پاکستان

’اسلام آباد، خیبرپختونخوا، پنجاب میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل کرنے پر غور نہیں کیا جارہا‘

تحریک انصاف کے احتجاج کے پیش نظر پی ٹی اے کو اب تک وزارت داخلہ سے موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل کرنے سے متعلق کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے ہیں، ذرائع

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے 24 نومبر کو اسلام آباد میں ممکنہ احتجاج کے معاملے پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے وضاحت کی ہے کہ اسلام آباد، خیبرپختونخوا اور پنجاب میں فی الحال موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ معطل کرنے سے متعلق غور نہیں کیا جارہا ہے۔

پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے جلسے سے متعلق میڈیا پر ذرائع سے یہ خبریں چل رہی ہیں کہ حکومت نے 23 نومبر سے اسلام آباد، خیبر پختونخوا اور پنجاب میں انٹرنیٹ اور موبائل فون سروس معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

میڈیا پر چلنے والی رپورٹس کے مطابق پی ٹی اے کی جانب سے 22 نومبر سے موبائل انٹرنیٹ سروس پر فائر وال ایکٹو کر دی جائے گی جس سے انٹرنیٹ سست ہوجائے گا اور صارفین کو سوشل میڈیا ایپلی کیشن استعمال کرنے میں مشکلات ہوں گی۔

پی ٹی اے کے ذرائع نے بتایا ہے کہ اتھارٹی اسلام آباد، پنجاب اور خیبرپختونخوا میں فی الحال موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ معطل کرنے سے متعلق غور نہیں کر رہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ موبائل فون سروس اور انٹرنیٹ سروس معطل کرنے سے متعلق پی ٹی اے کے پاس فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے اور ملک بھر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل کرنے کے لیے پی ٹی اے وزارت داخلہ کے احکامات کا پابند ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ اب تک پی ٹی اے کو وزارت داخلہ سے موبائل اور انٹرنیٹ سروس معطل کرنے سے متعلق کوئی احکامات موصول نہیں ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے ممکنہ احتجاج کے پیش نظر اسلام آباد میں رینجرز اور ایف سی کو خصوصی اختیارات دے دیے گئے ہیں۔

وزارت داخلہ نے چیف کمشنر اسلام آباد کی سمری پر پنجاب رینجرز اور ایف سی کو انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت خصوصی اختیارات دینے کی منظوری دے دی۔

رینجرز اور ایف سی کی جانب سے شہر میں امن وامان برقرار رکھنے کے لیے پولیس کی معاونت کی جائے گی۔