پاکستان

مظاہرین میں عسکری ونگ کے لوگ شامل تھے، پولیس پر منصوبہ بندی سے حملہ کیا گیا، ڈی پی او اٹک

جھڑپوں میں پولیس کے 147 جوان زخمی ہوئے، گرفتار 89 ملزمان کا پاکستان میں کوئی ریکارڈ موجود نہیں، غیاث گل

پنجاب کے ضلع اٹک کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) ڈاکٹر غیاث گل نے پی ٹی آئی احتجاج کے حوالے سے کہا ہے کہ گرفتار مظاہرین میں تربیت یافتہ عسکری ونگ کے لوگ شامل تھے، پولیس پر منصوبہ بندی سے حملہ کیا گیا، 24 نومبر کو ایک سیاسی جماعت کے احتجاج کی وجہ سے ملک ہیجان کی کیفیت میں رہا ہے۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 26 نومبر کی رات اور 27 نومبر کی صبح احتجاج سے بھاگنے والے مظاہرین کو اٹک اور روالپنڈی پولیس نے گرفتار کیا، ان ملزمان نے ہوشربا انکشافات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 24 نومبر کو ایک سیاسی جماعت کے احتجاج کی وجہ سے ملک ہیجان کی کیفیت میں رہا ہے، 26 نومبر کی رات کو تقریباً 11 سے 11:30 بجے اٹک میں مظاہرین کو گرفتار کرنے کی تیاری شروع کی، اس دوران ہمارے خلاف مزاحمت ہوئی اور دوبارہ فائرنگ کی گئی، پولیس نے اپنی جان ہتھیلی پر رکھ مظاہرین کو گرفتار کیا، حراست میں لینے سے قبل چار مراحل پر مشتمل تصدیقی عمل شروع کیا گیا تاکہ اس میں کوئی عام افراد گرفتار نہ ہوں۔

غیاث گل کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنے والوں نے پولیس وردی کی توہین کی، احتجاج کرنے والے 700 مظاہرین کو گرفتار کیا گیا جن سے اسلحہ، لاٹھیاں، آنسو گیس کے شیل برآمد کیے گئے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک ہزار 150 ملزمان کا ڈیٹا چیک کیا گیا جن میں سے 89 ملزمان ایسے ہیں جن کا پاکستان میں کوئی ریکارڈ موجود نہیں ، ان کی شناخت ہونا باقی ہے اور یہ عسکری ونگ سے تعلق رکھتے ہیں، احتجاج میں تقریباً 2 ہزار سے زیادہ تربیت یافتہ بندے عسکری ونگ سے ہیں جو پولیس پر حملے کرتے ہیں۔

ڈی پی او اٹک نے کہا کہ مظاہرین میں شامل تربیت یافتہ شدت پسندوں جن کی شناخت نہیں ہوئی ان کا پاکستان اور وفاقی دارالحکومت میں داخل ہونا لمحہ فکریہ ہے، یہ اتنے پیشہ ور ہیں کہ ان کی رفتار ہمارے ایلیٹ کمانڈوز سے تین گنا زیادہ ہے، ہماری جتنی ہلاکتیں ہورہی ہیں وہ سب اس عسکری ونگ کی وجہ سے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے بڑے صبر اور حوصلے سے کام لیا، اٹک کی حدود میں مظاہرہ کرنے والے کسی ایک شخص کو خراش تک نہیں پہنچی، ہمارے پاس صرف ٹیئر گیس تھی جبکہ مظاہرین میں عکسری ونگ کے تربیت یافتہ لوگ شامل تھے جو ایک منظم طریقے سے کام کرتے ہیں، شرپسندوں نے جیٹ انجن سائز کے پنکھوں سے زہریلی گیس پھیلائی۔

انہوں نے کہا کہ پولیس پر اسلحہ سے لیس افراد نے فائرنگ کی، ہمارے لیے انسانی جان کسی بھی احکام، قانون سے بہت اوپر ہے لیکن بدقسمتی سے دوسری طرف انا انسانی جانوں سے بہت زیادہ اوپر تھی، پی ٹی آئی مظاہرین سے برازیل کے بنے ہوئے آنسو گیس شیل ملے جو پاکستان میں موجود ہی نہیں۔

غیاث گل کا کہنا تھا کہ مظاہرین پر اٹک کی حدود میں دہشت گردی کے 20 مقدمات درج کیے گئے ہیں، مظاہرین نے اس دفعہ صرف اٹک پولیس کے 147 اہلکاروں کو زخمی کیا، جہاں پر ہمارے نوجوانوں کا خون پڑا ہوا تھا وہاں پر رہنماؤں نے تقاریر کی اور کہا کہ ہم نے علاقہ فتح کرلیا ہے، 675 افراد اس وقت ہمارے پاس ریمانڈ پر ہیں جن کو مرحلہ وار پیش کیا جائے گا۔

پریس کانفرنس کے دوران گرفتار مظاہرین کی تصاویر اور ان سے برآمد کیا گیا اسلحہ و دیگر سازوسامان دکھایا گیا۔