پاکستان اور زمبابوے کے درمیان کرکٹ میچوں میں بنے ریکاڈز پر ایک نظر
پاکستان نے بین الاقوامی کرکٹ کا آغاز 1952ء میں کیا جبکہ زمبابوے 40 سال بعد انٹرنیشنل کرکٹ کی دنیا میں وارد ہوا۔ اب تک دونوں ممالک کے درمیان کرکٹ کے تمام فارمیٹ میں مقابلے جاری ہیں اور پاکستان کو ہر فارمیٹ میں زمبابوے پر ہمیشہ واضح برتری حاصل رہی ہے۔
دونوں ممالک کے درمیان 19 ٹیسٹ کھیلے جاچکے ہیں جن میں پاکستان نے 12 میچز میں فتح حاصل کی جبکہ زمبابوے صرف 3 میچز ہی جیت سکا جبکہ 4 ٹیسٹ میچز ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوئے۔
ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں دونوں کے درمیان 62 میچز کھیلے جاچکے ہیں۔ ان میں سے 54 میں پاکستان کامیاب رہا جبکہ زمبابوے کو صرف 5 میچز میں کامیابی مل سکی۔ ایک میچ ٹائی ہوا جبکہ دو بے نتیجہ ختم ہوئے۔
ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل کرکٹ میں دونوں نے ایک دوسرے کے خلاف 18 میچز کھیلے۔ پاکستان 16 میں فاتح رہا جبکہ زمبابوے صرف 2 میچز ہی جیت سکا۔
زمبابوے کے خلاف ٹیسٹ میچز میں پاکستان کی کامیابی کا تناسب 80 فیصد، ون ڈے انٹرنیشنلز میں 91.66 فیصد اور ٹی 20 انٹرنیشنلز میں 88.88 فیصد ہے جبکہ پاکستان کے خلاف زمبابوے کی کامیابی کا تناسب ٹیسٹ کرکٹ میں 20 فیصد، ون ڈے انٹرنیشنلز میں 8.33 فیصد اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز میں 11.11 فیصد ہے۔ یہ اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ کرکٹ کےس تمام فارمیٹ میں پاکستان زمبابوے پر کس قدر حاوی رہا ہے۔
اب ان دونوں ممالک کے درمیان 3 ون ڈے انٹرنیشنلز اور 3 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز کی سیریز کھیلی جانی ہے جس کے لیے پاکستان کی ٹیم زمبابوے پہنچ چکی ہے جہاں وہ 24، 26 اور 28 نومبر کو پہلے تین ون ڈے انٹرنیشنلز جبکہ یکم، 3 اور 5 دسمبر کو تین ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنلز کھیلے گی۔ ان تمام میچز کا انعقاد بلاوایو میں ہوگا۔
پاکستان 1973ء سے ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ کھیل رہا ہے اور اب تک 973 میچز کھیل چکا ہے۔ پاکستان سب سے زیادہ ون ڈے انٹرنیشنلز کھیلنے والے ممالک میں تیسرے نمبر پر ہے۔ بھارت اور آسٹریلیا ایک ہزار سے زائد میچز کھیل چکے ہیں۔ بھارت نے 1058 اور آسٹریلیا نے 1008 ون ڈے انٹرنیشنلز کھیلے ہیں۔
