دنیا

بنگلہ دیش میں حسینہ واجد دور کا ’پولیس کا خوفناک یونٹ‘ بند کرنے کی سفارش

ابتدائی شواہد ملے ہیں کہ حسینہ واجد اور دیگر سابق اعلیٰ حکام جبری گمشدگیوں میں ملوث تھے، جو مبینہ طور پر ریپڈ ایکشن بٹالین کی جانب سے کی گئی تھیں، انکوائری کمیشن

بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے دور حکومت میں ہونے والی زیادتیوں کی تحقیقات کرنے والے کمیشن نے سفارش کی ہے کہ پولیس کے ’خوفناک مسلح یونٹ‘ ریپڈ ایکشن بٹالین کو تحلیل کر دیا جائے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق 77 سالہ حسینہ واجد 5 اگست کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پڑوسی ملک بھارت فرار ہو گئی تھیں، جب ڈھاکہ میں طالب علموں کی قیادت میں ہونے والی بغاوت کے دوران وزیر اعظم کے محل پر دھاوا بول دیا گیا تھا۔

حسینہ واجد کی حکومت پر بڑے پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کیا گیا تھا، ان میں سیکڑوں سیاسی مخالفین کا ماورائے عدالت قتل اور سیکڑوں کو غیر قانونی طور پر اغوا کرکے غائب کرنے کے الزامات بھی شامل ہیں۔

نگراں حکومت کی جانب سے جبری گمشدگیوں سے متعلق قائم کردہ انکوائری کمیشن کا کہنا ہے کہ اسے ابتدائی شواہد ملے ہیں کہ حسینہ واجد اور دیگر سابق اعلیٰ حکام جبری گمشدگیوں میں ملوث تھے، جو مبینہ طور پر ریپڈ ایکشن بٹالین (آر اے بی) کی جانب سے کی گئی تھیں۔

حسینہ واجد کے 15 سالہ دور حکومت کے دوران انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کی اطلاعات کے جواب میں امریکا نے 2021 میں اپنے 7 سینئر افسران کے ساتھ آر اے بی نیم فوجی پولیس فورس پر پابندیاں عائد کی تھیں۔

کمیشن کے ایک رکن نور خان لٹن نے کہا کہ آر اے بی نے کبھی بھی قانون کی پاسداری نہیں کی اور شاذ و نادر ہی اس کو مظالم کے لیے جوابدہ ٹھہرایا گیا، ان مظالم میں جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل اور اغوا جیسے جرائم شامل ہیں۔