دنیا

کوپ 29: موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کیلئے ترقی پذیر ممالک کو 300 ارب ڈالر کی پیشکش

باکو سے ٹھوس اقدامات کیے بنا نہیں جاسکتے، ہدف کے حصول کے لیے 2035 تک 390 ارب ڈالر درکار ہوں گے، وزیر ماحولیات برازیل

آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں جاری کانفرنس آف پارٹیز (کوپ) کے 29 ویں اجلاس میں یورپی یونین، امریکا اور دیگر ترقی یافتہ ممالک نے 2035 تک سالانہ بنیادوں پر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے ترقی پذیر ممالک کو 300 ارب ڈالر فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔

خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ اس سے قبل 250 ارب ڈالر کی تجویز کو کم قرار دے کر مسترد کر دیا گیا تھا، کوپ 29 سربراہی اجلاس جمعہ کو ختم ہونا تھا لیکن تقریباً 200 ممالک کے مذاکرات کاروں کے درمیان معاہدے پر پہنچنے کی کوششوں کے باعث اسے آگے بڑھا دیا گیا، ان ممالک کو اگلی دہائی کے لیے ماحولیاتی مالی معاونت کے منصوبے پر اتفاق رائے سے معاہدہ منظور کرنا ہے۔

تاہم یہ بات واضح نہیں ہوئی کہ آیا کوپ 29 میں ترقی پذیر ممالک کا نظر ثانی شدہ مؤقف غریب ممالک کو باضابطہ طور بتایا گیا ہے یا یہ ان کی حمایت حاصل کرنے کے لیے کافی ہوگا۔

اس حوالے سے پس پردہ ہونے والی بات چیت سے آگاہی رکھنے والے 5 ذرائع نے بتایا کہ یورپی یونین اس زیادہ رقم پر متفق ہوسکتی ہے جبکہ 2 ذرائع کے مطابق امریکا، آسٹریلیا اور برطانیہ بھی اس حوالے سے رضا مند ہیں۔

دریں اثنا، یورپی کمیشن اور آسٹریلوی حکومت دونوں کے ترجمان نے بات چیت کے حوالے سے تبصرہ کرنے سے انکار کیا جبکہ کوپ 29 میں موجود امریکی وفد اور برطانوی وزارت توانائی نے فوری طور پر تبصرہ کرنے کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔

دوسری طرف، برازیل جو اگلے سال سربراہی اجلاس کی میزبانی کرے گا، اس کی وزیر ماحولیات اور موسمیاتی تبدیلی مرینا سلوا کا کہنا تھا کہ وہ 2035 تک اس رقم کو 390 ارب ڈالر تک بڑھانے پر زور دے رہی ہیں، ہم باکو سے ہمیں درپیش چیلنج کا تدراک کیے بغیر نہیں جاسکتے، ہمیں ہدف کے حصول کے لیے 2030 تک 300 ارب ڈالر اور 2035 تک 390 ارب ڈالر درکار ہوں گے۔’

کوپ 29 کے دوران ہونے والی بات چیت نے امیر ممالک کے درمیان تفریق کو واضح کردیا ہے، جبکہ نیا مقصد ترقی یافتہ ممالک کے اس سابقہ وعدے کی جگہ لینے کے لیے بنایا گیا ہے جس کے تحت غریب ممالک کو سالانہ 100 ارب ڈالر کی ماحولیاتی مالی معاونت فراہم کی جانی تھی، یہ ہدف 2 سال کی تاخیر کے بعد 2022 میں پورا ہوا اور 2025 میں ختم ہوجائے گا۔

مذاکرات کار دو ہفتے کے اس سربراہی اجلاس کے دوران ہدف سے متعلق دیگر اہم سوالات پر کام کر رہے ہیں، جن میں یہ شامل ہے کہ کن ممالک سے تعاون کا کہا جائے گا اور کتنی رقم گرانٹ کی صورت میں دی جائے گی بجائے اس کے کہ قرض کے طور پر فراہم کی جائے۔

تقریباً دو درجن صنعتی ممالک پر مشتمل تعاون کرنے والے ممالک کی فہرست جن میں امریکا، یورپی ممالک اور کینیڈا بھی شامل ہیں، 1992 میں اقوام متحدہ کی ماحولیاتی مذاکرات کے دوران طے کی گئی تھی۔

دریں اثنا یورپی حکومتوں نے دنیا کی دوسری بڑی معیشت چین اور تیل میں خود کفیل خلیجی ریاستوں سمیت دیگر ممالک سے تعاون کا مطالبہ کیا ہے۔

حال ہی میں نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے موسمیاتی تبدیلی کو ڈھونگ قرار دیئے جانے کے بعد باکو میں ہونے والی بات چیت پر خطرے کے بادل منڈلا رہے ہیں۔

ان کے اس بیان کے بعد مذاکرات کاروں نے اس بات کا خدشہ ظاہر کیا ہے کہ امریکا ٹرمپ کے 4 سالہ دور حکومت کے دوران موسمیاتی معاونت کے ہدف میں اپنا حصہ نہیں ڈالے گا۔

جمعہ کو شائع ہونے والے مسودے میں 2035 تک سالانہ 1.3 کھرب ڈالر کی ماحولیاتی مالی معاونت جمع کرنے کا ایک وسیع ہدف شامل کیا گیا ہے، جسے ماہرین اقتصادیات ضروری رقم کے مطابق قرار دیتے ہیں، یہ مالی معاونت تمام عوامی اور نجی ذرائع سے شامل ہوگی۔

غریب ممالک نے خبردار کیا ہے کہ کوپ 29 میں کمزور مالی معاہدہ ماحولیاتی تبدیلی کا سبب بننے والے گرین ہاؤس گیس کے اخراج کو کم کرنے کے لیے مزید بلند حوصلہ اہداف مقرر کرنے میں ان کی صلاحیت کو متاثر کرے گا۔

مغربی افریقی ملک سیرالیون کے وزیر ماحولیات نے رائٹرز کو بتایا کہ 2035 کے لیے 250 ارب ڈالر کے ہدف کی ابتدائی تجویز، افراط زر کو مدنظر رکھتے ہوئے ناکافی ہوگی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم نے ان اعداد و شمار پر 3 سال تک مذاکرات کیے اور 3 سال کے اختتام پر ہمیں کچھ حاصل نہیں ہوا، معاہدے میں ایسا مضبوط متن ہونا چاہیے جو مالی معاونت کے حصول کو آسان بنائے۔‘