دنیا

بھارت: فوج کے اعلیٰ افسر نے خواتین فوجی افسروں کو انسانی ہمدردی سے عاری قرار دے دیا

خواتین افسران اپنے فیصلوں کو ہی درست سمجھتی ہیں، توہین آمیز بیانات دے کر ماتحت افسروں کی کارکردگی کو اپنے نام کرنے کی کوشش کرتی ہیں، لیفٹننٹ جنرل راجیو پوری

بھارتی فوج کے ایک اعلیٰ افسر نے اپنی کمان میں کام کرنے والی 8 خواتین افسروں کو انا کے مسائل کا شکار قراردیتے ہوئے انہیں انسانی ہمدری سے محروم قرار دیا ہے۔

بھارتی میڈیا کے مطابق بھارتی فوج کے ایک اعلیٰ افسر نے اعلیٰ سطح کی رپورٹ میں اپنی کمان میں کام کرنے والی 8 خواتین افسروں کو انا کے مسائل کی شکار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان میں انسانی ہمدردی نہیں پائی جاتی جس پر انھیں شدید تشویش ہے۔

17 ماؤنٹین اسٹرائیک کور کے کمانڈر کی حیثیت سے 20 نومبر کو اپنی مدت پوری کرنے والے لیفٹیننٹ جنرل راجیو پوری نے مشرقی کمان کے جنرل آفیسر کمانڈنگ ان چیف لیفٹننٹ جنرل رام چندر تیواری کو خط لکھ کر انتہائی اہم ان ہاؤس ریویو کے نتائج کا ذکر کیا۔

لیفٹننٹ جنرل راجیو پوری نے اپنی رپورٹ میں کرنل رینک کی خواتین افسروں کے درمیان باہمی تعلقات کے بارے میں ’سنگین خدشات‘ اور ’سمجھ بوجھ‘ کی کمی کی طرف بھی اشارہ کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خواتین افسران میں جھوٹی شکایتیں لگانے اور ذاتی انا کے مسائل بہت زیادہ ہیں،حیرت انگیز طور پر یہ خواتین افسران اس وقت ایئر ڈیفنس، سگنلز،آرڈیننس، انٹیلی جنس، انجینئرز اور سروس کور جیسے یونٹس کی کمان کرتی ہیں۔

لیفٹیننٹ جنرل راجیو پوری نے کہا ہے کہ کرنل رینک کی خواتین افسران اپنے فیصلوں کو ہی درست سمجھتی ہیں کیوں کہ انہیں کمانڈر بننے کی تربیت نہیں دی جاتی۔

بھارتی جنرل نے کہا کہ گزشتہ ایک سال کے دوران خواتین افسران کی کمان والے یونٹس میں آفیسر مینجمنٹ کے مسائل کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، یہ باہمی تعلقات کے بارے میں سنگین خدشات کی نشاندہی کرتے ہیں، زیادہ تر معاملات یونٹ کے اہلکاروں، خاص طور پر افسران کی ذاتی ضروریات سے متعلق ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ خواتین افسران باہمی احترام کے ذریعے تنازعات کے حل کے بجائے طاقت کے ذریعے اختلافات کے خاتمے پر زیادہ زور دیتی ہیں۔

بھارتی جنرل نے یکم اکتوبر کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں ٓخواتین افسران میں کچھ معاملوں میں تعصب اور عدم اعتماد واضح تھا۔

بھارتی جنرل نے کہا کہ ان مسائل کی وجہ سے یونٹوں میں تناؤ بڑھتا جارہا ہے، مزید کہا کہ خواتین افسروں کو جونیئر افسروں کے بارے میں توہین آمیز بیانات دینے کی خواہش ہوتی ہے تاکہ وہ ماتحت افسروں کی کارکردگی کو بھی اپنے نام کرسکیں۔

رپورٹ میں مسائل کو حل کرنے کے لیے یفٹیننٹ جنرل پوری نے جائزے میں ’جنسی مساوات‘ کے بجائے ”صنف غیر جانبداری“ پر توجہ دینے کا مطالبہ کیا۔

ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے رپورٹ میں لیفٹیننٹ جنرل راجیو پوری نے پوسٹنگ اور انتخاب کے لیے صنفی غیر جانبدار پالیسی کی تجویز پیش کی۔

واضح رہے کہ گزشتہ سال بھارتی سپریم کورٹ کے حکم کے بعد 108 خواتین افسران کو سلیکٹ گریڈ کرنل کے عہدے پر ترقی دینے کے لیے ایک خصوصی سلیکشن بورڈ قائم کیا گیا تھا۔