پاکستان

کسی احتجاج کی اجازت نہیں، سیاسی سرگرمی میں ملوث سرکاری افسران کیخلاف کارروائی ہوگی، عطا تارڑ

پولیس، پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے افسران ان پر بات واضح کر دی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوسکتے، وفاقی وزیر

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا آرڈر آچکا ہے، کسی بھی قسم کے احتجاج کی ممانعت ہے، بالکل واضح کر دوں، کسی قسم کے احتجاج کی اجازت نہیں ہوگی، سرکاری افسران سیاسی سرگرمی میں ملوث ہوئے تو سخت کارروائی ہوگی۔

اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے پولیس، پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پی اے ایس) کے افسران پر بات واضح کر دی ہے کہ وہ کسی بھی قسم کی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوسکتے اور نہ ہی قانون اس کی اجازت دیتا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اگر یہ اس میں ملوث پائے گئے تو قانون حرکت میں آئے گا اور ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی، اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے باقاعدہ قانون کے مطابق یہ خط لکھا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسی طرح چیف سیکریٹری خیبرپختونخوا نے بھی اپنے صوبے میں تمام افسران کو لکھا ہے کہ کسی قسم کی سیاسی سرگرمی میں جو ملوث ہوگا، وہ قانونی کارروائی کا سامنا کرے گا۔

عطا تارڑ نے کہا کہ قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ سرکاری افسران سیاسی جلسوں میں حصہ لے اور سیاسی جلسوں کے حوالے سے سرکاری وسائل بروئے کار لانے میں مدد دے، جو بھی ملوث پائے گئے، وفاق ان کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرے گا اور ان کی ترقیاں بھی نہیں ہوں گی۔

پی ٹی آئی احتجاج رکوانے کے لیے دائر درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے آج کے جاری حکم نامے کا حوالہ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اس آرڈر میں درج ہے کہ کسی قسم کا احتجاج، دھرنے اور ریلی کی اجازت نہیں ہوگی اور بات چیت سے معاملے کو حل کرنے کی تلقین کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ کسی قسم کا احتجاج یا ریلی یہ غیر قانونی ہے، پیس فل اسمبلی اینڈ پبلک آرڈر آرڈیننس 2024 کے تحت اسلام آباد ہائی کورٹ کا حکم بالکل واضح ہے اور انتظامیہ کو کہا گیا ہے کہ وہ نہ صرف شہریوں کے جان و مال کا تحفظ کریں بلکہ کسی قسم کے جلسے، دھرنے اور ریلی کی اجازت نہ دیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ یہ جو انتشار پھیلانے کے لیے ایک ٹولہ اسلام آباد پر لشکر کشی کر رہا تھا، ان کی سازش ناکام ہوئی ہے اور ان کو چاہیے کہ اپنے صوبے میں احتجاج کریں، جہاں سے وہ لوگوں کو بسیں بھر بھر کے لے کر آتے ہیں اور پیسے دیے جا رہے ہیں، لالچ دیا جا رہا ہے، یہ پشاور میں احتجاج کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ وفاق پر حملہ کرنا سمجھ سے بالاتر ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا آرڈر آچکا ہے، جس میں کسی بھی قسم کے احتجاج کی ممانعت ہے، میں بالکل واضح کر دوں، کسی قسم کے احتجاج کی اجازت نہیں ہوگی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ نہ صرف قانون پر مکمل عمل کیا جائے گا بلکہ قانون کو مکمل طور پر فالو کریں گے بھی اور کروائیں گے بھی، جو بھی قانون کی خلاف ورزی کرے گا، اسے فوری طور پر گرفتار کرکے مقدمات قائم کیے جائیں گے، پی ٹی آئی ملک دشمن ایجنڈے پر کاربند ہے۔

24 نومبر کے احتجاج پر ان کا کہنا تھا کہ یہ سمجھ نہیں آرہا کہ یہ احتجاج کس لیے ہے؟ کیا وجہ ہے کہ جب 2014 میں چینی صدر آ رہے تھے، تب دھرنے دے کر ان کے دورے کو روکا گیا، 27 سال بعد شنگھائی تعاون تنظیم جیسا اجلاس ہو رہا تھا، تب احتجاج کی کال دی گئی۔

انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی بڑا غیر ملکی وفد آتا ہے یا پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کے حوالے سے دوست ملک کا وفد آتا ہے، تو تحریک انتشار (انصاف) اس وقت کیوں احتجاج کی کال دیتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 24 تاریخ کو بیلاروس کا ایک وفد آرہا ہے، اس کے ساتھ کاروباری افراد کا وفد بھی آرہا ہے، جو یہاں پر کاروباری شخصیات سے ملاقات کریں گے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو احتجاج کی کال دے رکھی ہے، اس حوالے سے آج بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی نے کہا کہ 24 نومبر کو پاکستان کا ہر طبقہ فکر احتجاج کا حصہ بنے، یہ صرف عمران خان کی جنگ نہیں بلکہ ملک کے لیے حقیقی آزادی کی جنگ ہے۔

تحریک انصاف کے یوٹیوب چینل سے ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان نے ہر طبقے کو احتجاج میں شرکت کی دعوت دی ہے، اگر تمام لوگ اس احتجاج کا حصہ بنے گیں تو کامیابی ہمارا مقدر بنے گی۔