پاکستان

جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ مقدمے میں پیشرفت: دوران تفتیش پی ٹی آئی کے 8 کارکنان بے گناہ قرار

بے گناہ قرار پانے پر ملزمان کے وکلا نے عبوری ضمانت واپس لینے کی استدعا کر دی، انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے درخواست نمٹا دی۔
|

انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں 9 مئی 2023 کو جناح ہاؤس جلاؤ گھیراؤ سے متعلق مقدمے میں میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ہے، جہاں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے پاکستان تحریک انصاف کے 8 کارکنان کو بے گناہ قرار دے دیا۔

انسداددہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج منظر علی گل نے کیس کی سماعت کی۔

اس موقع پر بے گناہ قرار پانے پر ملزمان کے وکلا نے عبوری ضمانت واپس لینے کی استدعا کر دی، جس پر عدالت نے درخواست ضمانت واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔

تاہم، ملزمان حاجرہ نیازی، فاطمہ حیدر، بینا ذیشان اور رخسانہ نوید سے تفتیش جاری رہے گی۔

انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے حاجرہ نیازی سمیت دیگر کی عبوری ضمانت میں 15 جنوری تک توسیع کر دی اور دلائل طلب کر لیے۔

واضح رہے کہ 7 دسمبر 2024 کو انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں پی ٹی آئی کی رہنماؤں عالیہ حمزہ ملک اور طیبہ راجا سمیت 11 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے۔

انسداد دہشتگری عدالت کے جج منظر علی گل نے جن ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے، ان میں عطا الرحمٰن، ارباز خان، عبد الرزاق، علی اسد، ہاشم مقصود، فرحان بخاری، عاطف منیر، صغیر کمال، عباس علی اور عمران شامل ہیں۔

عدالت نے حکم دیا تھا کہ ملزمان کو گرفتار کرکے 19 دسمبر کو پیش کیا جائے۔

پسِ منظر

گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔

مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو)کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔

اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جب کہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