پاکستان

پنجاب اور پاکستان سے سیاسی گند کا صفایا زیادہ ضروری ہے، مریم نواز

پنجاب نے ان کی کسی کال پر کان نہیں دھرے،سلمان اکرم راجاکہتےہیں لاہورمیں کسی کو نکلنےنہیں دیاگیا، جب کوئی نکلا ہی نہیں تو آپ کو نظر کون آتا، وزیر اعلیٰ پنجاب

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ پنجاب اور پاکستان سے سیاسی گند کا صفایا زیادہ ضروری ہے، پی ٹی آئی کی طرف سے باربار توڑ پھوڑ اور جلاؤگھیراؤ کی کال دی گئی لیکن پنجاب نے ان کی کسی کال پر کان نہیں دھرے۔

لاہور میں ستھرا پنجاب کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا کہ سلمان اکرم راجاکہتےہیں لاہورمیں کسی کو نکلنےنہیں دیاگیا، جب لوگ نکلتےہیں تو انہیں روکناکسی پولیس، انتظامیہ اور حکومت کے بس میں نہیں ہوتا،جب کوئی نکلا ہی نہیں تو آپ کو نظر کون آتا؟

مریم نواز نے مزید کہاکہ یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ ان کی ہر کال بری طرح پٹ گئی ہے،ناکام ہوگئی ہے، اس کی ایک وجہ مجھے سمجھ آتی ہے اور آپ کو بھی سمجھ آتی ہے، جب لوگ تنگ، بے چین اور بے آرام ہوتے ہیں، ان کی زندگیوں میں تکلیف اور پریشانی ہوتی ہے تو لوگ نکلتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ میں نے خود 4 سال سڑکوں، گلیوں، محلوں میں عوام کے درمیان گزارے ہیں، جلسے جلوس کیے ہیں، دنیا رات کو 4 بجے بھی امڈ کے آتی تھی، انہیں کوئی روک نہیں سکتا تھا لیکن آج یہ بات بڑی سننے کو ملتی ہے کہ ہم نے تو انہیں جلسے جلوس کی اجازت دی مگر یہ ہمیں اجازت نہیں دیتے۔

مریم نواز نے کہاکہ ہم نے 5،6 سال جلسے بھی کیے جلوس بھی کیے اور ہفتے میں کئی کئی بات کیے، کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ مریم نواز، مسلم لیگ (ن) یا پی ڈی ایم کے جلسے میں کوئی ایک گملا بھی ٹوٹا، جب آپ خود کو جمہوریت پسند کہتے ہیں تو آپ کے طریقے بھی وہی ہونے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں آپ ظلم بھی برداشت کرتے ہیں، اس ظلم کے خلاف احتجاج بھی کرتے ہیں، آواز بھی اٹھاتے ہیں لیکن تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرتے، مریم نواز نے کوئی دیوار، گملا، شیشہ یا میٹرو کا جنگلا توڑا یا کسی ریاستی ادارے کے دفتر کو آگ لگائی ہے تو کوئی بتادے، لیکن کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کیوں کہ مریم نواز سیاسی کارکن تو ہوسکتی ہے مگر تشدد پسند پاکستانی نہیں ہوسکتی۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ حکومت چاہے جس کی بھی ہو، دور چاہے جس کا بھی ہو مگر پاکستان تو میرا ہے، میں اپنے ملک میں کس طرح آگ لگاسکتی ہوں، میں ایسا دل کہاں سے لاؤں جو مجھے مجبور کرے کہ یہ گملا توڑو، یہ آگ لگادو، یہ سڑک بند کردو، میں یہ نہیں کرسکتی کیوں کہ میں ایک پاکستانی ہوں۔

