پاکستان

فضل الرحمٰن نے’کوئی بھی تعاون’ مدرسہ رجسٹریشن بل کی منظوری سے مشروط کر دیا

بلاول بھٹو زرداری کا سربراہ جے یو آئی سے ملاقات کے بعد حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں سے رابطہ، پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز دے دی

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمن سے ملاقات میں بل پر صدر مملکت کے دستخط نہ کرنے پر شدید تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے، ذرائع کے مطابق مولانا نے آئندہ ’کسی بھی قسم کا تعاون‘ مدرسہ رجسٹریشن بل کی منظوری سے مشروط کر دیا ہے۔

حکومت نے مدرسہ رجسٹریشن بل کو قانونی شکل دینے کے معاملے پر آئندہ ہفتے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے پر غور شروع کر دیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق پارلیمانی ذرائع نے بتایا ہے کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں مدرسہ رجسٹریشن بل منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا، اس بل کو صدر مملکت نے اعتراض لگا کر واپس بھجوا دیا تھا۔

واضح رہے کہ اطلاعات تھیں کہ مولانا فضل الرحمٰن، مدارس رجسٹریشن بل پر صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے دستخط نہ کرنے پر نالاں ہیں، اس سلسلے میں گزشتہ شب بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمٰن سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی، جس میں مدارس کی رجسٹریشن کے بل کے معاملے پر بات کی گئی۔

بلاول بھٹو سربراہ جے یو آئی (ف) کو مدارس کی رجسٹریشن پر بریفنگ دی جب کہ اس سے قبل دونوں سیاسی رہنماؤں کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ بھی ہو اتھا، دونوں رہنماؤں کی ملاقات 2 گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد بلاول بھٹو میڈیا سے گفتگو کیے بغیر روانہ ہوگئے تھے۔

آج بلاول بھٹو نے اس حوالے سے حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں سے رابطہ کیا اور پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کی تجویز دی، ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں بعض دیگر بل بھی منظوری کے لیے پیش کیے جائیں گے۔

جمعیت علمائے اسلام اور حکومت کے درمیان دینی مدارس رجسٹریشن بل سے متعلق ڈیڈلاک کے حوالے سے جے یو آئی کے ذرائع کا موقف ہے کہ صدر کے پاس بل کو 10 روز سے زیادہ غور کرنے کا اختیار نہیں، قانونی طور پر بل ایکٹ بن چکا، حکومت گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرے۔

جمعیت علما اسلام (ف) کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت بل کے معاملے پر آئینی اور اخلاقی طور پر کمزور پوزیشن پر ہے، صدر ایک بار اعتراض کرچکے جو اسپیکر نے درست کردیا، بل پر مزید اعتراض کی گنجائش نہیں، یہ ازخود قانون بن چکا ہے، حکومت اخلاقی جرات کا مظاہرہ کرے، گزٹ نوٹیفکیشن جاری کیا جائے۔

دوسری جانب قومی اسمبلی کے ذرائع بتاتے ہیں کہ صدر مملکت نے بل اعتراض لگا کر واپس بھجوا دیا ہے، حکومت آئندہ ہفتے پارلیمان کا مشترکہ اجلاس بلانے پر غور کر رہی ہے۔