پاکستان

مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش ہے، اسحٰق ڈار

پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے، اسرائیل نے علاقائی امن اور سلامتی کو خطرے میں ڈال دیا ہے، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ

نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش ہے، اسرائیل نے خطے کی سلامتی اور سیکورٹی کو داؤ پر لگا دیا ہے۔

ایران کے شہر مشہد میں اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کے وزارتی کونسل اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سیکرٹری جنرل نے تنظیم میں نئے عزم اور جذبے کی روح پھونکی ہے، وزرا کونسل کے اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی اعزاز ہے، اجلاس کی میزبانی اور مہمان نوازی کے لیے ایرانی حکومت کے شکرگزار ہیں۔

اسحٰق ڈار نے کہا وہ اسرائیل کی جانب سے غزہ، لبنان اور شام میں مظالم کی سخت مذمت کرتے ہیں، مشرق وسطیٰ کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر شدید تشویش ہے، اسرائیل نے خطے کی سلامتی اور سیکورٹی کو داؤ پر لگا دیا ہے، مشرق وسطیٰ کے لوگوں کو تشدد، جنگ سے پاک اور خوف سے آزاد زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے، پاکستان خطے میں امن کا خواہاں ہے۔

انہوں نے ’ای سی او‘ کے رکن ممالک کی موجودہ صلاحیتوں پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ تنظیم خطے میں اہداف کے حصول کے لیے ایک سازگار پلیٹ فارم ہے، اس پر توجہ دی جانی چاہیے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی جانب سے اجلاس کے تجویز کردہ عنوان کے مطابق ای سی او ممالک کی ترقی اور خوشحالی علاقائی تجارت کی توسیع پر منحصر ہے۔

انہوں نے خطے میں تجارت کے فروغ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے اس بات کو اجاگر کیا کہ ’ای سی او‘ کی تشکیل شاندار اہداف کے ساتھ کی گئی تھی لیکن رکن ممالک کے درمیان موثر اجتماعی تجارتی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ خطے کی پائیدار ترقی کے لیے علاقائی تعاون تنظیم کا تجارتی معاہدہ اہمیت کا حامل ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا ای سی او کے وجود میں آنے کے کافی عرصے بعد بھی معاہدوں پر مکمل طور پر عمل درآمد نہیں کیا گیا، پاکستان ای سی او کے تجارتی معاہدے کے جلد نفاذ کو بہت اہمیت دیتا ہے، ہم تمام ممبر ممالک سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ جلد از جلد اس معاہدے پر عمل درآمد کے لیے ہمارا ساتھ دیں۔

انہوں نے خطے میں قدرتی وسائل کی فراوانی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں باہمی اور پائیدار فوائد حاصل کرنے کے لیے ان مواقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے کیونکہ مضبوط مستقبل اور علاقائی استحکام کی اشد ضرورت ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ 80 لاکھ مربع کلومیٹر کے رقبے پر مشتمل ’ای سی او‘ ریجن عالمی تجارت میں 2 فیصد سے بھی کم حصہ ڈالتا ہے، جب کہ رکن ممالک کے درمیان ہونے والی تجارت 7 فیصد اور ایشیا اور بین علاقائی تجارت بھی 20 فیصد ہے، لہذا رکن ممالک کے لیے اقتصادی تعاون تنظیم کے بنیادی اہداف کو حاصل کرنا بہت ضروری ہے۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ ہمیں ایسے مواقع فراہم کرنے چاہئیں جو رکن ممالک کی ترقی اور اجتماعی بہبود کا باعث بنیں، لہٰذا ہمارے اہم مقاصد میں سے ایک اقتصاد کا فروغ اور اس حوالے سے سہولیات فراہم کرنے کے لیے اقدامات کرنا ہے۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ بدقسمتی سے، صرف اقتصادی تعاون تنظیم کے صرف دو ممبران نے 2017 کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جبکہ اس معاہدے میں جس کی پاکستان میں منظوری دی گئی تھی، ہم خطے میں مواصلات اور تجارت کو مضبوط بنانے اور متعدد کراسنگ قائم کرنے کے لیے بہترحکمت عملی کی امید کر سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ای سی او‘ 2025 کا وژن ہمارے اہداف کو ازسرنو متعین اور عالمی نظام میں کردار ادا کرے گا، مزید کہا کہ جغرافیائی سیاسی اہمیت کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے اور اس صلاحیت کو استعمال کرنے کے لیے مختلف بنیادی کوریڈور بنائے جا سکتے ہیں۔

اقتصادی تعاون تنظیم (ای سی او) کیا ہے؟

اکنامک کوآپریشن آرگنائزیشن (ای سی او) کے رکن ممالک کے وزرائے خارجہ کا 28 واں اجلاس ایران کے شہر مشہد میں 2 سے 3 دسمبر کو منعقد ہورہا ہے۔

’ ای سی او’ ایک علاقائی حکومتی تنظیم ہے جسے 1964 میں ایران، پاکستان اور ترکی نے رکن ممالک کے درمیان اقتصادی اور ثقافتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے قائم کیا تھا، 1992 میں 7 نئے ممالک بشمول افغانستان، آذربائیجان، قزاقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کی شمولیت کے بعد ممبران کی تعداد 10 ہو گئی ہے۔

اس تنظیم کے قیام کا بنیادی مقصد رکن ممالک کی مشترکہ فلاح و بہبود کے لیے خطے میں پائیدار اقتصادی ترقی کے مسلسل فروغ کے لیے قابل عمل اور سازگار حالات پیدا کرنا ہے