پاکستان

سپریم کورٹ نے بلااجازت پی آئی اے کی نجکاری نہ کرنے کا حکم واپس لے لیا

چھ رکنی آئینی بینچ نے قومی اداروں کی نجکاری سے متعلق چھ سال پرانے ازخود نوٹس میں اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے حکومت کو اجازت کے بغیر پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (پی آئی اے) کی نجکاری کرنے سے روکنے کا اپنا سابقہ ​​حکم واپس لے لیا۔

ڈان اخبار میں شائع سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کی رپورٹ کے مطابق چھ رکنی آئینی بینچ نے قومی اداروں کی نجکاری سے متعلق چھ سال پرانے ازخود نوٹس میں اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار کے حکم کو کالعدم قرار دے دیا۔

جمعرات کو ایک مختصر سماعت میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں بینچ نے سپریم کورٹ کی پیشگی اجازت کے بغیر پی آئی اے کی نجکاری نہ کرنے کا حکم واپس لیا۔

سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ یورپی ریگولیٹر کی جانب سے قومی ایئرلائن کو چار سال بعد براعظم تک اپنا فلائٹ آپریشن دوبارہ شروع کرنے کی اجازت دینے کے چند دن بعد سامنے آیا۔

حکومت نے گزشتہ ماہ قومی ایئرلائن کی نجکاری کی پہلی کوشش کی تھی لیکن ایئر لائن کی واحد بولی توقع سے تقریباً 75 ارب روپے کم تھی۔

بلیو ورلڈ سٹی کنسورشیم نے نجکاری کمیشن کی جانب سے مقرر کردہ کم از کم قیمت 85.03 ارب روپے کے مقابلے میں 60 فیصد حصص کے لیے 10 ارب روپے کی بولی جمع کرائی تھی۔

کمیشن نے بولی کو مسترد کردیا تھا اور اس فیصلے کی کابینہ کمیٹی برائے نجکاری نے بھی توثیق کی۔

پی آئی اے کو فروخت کرنے کی ناکام کوشش کے بعد وفاقی وزیر نجکاری عبدالعلیم خان نے صفر واجبات کے ساتھ ایئرلائن فروخت کرنے کا عندیہ دیا تھا۔