پاکستان نے 973 میچز میں سے 514 جیتے اور 430 میں شکست کا سامنا کیا جبکہ 8 میچز ٹائی ہوئے اور 21 بےنتیجہ رہے۔ کامیابی کا تناسب 54.46 فیصد رہا۔ دوسری جانب زمبابوے نے 572 ون ڈے انٹرنیشنلز کھیلے ہیں جن میں سے وہ صرف 152 میں کامیاب ہوا جبکہ 398 میں ناکام رہا۔ 7 میچز ٹائی ہوئے اور 15 بے نتیجہ رہے۔ کامیابی کا تناسب صرف 8.33 فیصد رہا۔
دونوں ممالک کے درمیان اب تک جو 62 ون ڈے کھیلے گئے ہیں ان کا ایک شماریاتی جائزہ پیش کیا جاتا ہے۔
سب سے زیادہ اسکور
پاکستان کے خلاف زمبابوے کا اننگز میں سب سے زیادہ اسکور مقررہ 50 اوورز میں 5 وکٹوں کے نقصان پر 334 رنز ہے جو اس نے 26 مئی 2015ء کو لاہور میں اسکور کیا تھا جبکہ پاکستان نے زمبابوے کے خلاف اننگز میں سب سے زیادہ اسکور 20 جولائی 2018ء کو بلاوایو میں کیا جب اس نے 50 اوورز میں صرف ایک وکٹ کے نقصان پر 399 رنز بنائے۔ یہ پاکستان کا کسی بھی ملک کے خلاف ایک اننگز میں سب سے زیادہ اسکور کا ریکارڈ ہے۔
سب سے کم اسکور
زمبابوے کے خلاف پاکستان کی جانب سے ون ڈے میچ میں سب سے کم اسکور 43.3 اوورز میں 148 رنز ہے جو اس نے ہرارے میں 26 فروری 1995ء کو اسکور کیا تھا۔ زمبابوے کا پاکستان کے خلاف اننگز میں سب سے کم اسکور صرف 67 رنز ہے جو اس نے 25.1 اوورز میں 18 جولائی 2018ء کو بلاوایو میں بنایا۔
سب سے زیادہ اور سب سے کم مجموعی اسکور
دونوں ٹیموں کا ون ڈے میچ میں سب سے زیادہ مجموعی اسکور 100 اوورز میں 8 وکٹوں کے نقصان پر 709 رنز ہے، یہ ریکارڈ 26 مئی 2015ء کو لاہور میں قائم ہوا۔ سب سے کم مجموعی اسکور کا ریکارڈ 35 اوورز میں 11 وکٹوں پر 136 رنز ہے جو ریکارڈ 18 جولائی 2018ء کو بلاوایو میں قائم ہوا۔
سب سے بڑی فتح
رنز کے اعتبار سے پاکستان کے خلاف زمبابوے نے ون ڈے میچ میں سب سے بڑی فتح 74 رنز سے ہرارے میں 26 فروری 1995ء کو حاصل کی جبکہ وکٹوں کے اعتبار سے اس کی سب سے بڑی کامیابی 7 وکٹوں کی ہے جو اس نے ہرارے میں 27 اگست 2013ء کو حاصل کی۔
پاکستان کی زمبابوے کے خلاف رنز کے اعتبار سے سب سے بڑی جیت 244 رنز کی ہے جو اس نے 20 جولائی 2018ء کو بلاوایو میں حاصل کی جبکہ اس کی سب سے زیادہ وکٹوں سے کامیابی 10 وکٹوں سے ہے جو اس نے 11 ستمبر 2011ء کو ہرارے میں حاصل کی۔
سب سے چھوٹی فتح
دونوں ممالک کی ایک دوسرے کے خلاف ون ڈے فارمیٹ میں سب سے کم رنز سے فتح صرف 5 رنز کی ہے۔ یہ فتح زمبابوے نے ہرارے میں 3 اکتوبر 2015ء کو اور پاکستان نے بلاوایو میں 8 ستمبر 2011ء کو حاصل کی۔ وکٹوں کے اعتبار سے سب سے چھوٹی فتح زمبابوے نے 6 وکٹوں سے شیخوپورہ میں 22 نومبر کو حاصل کی جبکہ پاکستان کی سب سے چھوٹی کامیابی 3 وکٹوں کی ہے جو اس نے دو مرتبہ حاصل کی۔ پہلی بار 30 اکتوبر 1996ء کو کوئٹہ میں جبکہ دوسری بار 3 اکتوبر 2004ء کو پشاور میں حاصل کی۔
