پاکستان

عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف نے سندھ کو زچہ و بچہ کے تشنج سے پاک قرار دیدیا

تشنج کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا تاہم ویکسینیشن کے ذریعے اس سے آسانی سے بچا جاسکتا ہے، عالمی ادارہ صحت

بین الاقوامی ماہرین نے سندھ کو زچہ و بچہ کے تشنج (ٹیٹنس) سے پاک قرار دے دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پیر کو کراچی کے مقامی ہوٹل میں سیکریٹری صحت سندھ ریحان اقبال بلوچ کی زیر صدارت ڈیبریفنگ سیشن منعقد ہوا جس میں وفاقی ڈائریکٹوریٹ آف امیونائزیشن، ایکسپینڈڈ پروگرام آن امیونائزیشن (ای پی آئی) سندھ، اقوام متحدہ کے عالمی ہنگامی امدادی فنڈ برائے اطفال (یونیسیف)، عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور دیگر کے حکام نے شرکت کی۔

اجلاس کے دوران ڈاکٹر ناصر یوسف کی سربراہی میں ڈبلیو ایچ او کے توثیقی مشن نے سندھ کے منتخب اضلاع کا متعلقہ ڈیٹا پیش کرتے ہوئے تصدیق کی کہ یونیسیف، ڈبلیو ایچ او اور صوبائی صحت کی ٹیموں کے تعاون سے سخت تشخیص کے ذریعے زچہ و بچہ کے تشنج ( ٹیٹنس) کا خاتمہ ہوچکا ہے۔

سندھ ای پی آئی کے ایک ترجمان نے ڈان کو بتایا کہ ’ڈبلیو ایچ او کے عہدیدار نے کم کارکردگی کے حامل ٹھٹہ اور تھرپارکر اضلاع میں حاملہ خواتین اور نوزائیدہ بچوں کے لیے ویکسینیشن کوریج، زچگی سے قبل کی دیکھ بھال اور کمیونٹی ورکرز اور صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات کے درمیان روابط کو تسلی بخش قرار دیا۔‘

انہوں نے مزید وضاحت کی کہ ’زچہ و بچہ کے تشنج کے کامیاب خاتمے کے لیے حکومت کو اس بات کی تصدیق کرنی ہوگی کہ متعلقہ علاقے میں پیدا ہونے والے ہر ایک ہزار نوزائیدہ بچوں میں تشنج سے اموات کی شرح ایک سے کم ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’یونیسیف کے کنسلٹنٹ فرانسوا گیسی اور عالمی ادارہ صحت کے تیکنیکی مشیر ڈاکٹر یوسف نے اس کامیابی کے حصول کی وجہ بننے والی مشترکہ کوششوں کو سراہا‘۔

اس موقع پر سیکریٹری صحت نے کہا کہ ’پنجاب کے بعد سندھ نے مشترکہ کوششوں کے ذریعے زچہ و بچہ میں تشنج کا خاتمہ کردیا ہے، جو کہ پاکستان کی 75 فیصد آبادی کا احاطہ کرتا ہے، اس کامیابی نے ہمیں مزید فوائد سمیٹنے کی ترغیب دی ہے‘۔

ای پی آئی کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد نعیم نے ویکسینیشن مہم، مانیٹرنگ سسٹم اور حفاظتی ٹیکے لگانے کی کوششوں کو جدت کے ساتھ جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا۔

پروگرام کے شرکا میں لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کی ڈاکٹر فرحانہ میمن، یونیسیف کے ڈاکٹر سید کمال، ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر سارا سلمان، ڈاکٹر نعمان خان، ڈاکٹر امجد انصاری، ڈاکٹر احسن بھرگڑی اور ڈاکٹر وقار سومرو شامل تھے۔

حکومت نے 2022 میں یونیسیف کے اشتراک سے پاکستان میں زچہ و بچہ میں تشنج کے خاتمے کوششوں کا آغاز کیا تھا۔

ڈبلیو ایچ او کے مطابق زچہ و بچہ میں تشنج زچگی کے دوران صفائی اور امبلیکل کورڈ کی دیکھ بھال نہ ہونے کا سب سے عام جان لیوا نتیجہ ہے اور یہ امر حفاظتی ٹیکوں سمیت زچہ، نوزائیدہ اور بچوں تک صحت کی خدمات کی فراہمی میں عدم مساوات کا اشارہ کرتا ہے۔

تشنج کا خاتمہ نہیں کیا جاسکتا کیونکہ اس بیماری کا سبب بننے والا جراثیم ’کلوسٹرڈیم ٹیٹنی‘ عام طور پر مٹی میں پایا جاتا ہے، تاہم ویکسینیشن کے ذریعے اس سے آسانی سے بچا جاسکتا ہے۔