پاکستان

کارکن دینی مدارس بل پر اسلام آباد مارچ کیلئے تیار رہیں، مولانا فضل الرحمٰن

17 دسمبر تک اگلا لائحہ عمل دیں گے، بل پر دستخط نہ کرنا دھوکا ہے، سربراہ جے یو آئی

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ کارکن دینی مدارس بل پر اسلام آباد مارچ کے لیے تیار رہیں، دھمکیوں سے ہم ڈرتے نہیں بگڑتے ہیں، اگر ہم نے آنے کا فیصلہ کیا تو آپ کی گولیاں ختم ہوجائیں گی لیکن ہمارے سینے ختم نہیں ہوں گے۔

خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں ’اسرائیل مردہ باد‘ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پارلیمنٹ میں 26 ویں ترمیم کے پہلے مسودے کو منظور کیا جاتا تو ہمارے ملک میں کچھ نہیں بچتا، مسودے میں تباہی کا بارود بھرا ہوا تھا، ہم نے ان شقوں کو نکال کر ملک کو صحت مند آئینی ترمیم دی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے 56 شقوں والے مسودے کو 34 شقوں تک محدود کیا، ترمیم میں حکومتی شقوں کو نکال کر سود سے متعلق شقوں کو حصہ بنایا گیا، پاکستان کی تاریخ میں پارلیمانی اور جمہوری جدوجہد کے ذریعے آئین میں اسلامی نظام اور قوانین کو شامل کیا گیا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پہلے ترمیمی بل ہم سے چھپایا گیا اور پھر کہا کہ آئینی ترمیم 9 گھنٹے کے اندر منظور کرنی ہے، ہم نے کہا کہ سنجیدگی کے ساتھ اس کو دیکھیں گے اور اسے شق وار منظور کریں گے، مسودے میں عوام کے بنیادی انسانی حقوق پر ڈاکہ ڈالنے کی تمام تر کوششوں کو ناکام بنایا۔

دینی مدارس کے بل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کی 16 ماہ کی حکومت میں ایک بل پر بات چیت کی تھی اور حکومت نے اس کا مسودہ تیار کیا تھا جس پر دینی مدارس نے اتفاق کیا، بل کو اسمبلی میں پیش کیا گیا جس پر کچھ قوتوں نے مداخلت کی اور اسے رکوا دیا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا آئینی ترمیم کے وقت کہا کہ ایک چیز جو طے ہو چکی ہے اس کو پارلیمنٹ میں پیش کر کے منظور کیا جائے، کراچی میں چیئرمین پیپلز پارٹی سے ملاقات میں آئینی ترمیم اور دینی مدارس کے بل پر 5 گھنٹے بات چیت کی جس کے بعد ہمارا اتفاق رائے ہوگیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے بعد سابق وزیراعظم اور قائد مسلم لیگ (ن) نوازشریف اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے بھی بات چیت کی اور ہمارے درمیان اتفاق رائے طے پایا، پارلیمانی ارکان سے بھی ساری تفصیلات شیئر کی اور انہوں نے بھی اس بل پر حامی بھری۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) سمیت تمام سیاسی جماعتوں نے بل پر ووٹ دیا اور اس کو منظور کرایا، تمام حکومتی اتحادیوں کی اتفاق رائے سے یہ بل قومی اسمبلی سے منظور کیا گیا، دونوں ایوانوں سے منظوری کے بعد سب چیزوں پر دستخط کیے گئے لیکن مدارس کے بل پر دستخط کیوں نہیں کیے گئے؟

سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا بل کی تیاری اور منظوری میں شریک ہونے کے باوجود اس پر دستخط نہ کرنا دھوکہ دہی اور فراڈ ہے۔

انہوں نے کارکنوں کو دینی مدارس بل پر اسلام آباد مارچ کے لیے تیار رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ہم اللہ کے فضل سے یہ جنگ جیتیں گے، مزید کہا کہ مفتی تقی عثمانی سے بات چیت کے بعد طے ہوا ہے کہ تمام اتحاد مدارس کا اجلاس ہوگا اور سب کو اعتماد میں لے کر ایک متفقہ مؤقف اختیار کیا جائے گا۔

مولانا فضل الرحمٰن نے فیصلہ ساز قوتوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ان لوگوں میں سے نہیں جن کے اسلام آباد آنے پر آپ راستہ روک لیں، آپ ہمیں آزما چکے ہیں اور ہم آپ کو آزما چکے ہیں، ایک بات واضح کردوں کہ تمام دینی مدارس کے مختلف مکاتب فکر کو اعتماد میں رکھنا چاہتے ہیں، 16 یا 17 تاریخ کو ہمارا اجلاس ہوگا جس میں اتفاق رائے سے فیصلہ کیا جائے گا۔

سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ وردی والے ہمیں دھکمیاں نہ دیا کریں، دھکمیوں سے ہم ڈرتے نہیں بلکہ بگڑتے ہیں، ہم نے تحمل کا مظاہرہ کیا ہوا ہے اور اگر ہم نے آنے کا فیصلہ کیا تو آپ کی گولیاں ختم ہوجائیں گی لیکن ہمارے سینے ختم نہیں ہوں گے۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا ہمارے خلاف ایک اور چال چلی گئی ہے اور ہمارے ہی رنگ کے علما کو میڈیا پر پیش کیا جارہا ہے لیکن واضح کردوں ہم آپس میں نہیں لڑیں گے، ہم جانتے ہیں کہ اس کے پیچھے کون ہے۔

انہوں نے کہا کہ دینی مدارس میں ہم سرکار کی مداخلت قبول کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، مدارس آزاد ہوں گے اور اسی حیثیت میں اپنا کام کریں گے، واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ دینی مدارس کے حوالے سے میڈیا کو غلط استعمال نہ کیا جائے۔