جی ایچ کیو حملہ کیس: شیریں مزاری سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد
انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) راولپنڈی نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری سمیت دیگر ملزمان پر فرد جرم عائد کردی تاہم شاہ محمود قریشی، اجمل صابر اور سکندر باجوہ نے فرد جرم شیٹ پر دستحط سے انکار کیا جس کے باعث ان پر فرد جرم عائد نہ ہوسکی۔
ڈان نیوز کے مطابق 9 مئی 2023 کو جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) حملہ کیس کی سماعت اڈیالہ جیل راولپنڈی میں ہوئی، سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی۔
سماعت کے دوران بانی پی ٹی ائی کو اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت پیش کیا گیا۔
اے ٹی سی راولپنڈی نے شاہ محمود قریشی سمیت مزید 9 ملزمان پر فرد جرم عائد کی جن میں شیریں مزاری، راجا راشد حفیظ، خادم حسین، ذاکر اللہ، عظیم اللہ خان، میجر طاہر صادق، مہر محمد جاوید، چوہدری آصف شامل ہیں۔
تاہم ملزمان شاہ محمود قریشی،کرنل اجمل صابر راجا، سکندر زیب نے فرد جرم کی شیٹ پر دستخط کرنے سے انکار کردیا۔
ملزمان نے موقف اختیار کیا کہ ہمارے خلاف ثبوت ناکافی ہیں، ہماری 265 ڈی کی درخواست پر پہلے سماعت کی جائے، درخواست پر فیصلہ آنے کے بعد فرد جرم شیٹ پر دستخط کریں گے۔؎پراسیکیوٹر ظہر شاہ نے بتایا کہ عدالت نے تین ملزمان کی فرد جرم موخر کردی اور شاہ محمود قریشی کی 265 ڈی کی درخواست آئندہ سماعت کے لیے مقرر کر دی۔
عدالت میں موجود فواد چوہدری، بابر اعوان، شیخ رشید سمیت دیگر رہنماوں نے عمران خان سے ملاقات کی جب کہ شاہ محمود قریشی کو پولیس کی سخت سیکیورٹی میں اڈیالہ جیل سے لاہور روانہ کیا گیا۔
علی امین گنڈا پور سمیت 23 ملزمان کی ضمانت منسوخی درخواست
بعد ازاں، استغاثہ نے وزیراعلیٰ خیبپرپختونخوا، سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر شبلی فراز سمیت 23 ملزمان کی ضمانت منسوخی درخواست دائر کر دی۔
استغاثہ کی جانب سے عمر تنویر بٹ، ذاکر اللہ محمد عاصم، سکندر مرزا، تیمور مسعود، سعد علی خان، زوہیب خان افریدی، میجر طاہر صادق، عظیم اللہ خان،محمد لطاسب ستی،مخدوم زین قریشی کی ضمانت منسوخی کی درخواست دائر کی گئی۔
اس کے علاوہ فہد مسعود، شہباز احمد، کنول شوزب، چوہدری آصف علی، سینیٹر شبلی فراز، کرنل شبیر اعوان، مہر محمد جاوید، ناصر محفوظ، منیر راجا راشد، حفیظ چوہدری، بلال اعجاز کی ضمانت منسوخی بھی درخواست بھی دائر کی گئی۔
راولپنڈی انسداد دہشت گردی عدالت میں سماعت 19 دسمبر تک ملتوی کردی گئی۔
واضح رہے کہ 9 مئی 2023 کو القادر ٹرسٹ کیس میں بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا۔
اس دوران فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی کے کارکنوں کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