سب سے بڑی بحری مشقیں کی ہیں، جس میں جاپان کے جنوبی جزیروں کے قریب سے بحیرہ جنوبی چین تک تقریباً 90 بحری جہاز شرکت کر رہے ہیں۔
تائیوان کے ایک سکیورٹی عہدیدار نے اس سے قبل کہا تھا کہ ان بحری جہازوں نے غیر ملکی بحری جہازوں پر حملوں کی مشق کی اور سمندری راستوں کو بند کرنے کی مشق کی۔
بیجنگ نے ان مشقوں کی تصدیق نہیں کی اور نہ ہی اس کی وزارت دفاع نے یہ بتایا کہ یہ مشقیں ہوئی ہیں یا نہیں۔