دنیا

بھارت: مغلیہ دور کی مسجد کے سروے کے دوران جاں بحق افراد کی تعداد 6 ہوگئی

ابتدائی طور پر 2 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی جبکہ دیگر افراد بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے، واقعہ کے بعد 25 افراد زیر حراست ہیں، میجسٹریٹ

بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر سنبھل میں مغلیہ دور میں تعمیر کی گئی شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں جاں بحق افراد کی تعداد 6 ہو گئی۔

خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق ڈسٹرکٹ میجسٹریٹ چراغ گویل نے بتایا کے اتوار کو ہونے والے تصادم کے دوران تقریباً 20 پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔

تصادم حکومتی سروے ٹیم کے شاہی جامع مسجد میں داخلے کے دوران پیش آیا۔

چراغ گویل نے بتایا کہ 6 مسلمان اپنے ساتھی مظاہرین کی طرف سے کی گئی فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوئے جبکہ پولیس نے صرف ان پر آنسو گیس اور ربڑ کی گولیاں استعمال کی۔

انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر 2 ہلاکتیں رپورٹ ہوئی تھی جبکہ دیگر افراد بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے،تصادم کے بعد 25 افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔

دائیں بازو کے ہندو گروپس مغل دور میں قائم کی گئی مساجد کے بارے میں دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں ہندو مندروں پر تعمیر کیا گیا۔

سروے مقامی عدالت میں ایک ہندو پنڈت کی جانب سے مسجد کے مندر کی جگہ پر قائم کیے جانے کے بعد دعوے کے بعد کیا گیا، ان کی جانب سے درخواست کیے جانے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد عدالت کی جانب سے مسجد کے سروے کا حکم دیا گیا۔

مسجد کا پہلا سروے 19 نومبر کو جبکہ دوسرا اس کے چار روز بعد کیا گیا جس میں تصاویر اور ویڈیو بنائی گئی جس نے لوگوں کو اشتعال دلایا۔

تاریخ کا مطالعہ کرنے والوں کے مطابق سنبھل میں شاہی جامع مسجد 1526 میں مغل بادشاہ بابر اور ہمایوں کے دور دوران تعمیر کی گئی۔

واضح رہے کہ رواں سال ہندو قوم پرست سیاست کی فتح کے طور پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے ایودھیا میں شہید بابری مسجد کے مقام پر ’ متنازع رام مندر’ کا افتتاح کیا تھا۔

مسجد کو شہید کرنے کے واقعے نے بھارت میں بدترین مذہبی فسادات کو جنم دیا تھا جس کے نتیجے میں 2 ہزار افراد مارے گئے تھے، مرنے والوں میں زیادہ تر مسلمان شامل تھے، اس واقعے نے بھارت کے نام نہاد سرکاری سیکیولر سیاسی نظام کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔

اس مسجد کو 1992 میں ایک مہم کے دوران منہدم کیا گیا تھا، جس کی قیادت اس وقت ہندو تنظیموں کے ارکان نے کی تھی۔

مودی کے 2014 میں اقتدار میں آنے کے بعد ہندوستان میں انتہاپسندی میں اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے ملک کی 2 کروڑ سے زائد مسلم اقلیتی برادری اپنے مستقبل کے حوالے سے تشویش کا شکار ہو گئی ہے۔