رشوت و فراڈ کا الزام، بھارتی ارب پتی گوتم اڈانی پر امریکا میں فرد جرم عائد
بھارت کے ارب پتی تاجر گوتم اڈانی پر 26 کروڑ 50 لاکھ ڈالر رشوت اسکیم میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر فرد جرم عائد کردی گئی اور ان کے وارنٹ جاری کردیے جس کے بعد گروپ دو برس کے دوران دوسری بار سنگین بحران کا شکار ہوگیا۔
غیر ملکی خبر رساں اداے ’رائٹرز‘ کی خبر کے مطابق امریکی پراسیکیوٹرز نے گوتم اڈانی پر رشوت اسکیم میں ان کے مبینہ کردار پر فرد جرم عائد کی۔
دنیا کے امیر ترین لوگوں میں سے ایک گوتم اڈانی کے علاوہ دیگر 7 مدعا علیہان کے خلاف دھوکا دہی سے متعلق متعدد دفعات کے تحت فرد جرم عائد کی گئی جس کے بعد بھارتی تاجر کی کمپنیوں کے حصص اور بانڈز عدم استحکام کا شکار ہوگئے، جب کہ الزامات کی زد میں آنے والی مرکزی کمپنی اڈانی گرین انرجی نے بھی اپنے 60 کروڑ ڈالر مالیت کے بانڈ کی فروخت منسوخ کر دی۔
عدالتی ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ گوتم اڈانی اور ان کے بھتیجے ساگر اڈانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے ہیں اور پراسیکیوٹرز ان وارنٹ کو قانون نافذ کرنے والے غیر ملکی اداروں کے حوالے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
امریکی وفاقی پراسیکیوٹر نے کہا کہ مدعا علیہان نے 20 برسوں کے دوران 2 ارب ڈالر تک متوقع منافع دینے والے ٹھیکے حاصل کرنے اور بھارت کے سب سے بڑے سولر پاور پلانٹ کے منصوبے کے لیے بھارتی حکومت کے اہلکاروں کو رشوت دینے پر رضا مندی ظاہر کی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ گوتم اڈانی اور ساگر اڈانی اور گرین انرجی کے سابق سی ای او ونیت جین کے ایک اور ایگزیکٹو نے اپنی بدعنوانی کو چھپا کر قرض اور بانڈز کی مد میں سرمایہ کاروں سے 3 ارب ڈالرز سے زیادہ جمع کیے۔
تینوں پر فراڈ کے مختلف الزامات عائد کیے گئے، گوتم اڈانی اور ساگر اڈانی کے خلاف امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) سے متعلق سول مقدمے میں بھی فرد جرم عائد کی گئی۔
امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہگوتم اڈانی اور ساگر اڈانی، اڈانی گرین کی طرف سے ستمبر 2021 میں جاری کردہ پیشکش نوٹ میں ملوث تھے جس نے 75 کروڑ ڈالرز اکٹھے کیے، جن میں سے تقریباً ساڑھے 17 کروڑ ڈالر امریکی سرمایہ کاروں سے حاصل کیے گئے تھے۔
گوتم اڈانی اور ساگر اڈانی کے خلاف ’ایس ای سی‘ کی شکایت میں ان پر وفاقی سیکیورٹیز قوانین کی اینٹی فراڈ دفعات کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا، شکایت میں مستقل حکم امتناع، جرمانے اور پابندیوں کا مطالبہ کیا گیا۔
یہ الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے جب گزشتہ برس ہندنبرگ ریسرچ نے اڈانی گروپ کے حوالے سے ایک رپورٹ جاری کی تھی جس میں اس پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ غیر قانونی طور پر ٹیکس بچانے کے لیے آف شور کمپنیوں کا استعمال کرتے ہیں۔
فرد جرم عائد ہونے کے بعد اڈانی گرین انرجی کے حصص میں 17 فیصد کمی ہوئی اور گروپ کی کئی دیگر کمپنیوں کے حصص میں 10 فیصد سے زیادہ کی کمی واقع ہوئی۔
جمعرات کو ٹریڈنگ کے دوران گروپ کی مالیت میں 28 ارب ڈالر کی کمی ہوئی جب کہ اس کی کمپنیوں کی مجموعی مارکیٹ کیپٹلائزیشن 141 ارب ڈالرز ہوگئی، گزشتہ سال گروپ کی مارکیٹ ویلیو 235 ارب ڈالر تھی۔
گوتم اڈانی کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ ان دنوں بھارت میں ہیں، فوربز میگزین کے مطابق گوتم اڈانی کی مالیت 69.8 ارب ڈالر ہے، وہ مکیش امبانی کے بعد بھارت کے دوسرے امیر ترین شخص ہیں، وہ ان چند ارب پتی افراد میں سے ایک ہیں جن پر امریکا میں مجرمانہ کاموں میں ملوث ہونے پر باقاعدہ الزام عائد کیا گیا۔