پاکستان

وزیر اعلیٰ سندھ کی نا اہلی سے متعلق درخواست عدم پیروی پر خارج

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بینچ نے آج بھی مختلف اہم مقدمات کی سماعت کی۔

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی نا اہلی سے متعلق درخواست عدم پیروی پر خارج کرنے کے علاوہ مختلف مقدمات میں متعلقہ فریقین کو نوٹس جاری کردیے۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندو خیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل سپریم کورٹ کے 6 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

آئینی بینچ نے درخواست گزار کی عدم پیروی پر مراد علی شاہ کی نا اہلی درخواست خارج کردی، درخواست گزار محمود اختر نقوی نے مراد علی شاہ کیخلاف درخواست دائر کر رکھی تھی۔

2 سالہ پروجیکٹ کی تکمیل میں 10 سال لگتے ہیں، جسٹس جمال مندوخیل

خیبرپختونخوا کے سرکاری اسکولوں کی خراب حالت پر لیے جانے والے از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے کہاپورے ملک کا یہی مسلئہ ہے کہ پروجیکٹ شروع ہوتا ہے، 2 سال کا وقت ہوتا ہے لیکن دس دس سال لگ جاتے ہیں۔

دوران سماعت جسٹس محمد علی مظہر نےکہاسپریم کورٹ کے حکم کے بعد اب تک کتنے اسکول فعال ہو چکے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل خیبرپختونخوا نے کہا 463 اسکول اب تک بحال ہوچکے۔

جسٹس جمال مندوخیل نےکہا کہ تصاویر میں بچے تو دکھائی نہیں دےرہے، جسٹس مسرت ہلالی نےکہا پھر ایسا کریں یہاں بھینسیں باندھ دیں، ہم سیکریٹری تعلیم کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیتے ہیں، وہی بتادیں گے کہ کتنے اسکول اب تک بحال ہوئے ہیں۔

وکیل حکومت خیبرپختونخوا نے کہا مانسہرہ ایبٹ آباد طورخم میں 60 اسکول بحال ہیں، 30 سے 40 اسکول 75 فیصد بحال ہیں، فنڈز کی کمی کے باعث پروجیکٹ مکمل نہیں ہو پا رہا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے کہافنڈز کون دیتا ہے؟ کیوں فنڈز نہیں دیے جارہے، پورے ملک کا یہی مسلئہ ہے، پروجیکٹ شروع کر تے ہیں، 2 سال کا وقت ہوتا ہے لیکن 10،10 دس سال لگ جاتے ہیں۔

جسٹس محمد علی مظہر نےکہا مفت تعلیم آئینی تقاضا ہے، حکومت خیبرپختونخوا کے وکیل کی کیس کو نمٹانے کی استدعا پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا عدالت جب تک مطمئن نہیں ہوگی تب تک کیس نہیں نمٹایا جاسکتا، اسکولوں کی عمارت کے ہونے کے ساتھ ساتھ وہاں بچوں کا تعلیم حاصل کرنا بھی ضروری ہے۔

عدالت نے سیکریٹری خزانہ خیبرپختونخوا، سیکریٹری ورکس اینڈ ڈیپارٹمنٹ اور سیکریٹری تعلیم کو ذاتی حیثیت میں طلب کر لیا اور سماعت 2 ماہ تک کے لیے ملتوی کر دی۔

اہم شاہراہوں پر ہیوی ٹریفک کے کیخلاف درخواست پر این ایچ اے کو نوٹس

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے ملک کی اہم شاہراوں پر ہیوی ٹریفک کے استعمال کیخلاف درخواست پر نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو نوٹس جاری کردیا۔

درخواست گزار عباس آفریدی نے کہا روزانہ 70 سے زائد افراد ٹریفک حادثات میں انتقال کر جاتے ہیں، جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیے لوگ گاڑیوں میں لٹک لٹک کر کیوں سفر کرتے ہیں؟ آئینی بینچ نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کرتے ہوئے درخواست سماعت کے لیے منظور کی اور اٹارنی جنرل، چاروں صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کو نوٹس جاری کردیا۔

کیس کی سماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی گئی۔ واضح رہے کہ جی ٹی روڈز پر اوور لوڈڈ ٹرکس کو روکنے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔

اختیارات سے تجاوز کیس: رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ،ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس

سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے اختیارات سے تجاوز سے متعلق کیس میں رجسٹرار لاہور ہائی کورٹ اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کر دیے۔

دوران سماعت درخواست گزار میاں داؤد وiڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے اور مؤقف اختیار کیا کہ سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ امیر حسین بھٹی نے اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل ٹربیونل میں اپنے ملازمین کے خلاف تمام کیسز ختم کر دیے۔

سابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کا یہ اقدام اختیارات کا غلط استعمال ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے یہ بہت اہم بات کی ہے آپ نے، اس کی تفصیل بتائیں۔

میاں داؤد نے کہا سابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے ریٹائرمنٹ سے پہلے ملازمین کو ایڈوانس انکریمنٹ دیے، وزیر اعظم عوامی فنڈز کے غلط استعمال کرے تو ایکشن ہوتا ہے، ہائی کورٹس کے چیف جسٹس صاحبان کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ اختیارات سے تجاوز کریں۔

جسٹس جمال خان مندو خیل نے ریمارکس دیے اس آئینی بینچ میں کم از کم تین ہائی کورٹس کے سابق چیف جسٹس رہ چکے ہیں۔

جسٹس نعیم اختر افغان نے ریمارکس دیے کہ چیف جسٹس صوبائی ہائی کورٹس کے پاس صوابدیدی اختیارات ہیں، ہم نے وہ صوابدیدی اختیارات بہت محتاط انداز میں استعمال کیے۔

عدالت نے رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