سب سے زیادہ رنز
زمبابوے کی جانب سے ون ڈے میچ میں پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز اینڈی فلاور ہیں۔ انہوں نے 30 میچز کھیل کر 34.84 کی اوسط سے 906 رنز اسکور کیے۔ پاکستان کی طرف سے یہ ریکارڈ محمد یوسف نے قائم کیا جنہوں نے زمبابوے کے خلاف 24 میچز میں 73.78 کی اوسط سے 1033 رنز بنائے۔
سب سے بڑا اسکور
20 جولائی 2018ء کو پاکستان کی جانب سے ون ڈے میچ میں فخر زمان نے زمبابوے کے خلاف بلاوایو میں 210 رنز کی ناقابلِ شکست اننگز کھیلی۔ یہ نہ صرف زمبابوے بلکہ کسی بھی ملک کے خلاف کسی پاکستانی بلے باز کی سب سے بڑی انفرادی اننگز ہے اور زمبابوے کے خلاف کسی بھی ملک کی طرف سے دوسری بڑی انفرادی اننگز ہے۔
زمبابوے کی جانب سے ون ڈے فارمیٹ میں پاکستان کے خلاف سب سے بڑی انفرادی اننگز سین ولیمز نے کھیلی۔ انہوں نے 3 نومبر 2020ء کو راولپنڈی میں 118 ناٹ آوٹ اسکور کیا۔
انفرادی سنچریاں
زمبابوے کی طرف سے پاکستان کے خلاف ون ڈے میچوں میں 6 انفرادی سنچریاں بنائی گئیں۔ سین ولیمز، ایلٹن چگمبرا، برینڈن ٹیلر، گرانٹ فلاور، نیل جانسن اور سکندر رضا نے ایک ایک سنچری اسکور کی۔ پاکستان کی جانب سے 15 کھلاڑیوں نے 26 سنچریاں بنائیں۔ محمد یوسف اور امام الحق نے 3، 3 جبکہ اعجاز احمد، سعید انور، سلیم الہٰی، عمران نذیر، محمد حفیظ، فخر زمان اور بابر اعظم نے دو، دو سنچریاں اسکور کیں۔
سیریز میں سب سے زیادہ رنز
پاکستان کے خلاف زمبابوے کی جانب سے ون ڈے سیریز میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی اینڈی فلاور ہیں۔ انہوں نے 2003ء-2002ء کی ہوم سیریز میں 5 میچز کھیل کر 42.40 کی اوسط اور 3 نصف سنچریوں کی مدد سے 212 رنز اسکور کیے جبکہ پاکستان کی جانب سے فخر زمان نے 2018ء میں زمبابوے میں کھیلی گئی سیریز کے 5 میچز میں 257.50 کی اوسط سے 515 رنز اسکور کیے۔ ان میں دو سنچریاں اور دو نصف سنچریاں شامل تھیں۔
سب سے زیادہ وکٹیں
پاکستان کے خلاف زمبابوے کی طرف سے ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں سب سے زیادہ وکٹیں لینے کا ریکارڈ فاسٹ میڈیم باؤلر ہیتھ اسٹریک نے قائم کیا۔ انہوں نے 20 میچز میں 20.65 کی اوسط سے 35 وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان کی جانب سے زمبابوے کے خلاف یہ ریکارڈ لیگ اسپنر شاہد آفریدی کے نام ہے جنہوں نے 31 میچز کھیل کر 33.29 کی اوسط سے 34 وکٹیں حاصل کیں۔
اننگز میں بہترین باؤلنگ
