دنیا

ایران نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کو جوہری ہتھیاروں کے معائنے کی تعداد بڑھانے کی اجازت دیدی

آئی اے ای اے کو ہمیشہ حفاظتی معاہدے کے فریم ورک کے مطابق نگرانی تک رسائی حاصل رہی ہے، ہم نے اس کے لیے رکاوٹ پیدا نہیں کی اور نہ ہی ہم ایسا کریں گے، محمد اسلامی

ایران کے سرکاری میڈیا نے کہا ہے کہ ایران نے عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کو اپنے نیوکلیئر ہتھیاروں کے معائنے کی تعداد بڑھانے کی اجازت دے دی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق سرکاری خبر رساں ادارے ’ارنا‘ نے ایران کے جوہری ہتھیاروں کے ادارے کے سربراہ محمد اسلامی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے جوہری سرگرمیوں میں اضافہ کیا ہے، تو فطرتی طور پر معائنے کی تعداد بھی بڑھانی چاہیے۔

محمد اسلامی نے مزید کہا کہ جب ہم جوہری سرگرمیاں انجام دیتے ہیں اور جہاں ہم جوہری مواد سے نمٹتے ہیں تو یہ پیمانہ تبدیل کرنے سے قدرتی طور پر نگرانی کی سطح تبدیل ہوجائے گی۔

یاد رہے کہ محمد اسلامی کا یہ بیان آئی اے ای اے کی ایک رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں کہا گیا تھا کہ ایران نے نگرانی بڑھانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

آئی اے ای اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایران نے تہران کے جنوب میں واقع فورڈو افزودگی پلانٹ میں حفاظتی اقدامات پر عمل درآمد کی رفتار بڑھانے کی درخواست پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کے جوہری نگران ادارے نے کہا تھا کہ ایران نے فورڈو میں تبدیلی کی ہے تاکہ وہ افزودہ یورینیم کی پیداوار کی شرح میں 60 فیصد تک نمایاں اضافہ کر سکے۔

ایران پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کے حق پر اصرار کرتا ہے اور اس بات سے انکار کرتا ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کی صلاحیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

محمد اسلامی نے کہا کہ ’آئی اے ای اے کو ہمیشہ حفاظتی معاہدے کے فریم ورک کے مطابق نگرانی تک رسائی حاصل رہی ہے، اور ہم نے اس کے لیے کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کی اور نہ ہی ہم ایسا کریں گے‘۔

جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے یا این پی ٹی کے تحت رکن ممالک کو آئی اے ای اے کی نگرانی میں اپنے جوہری مواد کا اعلان اور اسے برقرار رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔

گزشتہ ماہ ایران نے اعلان کیا تھا کہ وہ آئی اے ای اے کے بورڈ کی قرارداد کے جواب میں ’نئے اور جدید‘ سینٹری فیوجز لانچ کرے گا جس میں تہران کو ایجنسی کے ساتھ تعاون کے فقدان پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

برطانیہ، فرانس اور جرمنی کی جانب سے ایران کے ایٹمی پھیلائو کو توسیع دینے کے تازہ اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا تھا کہ تہران ان اقدامات کو فوری واپس لے۔

یورپ کی تینوں ایٹمی قوتوں نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو خط لکھ ایران پر تمام پابندیاں بحال کرنے کی سفارش کی تھی تاکہ ایران کو جوہری پورگرام کی توسیع سے روکا جاسکے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنی پہلی حکومت کے دوران 2015 کا معاہدہ ختم کرنے کے بعد ایران کا مغرب کے ساتھ جوہری تنازع بڑھا ہے، اس معاہدے کے مطابق ایران کے لیے جوہری پروگرام محدود کرنے کے عوض پابندیوں میں نرمی کی گئی تھی۔