انہوں نے سابق وزیر اعظم عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ نے بہت جلوس نکالے اور بہت جلسے کیے اور جب تک آپ سیاسی سرگرمی کرتے رہے کسی نے نہیں روکا، آپ جس دن سے حکومت سے نکلے ہیں، اس دن سے جلسے کررہے ہیں اور آپ کو کسی نے نہیں روکا مگر جب آپ نے 9 مئی کو اپنے ہی ملک پر حملہ کیا تو کسی نے آپ پر اعتبار نہیں کیا۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ ’آپ کہتے ہیں کہ پرامن احتجاج کا حق ہونا چاہیے مگر یہ پرامن ہے نہ احتجاج ہے، کیونکہ جب پر امن احتجاج ہوتا ہے تو لوگ سکون سے بیٹھ کر اپنی بات کرتے ہیں، اپنی بات ارباب اختیار تک پہنچاتے ہیں، احتجاج کرتے ہیں مگر کوئی خود کو ہتھیاروں سے لیس کرکے دوسرے صوبے یا وفاق پر حملہ کرنے نہیں آتا۔

مریم نواز نے کہا کہ 24 نومبر کو احتجاج نہیں بلوایا کیاگیا اور وفاق، وفاقی حکومت اور پنجاب پر حملہ کیا گیا، انہوں نے بتایا کہ 24 نومبر کو رینجرز اور پولیس کے زخمی اہلکاروں کی عیادت کے لیے سی ایم ایچ راولپنڈی گئی تو وہاں کے حالات مجھے بیان کی گئی تفصیلات سے زیادہ بھیانک تھے۔

انہوں کہا کہ ایک ایس پی نے بتایا کہ پی ٹی آئی والوں نے ان کے سر پر کیلوں والے ڈنڈے سے حملہ کیا، جس سے ان کی کھوپڑی میں فریکچر ہوگیا، بازو اور ٹانگوں کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں اور ایک آنکھ تقریباً ضائع ہوگئی ہے۔

وزیراعلیٰ پنجاب نے سوال کیا کہ دنیا کے کون سے پرامن احتجاج میں ایسا ہوتا ہے اور کون سا مہذب ملک ہے جہاں ایسا ہوتا ہے۔

مریم نواز نے بتایا کہ سی ایم ایچ میں زیرعلاج رینجرز کے ایک جوان پر بھی کیلوں والے ڈنڈے سے حملہ کیا گیا تھا جس سے ان کی کھوپڑی میں فریکچر ہوگیا اور دماغ بھی متاثر ہوا ہے، انہوں نے کہاکہ ایک پولیس اہلکار کی گردن سے گولی آر پار ہوگئی مگر اللہ نے اس کی جان بچالی۔

انہوں نے کہاکہ سی ایم ایچ میں زیرعلاج رینجرز اور پولیس اہلکاروں میں کوئی ایسا نہیں تھا جس کی ہاتھوں اور پیروں کی ہڈیاں نہ ٹوٹی ہوں یا سر نہ پھٹا ہو یا آنکھ نہ ضائع ہوئی ہو، اسے آپ پرامن احتجاج کہتے ہیں، اس پر آپ کو شرم آنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پولیس اور رینجرز کے 4 جوان اس لیے شہید ہوئے کیوں کہ اڈیالہ جیل میں بیٹھے ایک ماسٹر مائنڈ سے جیل نہیں کاٹی جارہی، انہوں نے کہا کہ کوئی یہ بتادے کہ مریم نواز نے جیل سے کال دی ہو کہ سارا شہر بند کردو، آگ لگادو، پولیس اور رینجرز کو قتل کردو۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا کبھی نواز شریف نے یہ کہا کہ مجھے جیل سے نکالو ورنہ میں اس ملک کو چلنے نہیں دوں گا، انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ بھئی پہلے نہیں کرنی تھیں نا ایسی حرکتیں’۔