زمبابوے کی جانب سے پاکستان کے خلاف اننگز میں بہترین باؤلنگ کا مظاہرہ فاسٹ میڈیم باؤلر بلیسنگ مزرا بانی نے کیا۔ انہوں نے 3 نومبر 2020ء کو راولپنڈی میں 49 رنز کے عوض 5 وکٹیں لیں جبکہ پاکستان کی طرف سے زمبابوے کے خلاف اننگز میں سب سے اچھی باؤلنگ لیگ اسپنر یاسر شاہ نے یکم اکتوبر 2015ء کو ہرارے میں کرتے ہوئے 26 رنز کے عوض 6 وکٹیں حاصل کیں۔
اننگز میں 4 یا زائد وکٹیں
پاکستان کی طرف سے فاسٹ باؤلر وہاب ریاض نے زمبابوے کے خلاف 3 مرتبہ ون ڈے میچ میں 4 یا زائد وکٹیں حاصل کیں جبکہ زمبابوے کا کوئی بھی باؤلر پاکستان کے خلاف یہ کارنامہ ایک سے زائد بار انجام نہیں دے سکا۔ چار باؤلرز یورٹن متم بنادزو، بریان اسٹرینگ، ٹاونڈا مپاریوا اور بلیسنگ مزرا بانی نے ایک، ایک مرتبہ اننگز میں چار یا زائد وکٹیں لیں۔
سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں
زمبابوے کے خلاف پاکستان کی جانب سے ون ڈے سیریز میں سب سے زیادہ وکٹیں آل راونڈر آف اسپنر شعیب ملک نے حاصل کیں۔ انہوں نے 2008ء-2007ء کی ہوم سیریز کے 5 میچز میں 19.36 کی اوسط سے 11 وکٹیں لیں۔ زمبابوے کی طرف سے پاکستان کے خلاف یہ ریکارڈ 7 وکٹوں کا ہے جس میں تین باؤلرز ہیتھ اسٹریک، بریان اسٹرینگ اور بلیسنگ مزرا بانی شریک ہیں۔
سب سے زیادہ شکار
پاکستان کے خلاف زمبابوے کی جانب سے ون ڈے فارمیٹ میں وکٹوں کے پیچھے سب سے زیادہ شکار اینڈی فلاور نے کیے۔ انہوں نے 30 میچز میں 22 شکار کیے جن میں 17 کیچز اور 5 اسٹمپس شامل ہیں۔ پاکستان کی طرف سے زمبابوے کے خلاف یہ ریکارڈ راشد لطیف نے قائم کیا۔ انہوں نے 13 میچز کھیل کر 26 شکار کیے۔ ان میں 22 کیچ اور 4 اسٹمپس شامل ہیں۔
ون ڈے میچ میں سب سے زیادہ شکار
زمبابوے کی طرف سے پاکستان کے خلاف ون ڈے سیریز میں سب سے زیادہ شکار ٹتندا تائبو نے کیے۔ انہوں نے 30 ستمبر 2004ء کو ملتان میں 4 شکار کیے جن میں 3 کیچ اور ایک اسٹمپ شامل ہیں۔ پاکستان کی جانب سے زمبابوے کے خلاف اس ریکارڈ میں دو وکٹ کیپرز معین خان اور عمر اکمل شریک ہیں۔ معین خان نے 26 فروری 1995ء کو ہرارے میں اور عمر اکمل نے یکم مارچ 2015ء کو برسبین میں وکٹوں کے پیچھے 5، 5 شکار کیے جو سب کے سب کیچ تھے۔
سیریز میں سب سے زیادہ شکار
ون ڈے میچ میں سب سے زیادہ شکار دونوں ملکوں کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف دو، دو وکٹ کیپرز نے قائم کیا۔ زمبابوے کی طرف سے برینڈن ٹیلر نے دو مرتبہ اور اینڈی فلاور نے ایک بار یہ ریکارڈ قائم کیا۔ ٹیلر نے 2013ء میں ہوم سیریز کے تین میچز میں 6 شکار (5 کیچز اور ایک اسٹمپ) کیے۔ پھر 2021ء-2020ء میں پاکستان میں 3 میچز کی سیریز میں 6 شکار (تمام کیچ) کیے۔
