کاروبار

حکومت نے سکوک اور انویسٹمنٹ بانڈز کے ذریعے 34 کھرب روپے جمع کرلیے

سب سے زیادہ 353 ارب روپے کے فنڈز منگل 3 دسمبر کو 2024 کی آخری نیلامی میں جمع کیے گئے۔

حکومت نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں سکوک (اسلامک بانڈز) کی نیلامی کے ذریعے 20 کھرب روپے کا قرض لیا اور 2024 کے دوران پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) فروخت کرکے مزید 14 کھرب روپے جمع کیے۔

ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق حکومت قلیل مدتی گھریلو بانڈز کے بجائے طویل مدتی قرضوں کا انتخاب کرکے اپنے قرضوں کی پروفائل کو از سر نو ترتیب دینے کی کوشش کر رہی ہے۔

ٹاپ لائن ریسرچ رپورٹ کے مطابق حکومت نے 2024 میں پی ایس ایکس نیلامی سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے سکوک نیلامی کے ذریعے 15 نیلامیوں میں 20 کھرب روپے جمع کیے۔

بینکرز کے مطابق حکومت طویل مدت کے لیے قرض لینے میں کامیاب رہی کیونکہ بینک اب سرکاری کھاتوں میں اپنی لیکویڈیٹی رکھنے کے خواہاں ہیں کیونکہ وہ سب سے زیادہ منافع کا وعدہ کرتے ہیں۔

جون میں افراط زر میں کمی آنے کے بعد اسٹیٹ بینک شرح سود میں مسلسل کمی کر رہا ہے، جو 22 فیصد کی بلند ترین سطح سے 15 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

چونکہ افراط زر کی شرح اب گھٹ کر 4.9 فیصد رہ گئی ہے، اس لیے شرح سود میں ایک اور بڑی کٹوتی کا امکان ہے، حقیقی شرح سود ایک بار پھر 10 فیصد پر مثبت ہے۔

سب سے زیادہ فنڈز منگل 3 دسمبر کو 2024 کی آخری نیلامی میں جمع کیے گئے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس نیلامی سے 353 ارب روپے حاصل کیے گئے جس میں سے 60 فیصد فنڈز 10 سالہ سکوک بانڈ کے ذریعے جمع کیے گئے۔

یہ حکومت کی لیکویڈیٹی کی بڑھتی ہوئی ضرورت اور طویل مدتی قرضوں میں اضافہ اور بینکوں کی جانب سے زیادہ شرحوں پر سرمایہ کاری کرنے کی خواہش ہے۔

اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کو طویل مدتی قرضوں میں اضافے اور لیکویڈیٹی کی بڑھتی ہوئی ضرورت ہے جبکہ بینکس زیادہ شرح منافع پر سرمایہ کاری کے خواہشمند ہیں۔

38 فیصد فنڈز یا 800 ارب روپے 5 سالہ سکوک کے ذریعے جمع کیے گئے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ اس متغیر شرح میں سے سکوک 74 فیصد اور فکسڈ ریٹ 26 فیصد تھا۔

مرکزی بینک کے اعداد و شمار کے مطابق حکومت نے رواں سال پی آئی بیز کی 11 نیلامیوں کے ذریعے 14 کھرب 38 کھرب روپے کا قرض لیا۔ پی آئی بی عام طور پر 3 سے 10 سال کے درمیان ہوتے ہیں جبکہ کچھ بانڈز 2 سال میں بھی میچور ہوجاتے ہیں۔

پی آئی بیز کی ایک اور نیلامی 18 دسمبر کو ہوگی جس سے 300 ارب روپے حاصل ہوں گے جس کا مطلب ہے کہ رواں سال کے دوران پی آئی بیز کی مجموعی مالیت 17 کھرب روپے تک پہنچ سکتی ہے۔

مزید اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ سکوک بانڈز اور پی آئی بیز کے ذریعے جمع کی جانے والی مجموعی رقم اس سال کے آخر تک 37 کھرب روپے تک پہنچ جائے گی۔

یہ قرض لینے کے رجحان کو روکنے کے لیے حکومت کی مالی سال 25 کی حکمت عملی کے برعکس ہے۔ ابتدائی طور پر حکومت نے ڈومیسٹک بانڈز کے ذریعے قرض لینے کی تجویز مسترد کردی تھی کیونکہ اسٹیٹ بینک سے 27 کھرب روپے کی ترسیلات کے ساتھ حکومت کے کھاتے میں اضافہ ہوا تھا۔

لیکن فیڈرل بورڈ آف ریونیو ( ایف بی آر) کی جانب سے وصولیوں کا ہدف پورا کرنے میں ناکامی کی وجہ سے مالی سال 2025 کے پہلے 4 ماہ (جولائی تا اکتوبر) میں 200 ارب روپے کا شارٹ فال ہوا جبکہ آزاد ماہرین معاشیات کا دعویٰ ہے کہ یہ شارٹ فال 400 ارب روپے سے زائد ہے۔

اس کمی نے حکومت کو بینکوں سے قرض لینے پر مجبور کر دیا ہے، سکوک کی تمام 15 نیلامیوں میں حکومت نے 21 کھرب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 62 کھرب روپے کی شراکت حاصل کی اور 20 کھرب روپے جمع کیے۔