دنیا

’اڈانی گروپ کی کرپشن‘ پر بھارتی پارلیمنٹ میں گرما گرمی، کانگریس کا احتجاج

امریکا میں گوتم اڈانی اور ساتھیوں پر 20 سال کے دوران بھارتی حکومت کو ساڑھے 26 کروڑ ڈالر رشوت دیکر 2 ارب ڈالر منافع کمانے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

بھارتی قانون سازوں کی جانب سے ’اڈانی گروپ‘ پر رشوت کے الزامات پر بحث کے مطالبے کے بعد پارلیمنٹ کا اجلاس معطل کردیا گیا، اڈانی کی شراکت دار فرانسیسی کمپنی ’ٹوٹل انرجیز‘ نے اس دوران اپنی سرمایہ کاری بھی روک دی ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق بھارت کے بڑے کاروباری گروپ کے ارب پتی چیئرمین گوتم اڈانی اور 7 دیگر افراد کی جانب سے بھارتی حکومت کو 26 کروڑ 50 لاکھ ڈالر بطور رشوت دینے کے اعتراف کے بعد گزشتہ ہفتے امریکا میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

اس فرد جرم کا تعلق مبینہ طور پر اڈانی گروپ کی جانب سے بھارت میں 20 سال کے دوران مختلف ٹھیکوں کے حصول کے لیے دی گئی رشوت سے تھا، ان ٹھیکوں سے اڈانی گروپ کو 2 ارب ڈالر تک منافع حاصل ہوا، ’ڈیولپ انڈیا‘ کا سب سے بڑا شمسی توانائی کا منصوبہ بھی رشوت کی وجہ سے اڈانی کو ملا تھا۔ 2023 میں امریکی حکام کی جانب سے تفتیش شروع کرنے کے بعد بھی عوام میں گمراہ کن بیانات دینے کا معاملہ بھی فرد جرم میں شامل ہے۔

اڈانی گروپ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ ’تمام الزمات اور امریکی سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کی جانب سے سول کیس میں کیے گئے اقدامات بے بنیاد ہیں، اس حوالے سے ہم تمام قانونی وسائل استعمال کریں گے‘۔

تاہم اس سب کے باوجود دنیا کے امیر ترین افراد میں شامل 62 سالہ گوتم اڈانی کے کاروباری گروپ کو بحرانوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اڈانی گروپ میں 20 فیصد کی شراکت دار فرانس کی کمپنی ٹوٹل انرجیز نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم گروپ کو اپنی ادائیگیاں روک رہے ہیں، جب تک اڈانی گروپ اور اس کے عہدیداروں پر انفرادی طور پر لگنے والے الزامات کے نتائج کے حوالے سے صورتحال واضح نہیں ہوجاتی، اس وقت تک اڈانی گروپ آف کمپنیز میں ہم کوئی نئی سرمایہ کاری نہیں کریں گے، ہم بدعنوانی کو کسی بھی شکل میں مسترد کرتے ہیں، اڈانی گروپ کی جانب سے ہمیں مبینہ کرپشن کے حوالے سے کی جانے والی تفتیش کی بابت آگاہ نہیں کیا گیا تھا۔

ٹوٹل انرجیز کی جانب سے اس بیان کے بعد اڈانی گرین انرجی کے حصص کی قیمت 11 فیصد تک گر گئی تھی تاہم مارکیٹ کے اختتام پر کچھ ریکوری کے بعد حصص کی قدر میں 7.9 فیصد کی کٹوتی دیکھی گئی، دوسری جانب اڈانی ٹوٹل گیس کے شیئرز کی قیمتیں 1.4 فیصد گر گئیں تاہم اڈانی گروپ نے ٹوٹل انرجی کے بیان پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے کینیا کے صدر ولیم ریوٹو نے اپنے ملک کے سب سے بڑے ایئرپورٹ کا کنٹرول دینے کے لیے اڈانی گروپ کا پروکیورمنٹ کا عمل منسوخ کر دیا تھا جبکہ بنگلہ دیش میں توانائی کے پیداوار کے منصوبے کے حوالے سے بنائے گئے پینل نے اصرار کیا کہ عبوری حکومت عالمی لیگل فرم ہائر کرکے ماضی میں کی گئی ’ڈیلز‘ کی شفاف تفتیش کروائے۔

بھارت میں حزب اختلاف کی جماعتیں گوتم اڈانی کو وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ قریبی تعلقات کی وجہ سے مسلسل تنقید کا ہدف بناتی رہی ہیں۔ گزشتہ روز پارلیمنٹ کے دونوں ہاؤسز میں اپوزیشن کی جانب سے گرما گرمی دیکھی گئی، حزب اختلاف نے مطالبہ کیا کہ اڈانی گروپ پر عائد الزمات پر پارلیمنٹ میں بحث کی جائے۔

مرکزی اپوزیشن جماعت کانگریس کے صدر ملیکرجن کھرگے نے مطالبہ کیا کہ بھارتی حکومت کو سب سے پہلے اس پر بات کرنی چاہیے کہ اڈانی گروپ نے عالمی سطح پر بھارت کی ساکھ کو تباہ کردیا، بھارتی ایوان بالا کے چیئرمین جگدیپ دھن خار نے کہا کہ انہیں قانون سازوں کی جانب سے اڈانی گروپ کے معاملے پر بحث کرانے کی 13 درخواستیں موصول ہوئی ہیں، ان کے بیان پر اپوزیشن ارکان نے بحث کرانے پر اصرار کیا تاہم انہوں نے اجلاس ملتوی کر دیا، اس سے ملتی جلتی صورتحال ایوان زیریں میں بھی دیکھی گئی۔

کانگریس پارٹی کے یوتھ یونگ کی جانب سے پارلیمنٹ کے باہر مارچ بھی کیا گیا، مظاہرین نے ’اڈانی کو گرفتار کرو‘ کے نعروں والے پمفلٹس بھی اٹھا رکھے تھے، نوجوان مظاہرین نے کہا کہ گوتم اڈانی اور نریندر مودی ملے ہوئے ہیں۔ ان مظاہرین میں سے بعض نے پولیس کی رکاوٹیں عبور کرنے کی کوشش کی جنہیں پولیس نے حراست میں لے لیا اور بسوں میں بٹھا کر تھانے منتقل کردیا۔

2 سال کے دوران اڈانی گروپ کے سامنے آنے والا یہ یہ دوسرا بحران ہے، گزشتہ سال شارٹ سیلر ہنڈن برگ ریسرچ نے اڈانی گروپ پر ٹیکس بچانے کے لیے غلط طریقے اپنانے کا الزام عائد کیا تھا تاہم کمپنی ان الزامات سے انکار کرتی ہے۔

ایشیائی تجارتی مارکیٹ میں پیر کو اڈانی پورٹس اور اسپیشل اکنامک زون کی جانب سے جاری سیال قرضوں میں ایک سے 2 فیصد تک کمی دیکھی گئی، اسی طرح کی صورتحال اڈانی ٹرانسمیشن قرض میں بھی دیکھنے میں آئی۔

امریکا میں فرد جرم کے بعد 2 ہفتوں کے دوران اڈانی گروپ کی 10 لسٹڈ اسٹاک کمپنیوں کی مالیت میں 28 ارب ڈالر کی کمی آچکی ہے۔