کھیل

پی سی بی نے چیمپئنز ٹرافی 2025 کیلئے سمیر احمد کو ڈائریکٹر تعینات کردیا

نہایت اہمیت کے حامل ایونٹ میں اس ذمہ داری کو سنبھالنا اعزار کی بات ہے، کرکٹ بورڈ کی تجربہ کار ٹیم ایونٹ کی کامیابی کو یقینی بنائے گی، چیف آپریٹنگ آفیسر

پاکستان کرکٹ بورڈ ( پی سی بی) نے چیف آپریٹنگ آفیسر (سی او او) سمیر احمد سید کو آئی سی سی چیمپیئز ٹرافی 2025 کا ٹورنامنٹ ڈائریکٹر مقرر کردیا۔

پاکستان میں 19 فروری سے 9 مارچ تک تین شہروں میں طے شدہ چیمپئنز ٹرافی کا 2017 میں ہونے والا آخری ایڈیشن انگلینڈ میں پاکستان نے جیتا تھا۔

پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، چیئرمین بورڈ محسن نقوی کا کہنا تھا کہ’ سمیر احمد ایک پیشہ ورانہ شخص ہیں اور ان کے پاس انتظامی امور کا وسیع تجربہ ہے۔

محسن نقوی کا کہنا تھا کہ’کرکٹ کے لیے ان کی بے پناہ محبت کی وجہ سے مجھے یقین ہے کہ وہ کھلاڑیوں، آفیشلز اور فینز کے لیے ایک یادگار چیمپئنز ٹرافی کا انعقاد کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی سے پاکستان کی عالمی معیار کے کرکٹ مقابلوں کی میزبانی کا مظہر ہوگی۔

انہوں نے ملک میں کھیل کے چاہنے والوں اور مہمان نوازی کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے کھلاڑیوں اور فینز کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ یہ ٹورنامنٹ پاکستان کی حالیہ تاریخ میں کھیلوں کے سب سے بڑے ایونٹ کے طور پر ایک تاریخی سنگ میل ثابت ہوگا اور سمیر احمد کی سربراہی سے عالمی کرکٹ کمیونٹی یقین رکھ سکتی ہے کہ یہ ایونٹ پاکستان کے اعلیٰ معیار کی شاندار روایت کے مطابق منعقد ہوگا۔’

دریں اثنا، ٹورنامنٹ کے ڈائریکٹر سمیر احمد کا کہنا تھا کہ ان کا پی سی بی کے لیے نہایت اہمیت کے حامل ایونٹ میں اس اہم ذمہ داری کو سنبھالنا اعزار کی بات ہے اور وہ اس کے لیے بہت پرجوش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایونٹ کے لیے تیاریاں پہلے سے شروع ہوچکی ہیں جس میں اسٹیڈیمز کی تعمیر نو حتمی مراحل میں داخل ہوچکی ہے اور انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے ساتھ اہم بات چیت بھی جاری ہے۔’

ٹورنامنٹ ڈائریکٹر کا مزید کہنا تھا کہ پی سی بی کی تجربہ کار ٹیم ایونٹ کی کامیابی کو یقینی بنائے گی۔

ادھر کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی نے پیر کے روز کہا تھا کہ بھارت کی جانب سے ٹیم کو پاکستان نہ بھیجنے کی صورت میں ایونٹ طے شدہ مقامات پر کھیلا جائے گا۔

خیال رہے کہ چیمپئینز ٹرافی 2025 کے لیے بھارت کی جانب سے پاکستان آنے سے انکار کے بعد آئی سی سی نے بھارتی کرکٹ بورڈ سے تحریری وجوہات طلب کی تھیں، بی سی سی آئی کو لکھے خط میں کہا کہ بھارتی ٹیم کے شریک نہ ہونے سے آئی سی سی کو 50 کروڑ ڈالرز کا نقصان ہوگا۔

آئی سی سی کے خط پر بھارتی کرکٹ بورڈ نے جوابی خط لکھا تھا جس میں بی سی سی آئی نے بے بنیاد وجوہات بیان کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ’چیمپنز ٹرافی ہائبرڈ ماڈل پر کروا دی جائیں، مالی نقصان ہم پورا کر دیں گے‘۔

تاہم، پاکستان کرکٹ بورڈ پہلے ہی واضح کرچکا ہے کہ وہ ہائبرڈ ماڈل پر راضی نہیں ہے، پاکستان کرکٹ بورڈ نے اس معاملے پر حکومتی ہدایت پر آئی سی سی کو خط لکھ کر پاکستانی حکومت کے سخت مؤقف سے آگاہ کیا گیا تھا۔

معاہدے کے مطابق آئی سی سی کو ایونٹ سے 90 روز قبل ہر صورت میں شیڈول کا اعلان کرنا ہے، 20 نومبر تک اعلان نہ کرنے کی صورت میں آئی سی سی کو قانونی چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

واضح رہے کہ آئی سی سی ون ڈے ورلڈکپ 1996 اور 2008 کے ایشیا کپ کے بعد پاکستان کو ایک عرصے بعد پہلی بار چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی ملی ہے، جس کے تمام میچز اگلے سال 19 فروری سے 19 مارچ تک پاکستان کے تین بڑے شہروں کراچی، لاہور اور راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے۔

بھارت نے ایشیا کپ 2008 کے بعد سے پاکستان میں کوئی میچ نہیں کھیلا، جبکہ 13-2012 میں پاکستان کے دورہ بھارت کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان کوئی دو طرفہ سیریز بھی نہیں کھیلی گئی ہے۔ گزشتہ سال بھی ایشیا کپ کی میزبانی پاکستان کو ملی تھی لیکن بھارت نے پاکستان آنے سے صاف انکار کردیا تھا جس کے بعد ہائبرڈ ماڈل کے تحت بھارت کے تمام میچز سری لنکا میں شیڈول کیے گئے تھے، جہاں کولمبو میں کھیلے گئے فائنل میں بھارت نے آسانی سے سری لنکا کو شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا تھا۔

پاکستان اس چیمپئنز ٹرافی میں دفاعی چیمپئن کے طور پر شریک ہوگا، آخری بار چیمپئنز ٹرافی 2017 میں ہوئی تھی جو پاکستان نے سرفراز احمد کی قیادت میں جیتی تھی۔