پاکستان

آڈیو لیک کیس: ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو حکومت سے ہدایت لینے کیلئے وقت مل گیا

اٹارنی جنرل آفس کو حکومت سے ہدایات لینے دیں، حکومتی ہدایات آنے کے بعد معاملے کو دیکھیں گے، جسٹس امین الدین

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آڈیو لیک کمیشن کیس میں ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی حکومت سے ہدایات لینے کی استدعا منظور کرلی۔

ڈان نیوز کے مطابق جسٹس امین الدین کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے آڈیو لیکس کمیشن کیس کی سماعت کی، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن اور بانی پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمٰن نے آڈیو لیکس کمیشن کیس کی سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سوال یہ ہے حکومت آڈیوز کی انکوائری چاہتی ہے یا نہیں؟

ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ معاملہ کابینہ کے سامنے پیش کیا جانا تھا، اسلام آباد میں حالیہ امن و امان کی صورتحال کے باعث معاملہ کابینہ میں پیش نہیں ہوسکا، مختصر تاریخ دے دیں۔

انہوں نے کہا کہ آڈیو لیکس کا معاملہ آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائے گا، کابینہ کے آڈیو لیکس کے معاملے پر فیصلے سے آئینی بینچ کو آگاہ کیا جائے گا۔

اس دوران بانی پی ٹی آئی کے وکیل بابر اعوان نےکہا کہ آڈیو لیکس کی قانونی حیثیت سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔

جسٹس امین الدین نے کہا کہ اٹارنی جنرل آفس کو حکومت سے ہدایات لینے دیں، حکومتی ہدایات آنے کے بعد معاملے کو دیکھیں گے۔

واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کی آڈیو لیکس کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ کا 25 جون کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔

پس منظر

یاد رہے کہ 29 اپریل 2023 کو سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے صاحبزادے نجم ثاقب کی پنجاب اسمبلی کے حلقہ 137 سے پاکستان تحریک انصاف کا ٹکٹ لینے والے ابوذر سے گفتگو کی مبینہ آڈیو منظر عام پر آگئی تھی جس میں انہیں پنجاب اسمبلی کے ٹکٹ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سنا گیا۔

مبینہ آڈیو میں حلقہ 137 سے امیدوار ابوذر چدھڑ سابق چیف جسٹس کے بیٹے سے کہتے ہیں کہ آپ کی کوششیں رنگ لے آئی ہیں، جس پر نجم ثاقب کہتے ہیں کہ مجھے انفارمیشن آگئی ہے۔

اس کے بعد نجم ثاقب پوچھتے ہیں کہ اب بتائیں اب کرنا کیا ہے؟ جس پر ابوذر بتاتے ہیں کہ ابھی ٹکٹ چھپوا رہے ہیں، یہ چھاپ دیں، اس میں دیر نہ کریں، ٹائم بہت تھوڑا ہے۔

اس حوالے سے تحقیقات کے لیے قومی اسمبلی میں تحریک کثرت رائے سے منظور کی گئی تھی، تحریک کے متن کے مطابق سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے نجم ثاقب کی آڈیو سامنے آئی ہے، مبینہ آڈیو کے معاملے کی فرانزک تحقیقات کرائی جائیں، نجم ثاقب کی آڈیو لیک کی تحقیقات کے لیے خصوصی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے۔

اس تحریک کی منظوری کے اگلے روز ہی اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے تحقیقات کے لیے اسلم بھوتانی کی سربراہی میں خصوصی کمیٹی قائم کر دی تھی، کمیٹی میں شامل دیگر ارکان میں شاہدہ اختر علی، محمد ابوبکر، چوہدری محمد برجیس طاہر، شیخ روحیل اصغر، سید حسین طارق، ناز بلوچ، خالد حسین مگسی، وجیہہ قمر اور ڈاکٹر محمد افضل خان ڈھانڈلہ بھی شامل ہیں۔

کمیٹی کے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق کمیٹی اپنی تحقیقات اور انکوائری کے سلسلے میں کسی بھی تحقیقاتی ادارے کی مدد لے سکے گی اور اپنی جامع تحقیقات کرکے رپورٹ قومی اسمبلی میں پیش کرے گی۔

30 مئی کو نجم ثاقب نے اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے بنائی گئی اسپیشل کمیٹی کی تشکیل چیلنج کردی تھی, درخواست میں نجم ثاقب نے عدالت سے استدعا کی کہ اسلم بھوتانی کی سربراہی میں پارلیمانی پینل کی کارروائی روک دی جائے کیونکہ یہ باڈی قومی اسمبلی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بنائی گئی ہے۔

انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ کمیٹی نے انہیں طلب نہیں کیا لیکن کمیٹی کے سیکریٹری نے اس کے باوجود انہیں پینل کے سامنے پیش ہونے کو کہا۔

دوسری جانب 8 دسمبر 2022 کو مبینہ طور پر پی ٹی آئی رہنما زلفی بخاری اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی آڈیو لیک ہوئی جس میں دونوں کو سابق وزیر اعظم کے پاس موجود گھڑیوں کی فروخت کے بارے میں بات چیت کرتے ہوئے سنا جاسکتا ہے۔

21 سیکنڈ پر مشتمل سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی آڈیو میں زلفی بخاری اور بشریٰ بی بی کو گھڑیوں کے بارے میں بات چیت کرتے سنا جاسکتا ہے۔