پاکستان

سلیکشن بورڈ کا اجلاس دوبارہ ملتوی ہونے پر بیوروکریٹس کی ترقیاں پھر تعطل کا شکار

سلیکشن بورڈ کا 25 سے 27 نومبر کو ہونے والا اجلاس گریڈ 19 سے 20 اور گریڈ 20 سے 21 کے افسران کی ترقیوں کے کیسز پر غور کرنے کے لیے اب 23، 24، 26 اور 27 دسمبر کو ہوگا، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن

سینٹرل سلیکشن بورڈ (سی ایس بی) کا اجلاس جو 17 ماہ کے طویل انتظار کے بعد پیر کو ہونا تھا، ایک بار پھر ملتوی کر دیا گیا، جس سے اعلیٰ بیوروکریٹس کی ترقیاں رک گئیں۔

ڈان اخبار کی خبر کے مطابق گریڈ 19 سے 21 تک بیوروکریٹس کی پروموشن کا فیصلہ کرنے والے سی ایس بی کو قانون کے مطابق سال میں دو بار اجلاس کرنا ہوتا ہے۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’سلیکشن بورڈ کا 25 سے 27 نومبر کو ہونے والا اجلاس گریڈ 19 سے 20 اور گریڈ 20 سے 21 کے افسران کی ترقیوں کے کیسز پر غور کرنے کے لیے اب 23، 24، 26 اور 27 دسمبر کو ہوگا۔‘

اگرچہ نوٹی فکیشن میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اجلاس کو کیوں ری شیڈول کیا گیا، لیکن ذرائع کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد کی طرف مارچ کے بعد پیدا ہونے والی امن و امان کی صورتحال ہے۔

درجنوں وفاقی سیکریٹریز، کچھ ارکان پارلیمنٹ، اور چاروں صوبوں کے پولیس سربراہان سینٹرل سلیکشن بورڈ کے ارکان ہیں۔

اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے اجلاس سے متعلق گزشتہ ماہ جاری ہونے والے نوٹی فکیشن میں کہا گیا تھا کہ بورڈ مختلف وزارتوں، آئی ایس آئی اور انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) میں عہدیداروں کی ترقیوں پر غور کرے گا۔

تمام متعلقہ وفاقی سیکریٹریز، چیئرمین ایف بی آر، چیف سیکریٹریز اور انسپکٹرز جنرل آف پولیس کو اجلاس میں شرکت کی ہدایت کی گئی تھی۔

تاہم ذرائع نے بتایا کہ امن و امان کی موجودہ صورتحال کی وجہ سے پولیس سربراہان اجلاس میں شرکت نہیں کر سکتے تھے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن (ایف پی ایس سی) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ اختر نواز ستی اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اختر نواز ستی کا تقرر، جس کی تصدیق گزشتہ ماہ ہی ہوئی تھی، ہی وہ وجہ تھا کہ سلیکشن بورڈ کا اجلاس ایک سال سے زائد عرصے تک نہ ہوسکا۔

سول سرونٹ ایکٹ کے تحت صرف ایک ریگولر ایف پی ایس سی چیئرمین ہی بورڈ کے اجلاس کی سربراہی کر سکتا ہے۔ اگست 2023 میں شاہد اشرف تارڑ کے استعفے کے بعد سے یہ عہدہ خالی تھا۔

کئی بیوروکریٹس، جو گریڈ 20 اور 21 میں ترقی کے اہل تھے، سینٹرل سلیکشن بورڈ کے اجلاس کا انتظار کرتے ہوئے ریٹائرمنٹ کی عمر کو پہنچنے پر ریٹائر ہوگئے۔