پاکستان

ہواؤں کا رخ پھر لاہور کی طرف، دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں سرفہرست

عوام سے اسموگ کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور مکمل تعاون کی اپیل ہے، غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور ماسک کا استعمال یقینی بنائیں، ڈپٹی کمشنر لاہور

لاہور میں فضائی آلودگی میں کمی نہیں آرہی، صوبائی دارالحکومت آج بھی دنیا بھر کے آلودہ ترین شہروں میں پہلے نمبر پر موجود ہے جب کہ بھارتی شہر ڈھاکا کا دوسرا نمبر ہے۔

بین الاقوامی ائیر کوالٹی انڈیکس کے مطابق پاکستان بھر کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں لاہور کا پہلا نمبر برقرار ہے، جو 11 بجے کے وقت 399 اے کیو آئی ریکارڈ کیا گیا۔

ملکی سطح پر آلودگی کے حوالے سے ملتان 397 اے کیو آئی کے ساتھ دوسرے اورپشاور کا 189 اے کیو آئی کے ساتھ تیسرے نمبر پر موجود ہے۔

حکومت پنجاب نے سموگ سے بچاؤ کی تدابیر پرعملدرآمد کی اپیل کردی۔

سینئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ دوپہر کے بعد مشرق سے مغرب کی طرف چلنے والی ہواؤں کارخ تبدیل ہونے کی امید ہے تاہم اجتماعی کاوشوں سے ہی ہر شہری کی زندگی کا تحفظ کر سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ لاہور کے اینٹری پوائنٹس پر بھاری گاڑیوں کا داخلہ سختی سے بند ہے، گرین لاک ڈاؤن ایریا میں کمرشل جنریٹرز کی انسپیکشن اور پانی کا چھڑکاؤ جاری ہے، عوام سے درخواست ہے کہ حکومتی اداروں سے تعاون کریں۔

مریم اورنگزیب نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم سب مل کر ہی ایک محفوظ اور صحت مند پنجاب کی بنیاد رکھ سکتے ہیں، حکومتی ہدایات پر عمل کریں اور ماحول دوست طرزِ زندگی اپنانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

ضلعی انتظامیہ کا کریک ڈاؤن

دوسری جانب ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اسموگ کنٹرل سے متعلق پالیسی پر مکمل عملدرآمد کیا جارہا ہے جس کے تھت مارکیٹس 8 بجے اور ریسٹورنٹس رات 10 بجے تک بند کروانے کے حکم دیا گیا ہے۔

ضلعی انتظامیہ نے کہا ہے کہ شہر بھر میں اوقاتِ کار کی خلاف ورزی پر 52 دکانیں سیل کی گئی، تحصیل ماڈل ٹاؤن میں 5، تحصیل علامہ اقبال ٹاؤن میں 11 دکانیں سیل کی گئیں جب کہ تحصیل سٹی میں 10 دکانیں خلاف ورزی پر سیل کی گئیں۔

اس کے علاوہ تحصیل راوی میں جلو موڑ بازار، جی ٹی روڈ شاہدرہ اور ونڈالہ روڈ پر پابندیوں پر عملدرآمد یقینی بنانے کے لیے 05 دکانیں سیل کی گئی، تحصیل رائیونڈ میں 9، تحصیل واہگہ زون میں 05، تحصیل شالیمار میں 07 دکانیں سیل کی گئیں۔

ڈپٹی کمشنر لاہور نے کہا ہے کہ عوام سے اسموگ کے دوران احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور مکمل تعاون کی اپیل ہے، شہری غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور ماسک کا استعمال یقینی بنائیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ بچوں، بزرگوں اور بیمار افراد کو خاص طور پر اسموگ کے مضر اثرات سے محفوظ رکھیں۔