پاکستان

آج بھی خواتین کو ثابت کرنا پڑتا ہے کہ وہ کھانا بنانا، صفائی کرنا جانتی ہیں، آصفہ بھٹو زرداری

عالمی سطح پر آج بھی خواتین کو تمام شعبوں میں کام کی جگہوں پر اپنے مرد ساتھیوں کے مقابلے زیادہ مسائل برداشت کرنے پڑتے ہیں، خاتون اول پاکستان

خاتون اول اور رکن قومی اسمبلی آصفہ بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آج بھی دنیا بھر کی خود مختار اور پڑھی لکھی خواتین کو بھی یہ ثابت کرنا پڑتا ہے کہ بطور عورت انہیں نہ صرف کھانا بنانا آتا ہے بلکہ وہ صفائی کرنا بھی جانتی ہیں اور گھر کو بھی سنبھال سکتی ہیں۔

آصفہ بھٹو زرداری نے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ’گلوبل ویمن فورم دبئی‘ کے ایک ایونٹ میں عرب نشریاتی ادارے سے خصوصی بات کرتے ہوئے نہ صرف آج کے دور میں خواتین کو پیش آنے والی مشکلات کا ذکر کیا بلکہ ملک کے سیاسی حالات پر بھی کھل کر بات کی۔

عمران خان سے متعلق پوچھے گئے سوال پر آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر وہ کہتے ہیں کہ جیل میں ان کی زندگی کو خطرہ ہے تو ان کے ایسے خدشات کو سنجیدہ لینا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ کسی بھی شخص کی جانب سے اپنی زندگی سے متعلق ظاہر کیے گئے خطرات کو سنجیدہ لیا جانا چاہیے اور انہیں تحفظ فراہم کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے افغانستان سے امریکی انخلا سمیت وہاں پاکستان کے کردار پر بھی بات کی اور یہ بھی بتایا کہ امریکی جنگ سے افغانستان کی خواتین کس طرح متاثر ہوئیں۔

خاتون اول نے پاکستان میں پولیو کے خلاف جنگ کے تاریخی پس منظر پر بھی لب کشائی کی اور کہا کہ پولیو کے خلاف ریاست اور حکومت پاکستان کی جنگ جاری ہے اور حکومت اس بیماری کو شکست دینے کا عزم رکھتی ہے۔

فورم پر بات کرتے ہوئے انہوں نے اپنے خاندان کو پیش آنے والی مشکلات کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ کس طرح ان کے نانا سابق وزیر اعظم ذالفقار علی بھٹو سمیت ان کی والدہ سابق وزیر اعظم بینظیر بھٹو اور والد صدر مملکت آصف علی زرداری سیاسی انتقام کا نشانہ بنے۔

اپنی تقریر کے دوران خاتون اول پاکستان نے ملک کے دیگر مسائل سمیت عالمی سطح پر ہونے والی تبدیلیوں اور مسائل پر بھی کھل کر بات کی۔

انہوں نے نوجوان لڑکیوں کو بھی پیغام دیا کہ وہ خود کو پہنچانیں، حالات اور مسائل سے شکستہ نہ کھائیں، وہ اپنی آواز کو پہچان کر آگے بڑھیں، دنیا کا مستقبل ان کے ہاتھوں میں ہیں، وہ مایوسی چھوڑ کر آگے بڑھیں اور قیادت کریں۔

آصفہ بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ نوجوان خواتین کو یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیے کہ قیادت کرنا کامیابی نہیں اور نہ ہی مراعت ہے بلکہ یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے، قیادت کے ذریعے ہی مستقبل اور آنے والی نسلوں کے لیے بہتر ماحول بنانا ہوتا ہے۔

دنیا بھر میں خواتین کے ساتھ صنفی تفریق پر بات کرتے ہوئے آصفہ بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کا خیال ہے کہ عالمی سطح پر آج بھی خواتین کو تمام شعبوں میں کام کی جگہوں پر اپنے مرد ساتھیوں کے مقابلے زیادہ مسائل برداشت کرنے پڑتے ہیں۔

بطور مشرقی اور پاکستانی خاتون اپنی مشکلات اور خود سے متعلق مرد حضرات کے ذہنوں میں پائی جانے والی سوچ پر بات کرتے ہوئے خاتون اول نے انکشاف کیا کہ ایک بار عالمی نشریاتی ادارے کے انٹرویو کے اختتام پر ان سے اینکر نے سوال کیا کہ کیا انہیں کھانا بنانا آتا ہے یا وہ کھانا بنانا پسند کرتی ہیں؟

انہوں نے بتایا کہ مذکورہ پروگرام میں ملکی سیاست سے لے کر عالمی سیاست اور حالات پر بات ہوئی لیکن اختتام پر انہیں خاتون ہونا یاد دلایا گیا اور ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ کھانا بنانا پسند کرتی ہیں؟

آصفہ بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ آج بھی دنیا بھر کی خود مختار اور پڑھی لکھی خواتین کو بھی یہ ثابت کرنا پڑتا ہے کہ بطور خاتون انہیں کھانا بنانا، گھر کی صفائی کرنا، گھر سنبھالنا اور بچوں کا خیال رکھنا آتا ہے۔

آصف زرداری کا بیٹی آصفہ بھٹو کو خاتون اول کا درجہ دینے کا فیصلہ

این اے 207 نوابشاہ: آصفہ بھٹو بلامقابلہ کامیاب

پیپلزپارٹی کا آصفہ بھٹو زرداری کو ’یوتھ ونگ‘ کی چیئرپرسن بنانے کا منصوبہ