درمیانی عمر میں توند کا زائد العمری میں ’الزائمر‘ سے تعلق دریافت
امریکی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ جن افراد کی درمیانی عمر میں توند نکلتی ہے، وہ زائد العمری میں ’الزائمر‘ یا اسی طرح کی دوسری دماغی غیر فعالیت کی بیماری کا شکار ہوسکتے ہیں۔
طبی ویب سائٹ میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے توند اور دماغی غیر فعالیت میں تعلق دریافت کرنے کے لیے 80 افراد پر تحقیق۔
تحقیق میں شامل تمام افراد کی اوسط عمر 49 برس تھی، تمام افراد کی توند نکلی ہوئی تھی اور سب موٹاپے کا بھی شکار تھے۔
ماہرین نے تمام رضاکاروں کے اسکین، ایکسرے اور الٹراساؤنڈ سمیت دیگر ٹیسٹس کرکے ان کے پیٹ کے اندر موجود اعضا میں چربی کو دیکھا۔
ساتھ ہی ماہرین نے تمام رضاکاروں کے دماغوں کے ایکسرے اور اسکینز کرکے اس میں ہونے والی تبدیلیوں کو بھی نوٹ کیا۔
ماہرین نے پایا کہ جن افراد کی توند بڑی تھی، ان کے دماغوں میں ایسی تبدیلیاں پائی گئیں جو کہ ’الزائمر‘ یا اسی طرح کی دیگر بیماریوں کے شکار افراد میں پائی جاتی ہیں۔
ماہرین کے مطابق توند کے شکار افراد میں اچھے کولیسٹرول کی سطح میں کمی سمیت انسولین کی پیداوار بھی کم دیکھی گئی اور ان کے دماغوں میں خاص کیمیکل میں تبدیلیوں کو نوٹ کیا گیا۔
ماہرین نے بتایا کہ بڑی توند کے حامل تمام افراد کے دماغوں میں ’ایمیلوئیڈ بیٹا‘ اور ’تاؤ ٹنگلز‘ (amyloid plaques and tau tangles) نامی پروٹینز کی زائد مقدار پائی گئی۔
مذکورہ دونوں پروٹینز کی زیادہ مقدار ’الزائمر‘ اور ’ڈیمینشیا‘ سمیت اسی طرح کی دوسری بیماریوں کا سبب بنتی ہے۔
دونوں پروٹینز بیماریاں شروع ہونے سے کئی دہائیاں قبل بڑھنا شروع ہوتی ہیں اور مذکورہ بیماریوں کی علامات ڈیڑھ سے دو دہائی قبل ہی ظاہر ہونا شروع ہوتی ہیں۔
مذکورہ بیماریوں کو دماغی غیر فعالیت کی بیماریاں بھی کہا جاتا ہے، عام طور پر یہ زائد العمری میں ہوتی ہیں، تاہم بعض دیگر وجوہات کی وجہ سے یہ بیماریاں کم عمر اور درمیانی عمر کے افراد کو بھی نشانہ بناتی ہیں۔
اگرچہ اس بیماری کا کوئی مستند علاج نہیں ہے، تاہم میڈیکل ماہرین مختلف ادویات اور ایکسرسائیز کے ذریعے اس کی شدت کو کم کرنے کی کوششیں کرتے ہیں۔
یہ مرض دماغ پر اثر انداز ہوتا ہے، یاداشت ختم ہوجاتی ہے، اکثر یہ معمر افراد کو شکار بناتا ہے مگر کسی بھی عمر کے افراد کو یہ مرض لاحق ہوسکتا ہے اور جیسا بتایا جاچکا ہے کہ یہ ناقابل علاج ہے تو اس کو ابتدائی مرحلے میں پکڑ لینا اس سے بچنے میں مدد دیتا ہے۔