پاکستان

کرم: درجنوں اموات کے بعد حکومتی جرگے کی کوششوں سے فریقین 7 روزہ سیز فائر پر آمادہ

فریقین نے ایک دوسرے کے قیدی اور لاشیں واپس کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے، بیرسٹر سیف: گاڑیوں پر حملے کے بعد ہونے والی جھڑپوں میں کم از کم 28 افراد مارے گئے، سرکاری ذرائع

خیبر پختونخوا کے ضلع کرم میں کئی روز سے جاری کشیدگی میں 68 اموات اور سیکڑوں افراد کے زخمی ہونے کے بعد بہتری کی امید نظر آنے لگی، صوبائی حکومت کے جرگے کی ملاقاتوں کے بعد متحرب فریقین 7 روزہ جنگ بندی پر آمادہ ہوگئے۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مشیر اطلاعات بیرسٹر محمد علی سیف کی سربراہی میں حکومتی جرگہ کرم سے واپس پشاور پہنچ گیا، بیرسٹر ڈاکٹر سیف نے بتایا کہ جرگے نے گزشتہ روز اہل تشیع عمائدین سے ملاقات کی تھی جبکہ آج اہل سنت کے مشران سے ملاقات کی کی گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ فریقین نے 7 روزہ سیز فائر اور ایک دوسرے کے قیدی اور لاشیں واپس کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق جمعرات کو گاڑیوں کے قافلے پر مسلح افراد کے حملے میں کم از کم 40 افراد مارے گئے تھے جبکہ اس اندوہناک واقعے کے بعد فریقین کے تصادم میں کم ازکم مزید 28 افراد لقمہ اجل بن گئے جبکہ درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔

صوبہ خیبر پختونخوا کے وزیر اطلاعات محمد علی سیف نے بتایا کہ دونوں اطراف کے رہنماؤں سے ملاقات کے لیے حکومتی وفد ہفتے کو کرم کے مرکزی شہر پاراچنار روانہ ہوا۔

اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ وفد نے شیعہ رہنماؤں سے ملاقات کی اور اتوار کو سنی رہنماؤں سے ملاقات کے لیے رات بھر قیام کیا اور جنگ بندی کے معاہدے اور معاملے کو حل کرنے کے لیے کوشش کی، ان کا کہنا تھا کہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ملاقات میں مثبت پیش رفت ہوئی۔

معاملات سے آگاہ 2 سرکاری ذرائع نے معاملے کی حساسیت کے پیش نظر اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گاڑیوں پر حملوں کے بعد ہونے والی جھڑپوں میں مرنے والوں کی تعداد کم از کم 28 ہو گئی۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ مرنے والوں کی تعداد اس سے زیادہ ہوسکتی ہے، مواصلاتی ذرائع منقطع ہیں اور اموات کے بارے میں تازہ معلومات موصول ہونے میں مشکلات ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ سرکاری وفد کو لے جانے والے ہیلی کاپٹر پر بھی فائرنگ کی گئی لیکن وہ ہفتے کو بحفاظت لینڈ کرنے میں کامیاب رہا۔

جھڑپوں کے دوران مسلح گروہوں نے ان علاقوں پر حملہ کیا جہاں حریف لوگ آباد تھے، کئی گھروں کو خالی کرا لیا گیا ہے جب کہ بازار اور اسکول بند ہیں، عہدیداروں نے بتایا کہ متعدد پٹرول پمپس کو نذر آتش کردیا گیا۔

واضح رہے کہ ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 43 اموات کے بعد جھڑپوں میں شدت آگئی، پولیس نے بتایا کہ کو بگن، مندوری اور اوچت کے مقام پر 200 مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کی گئی تھی جس سے 6 گاڑیاں نشانہ بنیں، فائرنگ کے واقعے میں خواتین اور بچوں سمیت 45 افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

پولیس نے بتایا تھا کہ ضلع کرم کی تحصیل لوئر کرم کے علاقے علیزئی اور بگن کے قبائل کے درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا، اس کے علاوہ بالش خیل، خار کلی اور کنج علیزئی اور مقبل قبائل کے مابین بھی فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