اینڈی فلاور نے 1995ء-1994ء کی ہوم سیریز میں 6 شکار (5 کیچ اور ایک اسٹمپ) کیے۔ پاکستان کی جانب سے یہ ریکارڈ 7 شکار کا ہے۔ معین خان نے 1995ء-1994ء میں زمبابوے میں کھیلے جانے والے دو میچز میں اور سرفراز احمد نے بھی زمبابوے ہی میں 2018ء کی سیریز کے پانچوں میچز میں 7، 7 شکار کیے جو سب کے سب کیچ تھے۔
سب سے زیادہ کیچ
پاکستان کی جانب سے زمبابوے کے خلاف ون ڈے فارمیٹ میں سب سے زیادہ کیچ لینے والے فیلڈر یونس خان ہیں جنہوں نے 20 میچز میں 15 کیچ لیے جبکہ زمبابوے کی جانب سے پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ کیچ سین ولیمز نے لیے۔ انہوں نے 19میچز کھیل کر 11 کیچ لیے۔
سیریز میں سب سے زیادہ کیچ
پاکستان کی جانب سے یہ ریکارڈ بھی یونس خان نے قائم کیا۔ انہوں نے زمبابوے میں 2003ء-2002ء کی ون ڈے سیریز میں 3 میچز کھیل کر 5 کیچ لیے جبکہ زمبابوے کی طرف سے گائے وہٹل نے 1995ء-1994ء میں ہوم سیریز کے تینوں میچ کھیل کر 4 کیچ لیے۔
سب سے زیادہ میچ کھیلنے والے کھلاڑی
پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ ون ڈے انٹرنیشنلز میں زمبابوے کی نمائندگی کرنے والے کھلاڑی فلاور برادران ہیں۔ دونوں بھائیوں اینڈی اور گرانٹ نے 30، 30 میچ کھیلے ہیں۔ پاکستان کی جانب سے زمبابوے کے خلاف سب سے زیادہ میچ شاہد آفریدی نے کھیلے جن کی تعداد 31 ہے۔
باحیثیت کپتان سب سے زیادہ میچ
زمبابوے کی جانب سے پاکستان کے خلاف سب سے زیادہ ون ڈے میچز میں کپتانی کرنے والے کھلاڑی ایلسٹیر کیمبل ہیں۔ وہ 16 میچز میں کپتان رہے۔ ان کی قیادت میں زمبابوے پاکستان کو صرف ایک میچ میں شکست دے سکا جبکہ 15 میچز میں ناکام رہا۔ کیمپبل کی کامیابی کا تناسب صرف 6.25 فیصد رہا۔ دوسری جانب زمبابوے کے خلاف سب سے زیادہ ون ڈے انٹرنیشنلز میں پاکستان کی قیادت کرنے والے کھلاڑی وسیم اکرم ہیں۔ وہ 11 میچز میں کپتان رہے اور تمام میچز میں فاتح رہے۔ ان کی کامیابی کا تناسب 100 فیصد رہا۔
اب تک دونوں ممالک کے درمیان ون ڈے انٹرنیشنل کرکٹ میں 11 کھلاڑی زمبابوے اور 15 کھلاڑی پاکستان کی قیادت کر چکے ہیں۔ تاہم موجودہ سیریز میں دونوں ٹیموں کے کپتان نئے ہیں۔ کریگ اروائن پاکستان کے خلاف زمبابوے کی ون ڈے انٹرنیشنل ٹیم کے 12ویں کپتان ہوں گے جبکہ محمد رضوان زمبابوے کے خلاف پاکستان کی ون ڈے انٹرنیشنل ٹیم کی قیادت کرنے والے 16ویں کھلاڑی ہوں گے۔
مشتاق احمد سبحانی سینیئر صحافی اور کہنہ مشق لکھاری ہیں۔ کرکٹ کا کھیل ان کا خاص موضوع ہے جس پر لکھتے اور کام کرتے ہوئے انہیں 40 سال سے زائد عرصہ ہوچکا ہے۔ ان کی 4 کتابیں بھی شائع ہوچکی ہیں۔
ڈان میڈیا گروپ کا لکھاری اور نیچے دئے گئے کمنٹس سے متّفق ہونا ضروری نہیں۔