پاکستان

کرم تنازع کے پر امن حل کیلئے کوششیں کر رہے ہیں، واقعہ قابل مذمت ہے، علی امین گنڈاپور

فریقین کے جائز مطالبات ضرور پورے کیے جائیں گے، تنازع کے حل کے لیے علاقے میں سیز فائر ناگزیر ہے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ کُرم تنازع کے پُر امن حل کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، صورتحال کی خود نگرانی کر رہا ہوں، گزشتہ روز کا واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

ڈان نیوز کے مطابق علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت ویڈیو لنک اجلاس ہوا جس میں ضلع کرم کی تازہ صورتحال کا جائزہ لیا گیا، ضلع کرم کا دورہ کرنے والے حکومتی وفد نے وزیر اعلیٰ کو ابتدائی رپورٹ پیش کی، وفد نے پاراچنار میں اہل تشیع عمائدین سے ملاقات کی اور تنازع کے حل کے لیے تجاویز طلب کیں۔

حکومتی وفد نے تجاویز اور مطالبات سے وزیر اعلیٰ گنڈاپور کو آگاہ کیا، وفد کل اہل سنت کے عمائدین سے بھی ملاقات کرےگا۔

اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ کرم تنازع کے پر امن حل کے لیے کوششیں کر رہے ہیں، کرم کی صورتحال کی خود نگرانی کر رہا ہوں، گزشتہ روز کا واقعہ انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہے، سوگوار خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ کوشش ہے کہ اس طرح کے اندوہناک واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں، صوبائی حکومت علاقہ عمائدین کی مشاورت سے لائحہ عمل طے کرے گی، فریقین کے جائز مطالبات ضرور پورے کیے جائیں گے، تنازع کے حل کے لیے علاقے میں سیز فائر ناگزیر ہے، فریقین سے اپیل ہے کہ سیز فائر کریں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز خیبر پختونخوا کے ضلع ضلع کرم میں مسافر گاڑیوں پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے 43 افراد جاں بحق ہوگئے تھے جبکہ آج ہونے والی جھڑپوں کے نتیجے میں مزید 18 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے۔

پولیس کے مطابق ضلع کرم کی تحصیل لوئر کرم کے علاقے علیزئی اور بگن کے قبائل کے درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ جاری رہا، اس کے علاوہ بالش خیل، خار کلی اور کنج علیزئی اور مقبل قبائل کے مابین بھی فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ فریقین کے درمیان لڑائی کا سلسلہ جمعرات کو مسافر گاڑیوں پر فائرنگ کے بعد ہوا اور اب فریقین ایک دوسرے کو بھاری اور خودکار اسلحوں سے نشانہ بنا رہے ہیں۔

پولیس کے مطابق تازہ جھڑپوں میں اب تک 18 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے ہیں جب کہ جھڑپوں کے نتیجے میں دکانوں اور گھروں کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

دریں اثنا خیبرپختونخوا حکومت نے کُرم میں تنازعات کے خاتمے کے لیے کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر قانون آفتاب عالم نے بتایا تھا کہ حکومتی وفد نے ضلع کُرم کے دورے پر فریقین سے ملاقات کی اور جلد معاملات حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔

آفتاب عالم کا کہنا تھا کہ کُرم میں سب سے بڑا مسلئہ اراضی تنازعات کا ہے، کُرم تنازعات کے حل کے لیے اعلی سطح کمیشن قائم کیا جائے گا۔