پاکستان

جلاؤ گھیراؤ کیس: عمران خان کے جسمانی ریمانڈ میں 6 روز کی توسیع

انسداد دہشتگردی عدالت نے اڈیالہ جیل میں 28 ستمبر کے جلاؤ گھیراؤ سے متعلق تھانہ نیو ٹاؤن میں درج مقدمے میں سابق وزیراعظم کے ریمانڈ میں توسیع کی۔

راولپنڈی کی انسداد دہشتگردی عدالت نے 28 ستمبر کے جلاؤ گھیراؤ سے متعلق تھانہ نیو ٹاؤن میں درج مقدمہ نمبر 2831 میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیراعظم عمران خان کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 6 روز کی توسیع کردی۔

انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد شاہ نے اڈیالہ جیل میں کیس کی سماعت کی، پراسیکیوٹر نے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کی درخواست کی، عدالت نے درخواست منظور کرتے ہوئے عمران خان کا 6 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے اسلام آباد ہائی کورٹ سے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی ضمانت منظور کیے جانے کے بعد راولپنڈی پولیس نے پی ٹی آئی کے بانی کو تھانہ نیوٹاؤن میں درج مقدمے میں گرفتار کرلیا تھا۔

گرفتاری کے اگلے روز ہی اڈیالہ جیل میں انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا جہاں ان کا 5 روزہ جسمانی ریمانڈ منظورکرلیا گیا تھا۔

ترجمان پولیس نے بتایا تھا کہ عمران خان کو تھانہ نیوٹاؤن کے مقدمہ میں گرفتار کرلیا گیا، مقدمہ جلاؤ گھیراؤ، پتھراؤ، پولیس سے مزاحمت پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعات کے تحت درج کیا گیا تھا۔

ترجمان نے بتایا کہ مقدمہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے سمیت دیگر واقعات پر بھی درج کیا گیا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن کی سربراہی میں تفتیشی ٹیم عمران خان سے تفتیش کر رہی ہے، انہیں کل جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

کل اسلام آباد ہائی کورٹ نے توشہ خانہ ٹو کیس میں عمران خان کی 10 لاکھ روپے کے مچلکے اور 2 ضامنوں کے عوض ضمانت منظور کرکے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ایک صفحے پر مشتمل مختصر حکمنامے میں کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے مالیت کے مچلکے اور دو ضامنوں کے عوض ضمانت منظورکی جاتی ہے۔

عدالت نے اپنے حکم نامے میں خبردار کیا تھا کہ درخواست گزار ضمانت کا غلط فائدہ نہ اٹھائے، جب تک کہ عدالت استثنیٰ نہ دے، درخواست گزار کو ہر سماعت پر ٹرائل کورٹ میں حاضر ہونا ہوگا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ عمران خان کو توشہ خانہ کیس 2 میں ضمانت کے باوجود رہانی نہیں ملےگی، سابق وزیراعظم کو جیل سے رہائی کے لیے مزید 66 مقدمات میں ضمانت درکار ہے۔