پاکستان

پاکستان اور بیلاروس میں تجارت کے فروغ کیلئے8 مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط

دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا موجودہ حجم معاشی صلاحیتوں کا آئینہ دار نہیں ہے، سرمایہ کاری کے ذریعے تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، وزیر صنعت جام کمال

وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے پاکستان اور بیلاروس کے درمیان تجارت کے فروغ پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کا موجودہ ہجم ان کی معاشی صلاحیتوں کا آئینہ دار نہیں ہے، دونوں ملکوں کو اپنے توانا شعبوں میں سرمایہ کاری کے ذریعے تجارت کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

پاکستان-بیلاروس بزنس فورم کے دوران دونوں ملکوں میں تجارت کے فروغ کے لیے بزنس ٹو بزنس 8 مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے، اس موقع پر بیلاروس کے وزیر توانائی الیکسی کشنا رینکو سمیت دونوں ملکوں کی معروف کاروباری شخصیات نے بھی خطاب کیا۔

سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان- بیلا روس بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تجارت جام کمال خان نے مزید کہا کہ پاکستان بیلاروس کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کے ذریعے سرمایہ کاری، معلومات اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کا خواہاں ہے۔

جام کمال خان نے مزید کہاکہ پاکستان میں تمام اقتصادی شعبوں میں سرمایہ کاری کے مواقع موجود ہیں اور توانائی، انفرااسٹرکچر، ٹیلی کمیونی کیشن، مینوفیکچرنگ، منرلز، آئی سی ٹی اور زراعت سمیت دیگر شعبوں میں غیرملکی سرمایہ کاری ترجیح ہے۔ْ

انہوں نے کہاکہ بزنس ٹو بزنس 8 مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کی نئی راہوں کو فروغ ملے گا۔

وزیر تجارت نے مزید کہا کہ پاکستان اور بیلاروس کے درمیان تمام شعبوں بالخصوص خوراک، دوا سازی، ٹیکسٹائل، لیدر، لاجسٹکس اور توانائی میں تجارت کے فروغ کے لیے وسیع مواقع موجود ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ اس استعداد کو بروئے کار لانے کے لیے فریقین کو ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کو کم سے کم کرنے کے لیے تندہی سے کام کرنا ہوگا اور ساتھ ہی ایک دوسرے کو مارکیٹ تک بامقصد رسائی دینے کے لیے معقول درآمدی ضروریات کا خیال رکھنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ فورم اور اقدامات نمو کے اہم سنگ میل کو حاصل کرنے کے لیے معاون ثابت ہوسکتے ہیں، انہوں نے کہاکہ امید ہے کہ اس قسم کی ملاقاتیں تجارت کے فروغ دیں گی۔

انہوں نے کہاکہ دونوں ملکوں کے درمیان برآمدات اور تجارت کا اصل فوکس بیلاروس کو آلات جراحی کی فراہمی ، جوکہ بیلاروس کو مجموعی برآمدات کا 62 فیصد اور بیلاروس کے ٹریکٹرز کی درآمد پر مشتمل ہے۔

انہوں نے کہاکہ دو طرفہ تجارتی شراکت کے ذریعے گوشت، ڈیری، زراعت، لکڑی، کاغذ اور پیپر بورڈز کی شکل میں پاکستانی برآمدات میں اضافہ ہوسکتا ہے اور پاکستان بیلاروس کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کے ذریعے سرمایہ کاری، معلومات اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کا خواہاں ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بیلاروسی ٹریکٹر ایک گھریلو نام ہے اور اسے پائیداری اور طاقت کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے اور ہمارے تعلقات کے بارے میں بھی یہی رائے پائی جاتی ہے

اس موقع پر بیلاروس کے وزیر توانائی الیکسی کشنارینکو نے کہاکہ اس قسم کی تقریبات پاکستان اور بیلاروس کے تجارتی شعبوں میں براہ راست مذاکرات کا موثر ذریعہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بیلا روس کی زرعی مشینری، صنعتی، پیٹروکیمیکل اور ڈیری مصنوعات کی پاکستانی مارکیٹ میں ڈیمانڈ ہے اور بیلاروس میں پاکستان کی ہلکی صنعتی اشیا اور خوردنی مصنوعات کی ڈیمانڈ ہے۔

اس موقع پر دونوں ملکوں کے درمیان بزنس ٹو بزنس 8 مفاہمتی یادداشتوں اور معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔

واضح رہےکہ بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشنکو آج 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے ہیں جبکہ بیلا روس کے وزرا اور کاروباری شخصیات پر مشتمل 68 رکنی وفد گزشتہ روز پاکستان پہنچا تھا۔