پاکستان

اسلام آباد میں اسکولز، کالجز کے واٹس ایپ اکاؤنٹس ہیک کیے جانے کا انکشاف

کسی ممکنہ دھوکہ دہی سے بچنے کیلئے طلبہ اور ان کے والدین کو اعتماد میں لیا جائے، وزارت تعلیم اور وفاقی ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کی پرنسپلز کو ہدایت

اسلام آباد میں کئی اسکولوں اور کالجز کے پرنسپلز کے واٹس ایپ اکاؤنٹس دھوکے بازوں کی جانب سے ہیک کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے، ان اکاؤنٹس کو مبینہ طور پرطلبہ اور ان کے والدین سے رقم ہتھیانے کے لیے استعمال کیا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس سرگرمی کی روشنی میں وزارت تعلیم اور وفاقی ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن (ایف ڈی ای) نے پرنسپلز کو ہدایت جاری کی ہے کہ کسی ممکنہ دھوکہ دہی سے بچنے کے لیے طلبہ اور ان کے والدین کو اعتماد میں لیا جائے۔

ایف ڈی ای کے ڈائریکٹر اربن انسٹی ٹیوٹ ڈاکٹر محمد قمرالدین نے تعلیمی اداروں کو ان واقعات کی معلومات سے آگاہ کیا ہے، اسلام آباد ماڈل کالجز فار بوائز (آئی ایم سی بی)، آئی-1/10، کی انتظامیہ کی جانب سے ارسال کردہ پیغام میں والدین کو متنبہ کیا گیا ہے کہ دھوکے بازوں کی رقم ہتھیانے کی کسی بھی کوشش سے ہوشیار رہیں۔

پیغام میں اس مسئلے کو سنجیدہ اور پریشان کن قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’ہمارے علم میں یہ بات آئی ہے کہ ہیکرز نے حال ہی کئی اسکول اور کالجز کے پرنسپلز کے واٹس ایپ اکاؤنٹ ہیک کیے ہیں، یہ ہیکرز خود کو وزارت تعلیم کے پرنسپل اور عہدیدار ظاہر کرکے دیگر پرنسپلز سے رابطہ کر رہے ہیں اور جھوٹے بہانوں سے رقم جمع کرانے کی درخواست کر رہے ہیں‘۔

کالج کی جانب سے بھیجے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’یہ بات نوٹ کرلیں کہ وزارت تعلیم اس مد میں ادائیگیوں کی درخواست نہیں کرسکتا، اور ایسی کسی بھی درخواست کو درخواست کو دھوکا دہی تصور کیا جائے‘۔

پیغام میں فوری احتیاطی تدابیر پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’اس بات کا حقیقی اور فوری اندیشہ موجود ہے کہ ہیکرز دھوکا دہی کی سرگرمیوں کو پھیلاتے ہوئے والدین سے رابطہ کرسکتے ہیں اور خود کو اسکولز اور کالجز کے پرنسپلز ظاہر کرکے من گھڑت وجوہات کی بنیاد پر رقم کا تقاضہ کرسکتے ہیں‘۔

پرنسپلز کو ہدایت کی گئی ہے کہ یہ معلومات والدین کو مہیا کی جائیں، پیغام میں کہا گیا ہے کہ ’واٹس ایپ یا اس نوعیت کے دیگر ذرائع سے اسکول یا کالج سے کوئی غیر متوقع پیغام موصول ہونے کی صورت میں انہیں انتہائی احتیاط برتنے کا مشورہ دیں، والدین کو بتائیں کہ ہم کسی بھی اکاؤنٹ میں کسی بھی طرح کی رقم جمع کرنے کے لیے نہیں کہتے ہیں‘۔

کورونا کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم، خاص طور پر واٹس ایپ اساتذہ، طلبہ اور والدین کے درمیان مواصلات کا بنیادی ذریعہ بن گیا ہے۔

آن لائن کلاسز کی وجہ سے طلبہ اور ان کے والدین سے بات چیت کے لیے واٹس ایپ گروپ بنائے گئے تھے، اگرچہ اس سہولت نے بہت سے مسائل کو حل کیا اور اساتذہ کے کام کو آسان بنا دیا ہے، لیکن انہیں سائبر خطرات سے بھی دوچار کردیا گیا، جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے۔

متعدد واقعات میں ہیکرز نے اداروں کے سربراہان، طلبہ اور ان کے والدین سے رقم ہتھیانے کی کوشش کی ہے۔

ایف ڈی ای عہدیدار کے پیغام میں والدین سے کہا گیا ہے کہ وہ کسی بھی مشکوک پیغام یا کال کی اطلاع فوری طور پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کے آن لائن شکایت سیل کو دیں۔