پاکستان

پشاور ہائیکورٹ: عمر ایوب اور فیصل امین گنڈاپور کی راہداری ضمانت منظور

عدالت نے پی ٹی آئی کے ارکان قومی اسمبلی عمر ایوب اور فیصل امین کو 21 دسمبر تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔

پشاور ہائی کورٹ نے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین کی راہداری ضمانت منظور کرتے ہوئے دونوں رہنماؤں کو 21 دسمبر تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دے دیا۔

ڈان نیوز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما عمر ایوب اور فیصل امین گنڈاپور کی راہداری ضمانت درخواستوں پر سماعت ہوئی، سماعت جسٹس شکیل احمد نے کی۔

دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے بتایا کہ درخواست گزار اپوزیشن لیڈر اور رکن قومی اسمبلی ہیں، ان کے خلاف اسلام آباد میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

اس پر جسٹس شکیل احمد نے ریمارکس دیے یہ ملک سلامت ہے تو ہم ہیں، پہلی ترجیح یہ ملک ہے، مسائل کو پارلیمان میں بیٹھ کر حل کریں۔

جسٹس شکیل احمد نے کہا کہ جب کوئی ناخوشگوار واقعہ ہوتا ہے تو اس ملک کا نقصان ہوتا ہے، اگر کوئی سیکیورٹی والا زخمی ہوتا ہے تو وہ بھی اس ملک کا بیٹا ہے۔

انہوں نے اپوزیشن لیڈر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ عمر ایوب صاحب، آپ پر زیادہ ذمہ داری بنتی ہے آپ اپوزیشن لیڈر ہے، حکومت کو بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، مسائل مل بیٹھ کر حل کریں۔

عدالت نے عمر ایوب اور فیصل امین کو 21 دسمبر تک راہداری ضمانت دے دی۔

’احتجاج میں امریکی اسلحہ کے استعمال کی تحقیقات کرائی جائیں‘

بعد ازاں، پشاور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ میرے خلاف بہت زیادہ ایف آئی آر درج کی گئی ہیں، میں اپوزیشن لیڈر ہوں، اور جوڈیشل کمیشن کا بھی رکن ہوں، حال یہ ہے کہ میرے خلاف موٹر سائیکل چوری کے 3 ایف آئی آر درج کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نہتے احتجاج کرنے والوں پر امریکی اسلحہ استعمال کیا گیا ہے، امریکی اسلحہ کو سیکیورٹی فورسز کو دہشت گردی کے خاتمے کے لیے عطیہ دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت جھوٹ بول کر کہتی ہے کہ پی ٹی آئی کوئی ایک شہید بتائے، حکومت کو درجنوں شہدا دکھا دیتا ہوں۔

عمر ایوب نے کہا کہ چیف جسٹس سے درخواست ہے کہ امریکی اسلحہ کے استعمال کی تحقیقات کرائے۔

انہوں نے کہا کہ میری دو گاڑیاں اور 4 ذاتی ملازمین کو اغوا کیا گیا، ملازمین آگئے ہیں جن کے خلاف دہشت گردی کے مقدمات درج ہیں تاہم گاڑیاں تاحال برآمد نہیں ہوئی ہیں، میرا بٹوا بھی گاڑیوں میں موجود تھا، پرس میں ایک لاکھ روپے تھے، 10، 20 ہزار اضافی لے لیں لیکن کارڈز میرے حوالے کردیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پر قاتلانہ حملے ہوئے لیکن معجزانہ طور پر بچ گئے، رینجرز کس نے بھیجی، آئین کی خلاف ورزی کی تحقیقات کی جائے جب کہ ہمارا دھرنا اور ہماری جستجو جاری رہے گی جب تک حکومت، بانی کو رہا نہیں کرتی۔ْ