شام: دارالحکومت دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر مسلح افراد کا دھاوا
شامی باغیوں کے درالحکومت پر قبضے اور ایران کے اتحادی بشار الاسد کے طویل اقتدار کے خاتمے کے بعد دمشق میں ایران کے سفارت خانے پر نامعلوم مسلح افراد نے دھاوا بول دیا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سرکاری ٹی وی نے ’ہئیت تحریر الشام‘ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ’ اطلاعات کے مطابق ایرانی سفارت خانے پر ایک مسلح گروپ نے حملہ کیا جو اس گروپ سے مختلف ہے جو اب شام کے زیادہ تر حصے پر قابض ہے۔’
عرب اور ایرانی میڈیا کی جانب سے سفارت خانے کی فوٹیج شیئر کی ہے جس میں حملہ آوروں کو عمارت کے اندر موجود سازوسامان کو نقصان پہنچاتے ہوئے دیکھا گیا تاہم رائٹرز ویڈیوز کی تصدیق نہیں کرسکا۔
قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ نے تہران ٹائمز کے حوالے سے بتایا کہ ’ہئیت تحریر الشام‘ کے ارکان کی جانب سے سفارتخانے پر دھاوا بولنے سے قبل دمشق میں موجود ایرانی سفارت کاروں نے اپنا سفارت خانہ چھوڑ دیا تھا۔’
ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسمٰعیل بقائی نے تہران ٹائمز کو بتایا کہ ’ ایرانی عہدیدار محفوظ ہیں۔’
دوسری جانب باغیوں کی جانب سے قبضے کے بعد عراق نے بھی دمشق سے اپنا سفارت خانہ خالی کرادیا ہے۔
عراق کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے مطابق شام کے دارالحکومت میں سفارتخانے کی عمارت کو خالی کرالیا گیا ہے اور عملے کو لبنان منتقل کردیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ عراق کی شام کے ساتھ اپنی سرحدی گزر گاہ بند کرنے اور دمشق میں ایرانی سفارت خانے پر دھاوے کے بعد کیا گیا۔
واضح رہے کہ باغیوں کے شامی دارالحکومت دمشق پر قابض ہونے کے نتیجے میں صدر بشار الاسد کے 24 سالہ اقتدار کا خاتمہ ہوگیا۔
باغیوں کی جانب سے سرکاری ٹی وی پر دمشق کی فتح کا اعلان نشر ہوتے ہی ہزاروں افراد نے دارالحکومت کے مرکز میں واقع امیہ چوک میں آزادی کا جشن منایا۔
شامی باغیوں کا کہنا ہے کہ دمشق ’اب اسد سے آزاد ہے‘، فوج کے دو سینئر افسران نے رائٹرز کو بتایا کہ اس سے قبل بشار الاسد اتوار کے روز دمشق سے کسی نامعلوم مقام کے لیے روانہ ہوگئے تھے کیونکہ باغیوں نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ دارالحکومت میں داخل ہوگئے ہیں اور فوج کی تعیناتی کا کوئی اشارہ نہیں ملا ہے۔
عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ ہزاروں افراد گاڑیوں اور پیدل دمشق کے ایک مرکزی چوک پر جمع ہوئے اور ہاتھ ہلا کر ’آزادی‘ کے نعرے لگائے۔
باغیوں کا کہنا تھا کہ ’ہم شامی عوام کے ساتھ اپنے قیدیوں کی رہائی اور ان کی زنجیریں ٹوٹنے کی خبر پر جشن مناتے ہیں اور سدنیا جیل میں ناانصافی کے دور کے خاتمے کا اعلان کرتے ہیں۔‘