پاکستان

ہتھنی مدھوبالا کو اس کی بہنوں کے پاس سفاری پارک منتقل کردیا گیا

محکمہ وائلڈ لائف کے ماہرین، اینیمل ویلفیئر آرگنائزیشن فور پاز انٹرنیشنل کی ٹیم نے کے ایم سی افسران کی موجودگی میں مدھوبالا کو 4 ٹن وزنی کنٹینر میں سوار کرکے کرین کے ذریعے سفاری پارک منتفل کیا۔

ہتھنی مدھوبالا کو کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) کے زیر انتظام کراچی زولوجیکل گارڈن سے اس کی بہنوں کے پاس شہر کے وسیع و عریض رقبے پر پھیلے سفاری پارک منتقل کردیا گیا۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق محکمہ وائلڈ لائف کے ماہرین اور کے ایم سی افسران کی موجودگی میں اینیمل ویلفیئر آرگنائزیشن فور پاز انٹرنیشنل کی ٹیم نے مدھوبالا کو پہلے 4 ٹن وزنی مضبوط کنٹینر میں سوار کیا اور پھر اس کنٹینر کو کرین کی مدد سے سفاری پارک منتفل کیا۔

فور پاز ٹیم کے سربراہ عامر خلیل نے کہا کہ یہ آپریشن ہم نے کامیابی کے ساتھ سرانجام دیا ہے اور اس وقت یہ جانور سفاری پارک میں آکے پرسکون ہے، یہ اس کی صحت کے لیے نہایت ضروری ہے۔

رپورٹ کے مطابق مدھوبالا کو کراچی چڑیا گھر سے بذریعہ لیاری ایکسپریس وے سفاری پارک پہنچایا گیا، اس دوران ٹریفک کی روانی بھی معطل رہی، 4 گھنٹے کی محنت کے بعد مدھوبالا کو سفاری پارک منتقل کیا گیا جہاں اس کی تواضع پھلوں سے کی گئی۔

جانوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی ایک کارکن نے مدھوبالا کی ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کے عمل کو غیر تسلی بخش اور جانور کی ذہنی صحت کے لئے غیر موزوں قرار دیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز فور پاز انٹرنیشنل ٹیم نے مدھوبالا کو کراچی چڑیا گھر سے کراچی سفاری پارک منتقل کرنے کی تیاریوں کی تصاویر جاری کی تھیں۔

فور پاز کی ٹیم نے ویب سائٹ پر پیغام جاری کرتے ہوئے بتایا تھا کہ ہماری سائٹ پر موجود ٹیم آخری کاموں کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہے، ہتھنی مدھوبالا کے لیے سوئمنگ پول کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

اس کے علاوہ ہتھنی نقل مکانی کے لیے ڈرائیونگ روٹ کو بھی حتمی شکل دی جارہی ہے، سڑکوں کے اوپر بجلی کی تاروں کے باعث ٹرک اور ٹرانسپورٹ کے آسانی سے گزرنے کے لیے مناسب کلیئرنس بھی یقینی بنائی جا رہی ہے۔

یار رہے کہ گزشتہ برس نوعمر ہتھنی مدھوبالا اپنی دیرینہ ساتھی نور جہاں کے انتقال کے بعد سے کراچی چڑیا گھر میں تنہا رہ گئی تھی، بیمار نور جہاں نے 22 اپریل کو اپنی آخری سانسیں لیں جب کہ تالاب میں گرنے کے بعد طویل عرصے سے علیل ہتھنی کی حالت مزید خراب ہوگئی تھی۔

نور جہاں کی موت نے مدھوبالا کی صحت اور زندگی کے لیے تشویش میں اضافہ کر دیا تھا، ماہرین نے اس بات پر زور دیا تھا کہ اسے فوری طور پر سفاری پارک منتقل کر دیا جائے جہاں دو اور ہاتھی بھی موجود ہیں۔

اس کے بعد اینیمل ویلفیئر آرگنائزیشن فور پاز انٹرنیشنل کی ایک ٹیم ہاتھی کی منتقلی کے سلسلے میں حکام کی مدد کے لیے کراچی پہنچی تھی، ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی ڈاکٹر سیف الرحمٰن نے کہا تھا کہ مدھوبالا کو سفاری پارک منتقل کرنا ایک بہت مشکل کام ہے۔

مشکلات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ ایک بہت بڑا جانور ہے جس کا وزن 2 ہزار کلو گرام سے زیادہ ہے، اسے ایک کنٹینر میں منتقل کرنے کی ضرورت ہے، اس کام کے لیے مہارت اور سائنسی تحقیق کی ضرورت ہے۔

ڈاکٹر سیف الرحمٰن نے کہا تھا کہ مدھوبالا کو شفٹ کرنے کا منصوبہ فور پاز کے ساتھ مل کر تیار کیا گیا ہے اور اس پر کام جاری ہے، اسے ایک کنٹینر کے ذریعے منتقل کیا جائے گا۔

اس وقت کنٹینر کا جاری کردہ خاکہ ظاہر کرتا تھا کہ یہ 5 ہزار 880 ملی میٹر چوڑا اور 3 ہزار 150 ملی میٹر لمبا ہوگا۔

نورجہاں اور مدھوبالا دونوں کو 2 دیگر ہاتھیوں کے ساتھ بہت چھوٹی عمر میں 2010 میں تنزانیہ میں پکڑ کر ان کی ماؤں سے الگ کر دیا گیا تھا اور ایک متنازع معاہدے کے تحت کراچی لایا گیا تھا۔

پاکستان کے چڑیا گھروں پر اکثر جانوروں کی نگہداشت کو نظر انداز کرنے کا الزام لگتا رہا ہے اور 2020 میں ایک عدالت نے دارالحکومت اسلام آباد میں موجود واحد چڑیا گھر کو ناقص انتظامات اور جانوروں کی مناسب دیکھ بھال نہ کرنے کے سبب بند کرنے کا حکم دیا تھا۔