انہوں نے کہا کہ ’میں نوجوانوں اور میڈیا سے سوال کرتی ہوں کہ 2014 سے آج تک تحریک انصاف کا کوئی ایک بھی پرامن احتجاج دکھادیں، ان کا وتیرہ ہی یہیں ہے، انہوں نے اس کے لیے غیرملکی ماہرین بھرتی کررکھے ہیں‘۔

انہوں نے غیرقانونی افغان شہریوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ’ یہ غیر ملکیوں کو پاکستان لیکر آئے ہیں اور انہیں ہتھیاروں سے لیس کرکے یہ ٹاسک دیا ہے کہ آپ نے ملک میں آگ لگانی ہے، اور وہ تربیت یافتہ دہشت گرد ہیں’۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ خیبرپختونخوا کی حکومت نے ملک میں بدامنی پھیلانے کے لیے غیرملکیوں کو فی کس 50،50 ہزار روپے دیے ہیں، خیبرپختوانخوا کے غیور عوام کے علاج، تعلیم اور انفرااسٹرکچر کا پیسہ دہشتگردوں کو دیا جارہا ہے کہ ملک میں آگ لگاؤ۔

مریم نواز نے کہا کہ زخمی اہلکار نے انہیں بتایا کہ اسے پوائنٹ بلینک رینج سے گولی ماری گئی ہے، ایسا پاکستان میں کبھی نہیں ہوا اور پھر جھوٹ بولا جارہا ہے کہ ہمارے اتنے لوگ مرگئے۔

مریم نواز نے کہا کہ رینجرز اور پولیس کے جنازے اٹھے تو پوری دنیا نے دیکھے لیکن ان کی کیسی لاشیں ہیں جنہیں کسی نے نہیں دیکھا، اور کہتے ہیں کہ حکومت نے ہزار بندہ مار دیا، انہوں نے سوال کیا کہ ہزار بندے مرجائیں اور کسی کو پتہ نہ چلے، ایسا کبھی ہوسکتا ہے؟

انہوں نے مزید کہا کہ پھر ہزار سے 500 پر آگئے کہ ہمارا 500 بند مرا ہے، 500 بندے مرے ہیں تو کہاں گئے؟ بشریٰ بی بی کی فرار کی وڈیو تو دکھادی، مرنے والوں کی کوئی وڈیو نہیں تھی آپ کے پاس؟ اب کہتے ہیں ہمارے 12 بندے مرے ہیں۔

مریم نواز نے کہاکہ چاہے رینجرز ہوں ، پولیس ہو یا سیاسی کارکن، ایک بھی بندہ مرا ہے تو اس کا ذمے دار اڈیالہ جیل میں بیٹھا عمران خان ہے، یہ احکامات وہاں سے آرہے ہیں۔

انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’ بھئی چار سال حکومت کی ہے تو آرام سے جیل برداشت کرو، کس نے کہا تھا کہ غلط کام کرو’۔

مریم نواز نے کہا کہ ’جب مظاہرین پوائنٹ بلینک رینج سے گولیاں چلا رہے ہوں تو قانون نافذ کرنے والے ادارے کیا جواب میں پھولوں کے ہار ڈالتے؟ لیکن میں نے پنجاب پولیس کو سختی سے منع کیا تھا کہ کوئی گولی نہیں چلائے گا‘۔

مریم نواز نے کہا کہ مظاہرین کی سیدھی فائرنگ کے جواب میں اگر پولیس اشتعال میں آکر گولیاں چلا دیتی تو 5 منٹ میں سب ختم ہوجاتا لیکن حکومت کو صبر اور ذمے داری کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ لیکن یہ پیار محبت والے سلوک کے مستحق نہیں ہیں۔

انہوں نے کہاکہ صوبے کو وفاق کے سامنے لاکر کھڑا کردینا انتہائی خطرناک ٹرینڈ ہے، اس مجرمانہ ذہنیت کو ختم کرنا ہم سب کا فرض ہے ورنہ خدا نخواستہ ملک میں وہ آگ لگے گی جس سے کوئی نہیں بچے گا۔