ٹی بلز پر منافع میں مزید کمی، حکومت نے 12 کھرب روپے اکٹھے کرلیے
حکومت نے بدھ کو ہونے والی نیلامی میں ٹریژری بلز (ٹی بلز) پر منافع کو مزید 66 بیسس پوائنٹس تک کم کر دیا ہے۔
تاہم بینکنگ لیکویڈیٹی زیادہ دکھائی دے رہی ہے کیونکہ ٹی بلز اور پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) کی بولیاں 37 کھرب 50 ارب روپے تک پہنچ گئیں۔ ٹی بلز اور پی آئی بی کے لیے بولیاں بالترتیب 24 کھرب 93 ارب اور 12 کھرب 64 ارب روپے تھیں۔
ڈان اخبار کی رپورٹ میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے حوالے سے کہا گیا کہ حکومت نے ٹی بلز کے ذریعے 616 ارب روپے اور پی آئی بیز کے ذریعے 613.4 ارب روپے اکٹھے کیے، جو مجموعی طور پر 12 کھرب 29 ارب روپے بنتے ہیں۔
مالیاتی مارکیٹ کے ماہرین نے کہا کہ ٹی بل کے نرخوں میں کٹوتی افراط زر میں تیزی سے کمی کے باعث اسٹیٹ بینک کے پالیسی ریٹ میں کمی کی وجہ سے متوقع تھی، جبکہ کراچی انٹر بینک آفرڈ ریٹ بھی 13 فیصد سے نیچے تھا۔
تین ماہ کے ٹی بلز پر کٹ آف منافع 46 بیسس پوائنٹس کمی سے 12.99 فیصد، چھ ماہ کے بلز پر 53 بی پی ایس کمی سے سے 12.89 فیصد اور 12 ماہ کے پیپرز کو 66 بی پی ایس کم کرکے 12.35 فیصد کر دیا گیا۔
سب سے زیادہ بولیاں 12 ماہ کے کاغذات کے لیے لگائی گئیں جو 12 کھرب 76 ارب روپے تک پہنچ گئیں، جب کہ چھ ماہ کے ٹی بلز 566 ارب روپے اور تین ماہ کے بل 651.6 ارب روپے تک پہنچ گئے۔ 10 سالہ کاغذات کی بولی 10 کھرب 97 ارب روپے تھی۔
حکومت نے تین ماہ کے لیے 121 ارب روپے، چھ ماہ کے لیے 54 ارب روپے اور 12 ماہ کے لیے 305 ارب روپے قبول کیے جو طویل مدتی قرضوں میں اضافے کی حکومت کی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے۔ حکومت نے 136 ارب روپے کو عدم بولی کی رقم کے طور پر بھی قبول کیا، جس سے مجموعی طور پر حکومت کی جانب سے جمع کی جانے والی رقم 616 ارب روپے ہوگئی۔
مالیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ مارکیٹ کو اگلے مانیٹری پالیسی کے جائزے میں بینچ مارک پالیسی ریٹ میں 100 سے 150 بیسس پوائنٹس کی ایک اور کٹوتی کی توقع ہے، بشرطیکہ افراط زر 7 سے 8 فیصد کے آس پاس رہے۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی شرح سود اب بھی مثبت ہے کیونکہ موجودہ پالیسی ریٹ 15 فیصد ہے۔
بینک طویل مدت کے لیے اپنی زیادہ سے زیادہ لیکویڈیٹی رکھنے کے خواہشمند تھے۔
حکومت نے 5 سالہ پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کے لیے 11.5 ارب روپے اور 10 سالوں کے لیے 619.9 ارب روپے اکٹھے کیے ہیں۔
بینکرز کا کہنا تھا کہ حکومت آنے والے دنوں میں مزید رقم جمع کرے گی۔
ایف بی آر نے اپنے ریونیو میں 180 ارب روپے کی کمی کی اطلاع دی، لیکن چند آزاد ماہرین اقتصادیات نے اسے 400 ارب روپے بتایا۔
تاہم، بینک ایڈوانس ٹو ڈپازٹ ریشو (اے ڈی آر) پر اضافی ٹیکس سے بچنے کے لیے اپنی لیکویڈیٹی کو یہاں لگانے کے لیے بھی بے چین تھے۔ پچھلے دو ماہ کے دوران بینکوں کے پاس آنے والی رقم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