پاکستان

شراکت داروں کا ’انٹرنیٹ کی گورننس‘ کیلئے قومی سطح پر مشاورت کا مطالبہ

ڈیجیٹل گورننس عالمی مسئلہ، اعتدال پر مبنی مواد تیار کیا جائے، میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی کیلئے آگاہی کی ضرورت ہے، ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی، ڈیجیٹل میڈیا، صحافیوں کی سفارشات

شراکت داروں نے قومی سطح پر ڈیجیٹل حقوق کے حصول کے لیے ڈیجیٹل، انفارمیشن لٹریسی اور اجتماعی اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ’انٹرنیٹ کی گورننس‘ کے لیے مشاورت کا مطالبہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے ہونے والے مشاورتی اجلاس میں شریک مقررین نے کہا کہ پاکستان انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں میں دنیا کی ساتویں بڑی آبادی والا ملک ہے، جہاں ’تھری جی‘ اور ’فور جی‘ انٹرنیٹ کے 13 کروڑ 80 لاکھ سے زائد صارفین بستے ہیں۔

مشاورت میں شریک مقررین نے کہا کہ لاکھوں افراد مختلف مقاصد کے لیے متعدد ڈیجیٹل پلیٹ فارمز استعمال کرتے ہیں، لیکن ان کی اکثریت آزادی اظہار رائے، آن لائن معلومات تک رسائی اور پاکستان کے ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز میں گورننس اصلاحات کے حوالے سے عوامی گفتگو کے لیے سازگار ماحول کے قیام کے لیے بحث و مباحثے سے غائب ہے۔

تقریب کا اہتمام یونیسکو اور انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ، ایڈووکیسی اینڈ ڈیولپمنٹ نے مشترکہ طور پر کیا تھا، جس کا مقصد ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی گورننس کے لیے یونیسکو گائیڈ لائنز پر تعمیری مکالمے کو باضابطہ شکل دینا تھا تاکہ اظہار رائے کی آزادی، آن لائن معلومات تک رسائی اور ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز میں گورننس اصلاحات کے بارے میں عوامی گفتگو کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے۔

واضح رہے کہ پاکستان میں حالیہ سالوں کے دوران مختلف حکومتوں کے دور میں بعض صارفین کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر گمراہ کن معلومات، فیک نیوز اور پروپیگنڈا روکنے کے لیے انٹرنیٹ سروسز بند کرنے کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے، اس وجہ سے آن لائن خدمات فراہم کرنے والے پاکستانی، فری لانسرز اور آئی ٹی سیکٹر کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

اس مشاورت کا افتتاح پاکستان میں یونیسکو کے دفتر کے آفیسر انچارج انٹونی کار ہنگ ٹام نے کیا۔

انٹونی ٹام نے کہا کہ بنیادی حقوق بالخصوص اظہار رائے کی آزادی اور معلومات تک رسائی کا تحفظ کرتے ہوئے غلط معلومات اور نقصان دہ مواد سے نمٹنے کی ضرورت ہے، اس توازن کو حاصل کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ ذمہ داریوں اور مشترکہ کوششوں کی ضرورت ہے۔

تقریب کے مہمان خصوصی وزارت اطلاعات و نشریات کے سینٹر آف ڈیجیٹل کمیونیکیشن کے ڈائریکٹر جنرل محمد شہزاد نے کہا کہ نفرت انگیز تقاریر اور غلط معلومات کے حوالے سے جائز موقف اپنانا اسٹیک ہولڈرز کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔

ڈائریکٹر جنرل ویب اینالسز ڈویژن، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) احمد شمیم پیرزادہ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ڈیجیٹل گورننس کے بارے میں خدشات صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ یہ عالمی مسئلہ ہے۔

اس قومی مشاورت کا مقصد صوبائی مشاورت کے ذریعے جمع کی گئی سفارشات پر عمل درآمد کی وکالت کرنے کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کی گورننس پر علاقائی مخصوص خدشات کے ساتھ ساتھ عالمی مکالمے کی راہ ہموار کرنے کے لیے شواہد پر مبنی نقطہ نظر تیار کرنا تھا۔

یونیسکو گائیڈ لائنز فار گورننس آف ڈیجیٹل پلیٹ فارمز نے ایک محفوظ ڈیجیٹل جگہ کو یقینی بنانے کے لیے اظہار رائے کی آزادی، معلومات تک رسائی اور انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے ایک سازگار ماحول کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ان گائیڈ لائنز میں مختلف اسٹیک ہولڈرز کے کردار کا خاکہ پیش کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’ریاستوں کو انسانی حقوق کا احترام اور تحفظ کرنا چاہیے، ڈیجیٹل پلیٹ فارمز کو انسانی حقوق کو برقرار رکھنا چاہیے، اس حوالے سے بین الحکومتی تنظیمیں، سول سوسائٹی، میڈیا، اکیڈیمیا اور تکنیکی برادری بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں‘۔

گائیڈ لائنز میں پلیٹ فارم گورننس کے لیے ایک کثیر اسٹیک ہولڈر، انسانی حقوق پر مبنی نقطہ نظر تجویز کیا گیا ہے جس میں سیلف ریگولیٹری، کو-ریگولیٹری اور قانونی میکانزم شامل ہیں۔

ماہرین تعلیم، سول سوسائٹی، ڈیجیٹل میڈیا اور صحافیوں کی جانب سے سفارشات پیش کرتے ہوئے شراکت داروں کے مابین باہمی تعاون بڑھانے پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ میڈیا اور انفارمیشن لٹریسی کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے، ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارمز کو اعتدال پر مبنی مواد (کونٹینٹ) پیش کرنا چاہیے۔