پاکستان

11 سالہ طالب علم کے اغوا کے خلاف کوئٹہ میں مکمل ہڑتال

کوئٹہ سے اغوا کیے جانے والی بچے کی عدم بازیابی کے خلاف بلوچستان اسمبلی کے باہر دھرنا گزشتہ 5 روز سے جاری ہے۔

کوئٹہ میں 11 سالہ طالب علم کے اغوا کے خلاف منگل کو مکمل ہڑتال کی گئی کیونکہ حکام 6 روز گزرنے کے باوجود اس کا سراغ لگانے میں ناکام رہے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق کوئٹہ میں ہڑتال کی کال دھرنا کمیٹی اور تاجروں کی ایسوسی ایشن نے مغوی بچے کے اہل خانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے مشترکہ طور پر دی تھی جب کہ کئی سیاسی جماعتوں نے ہڑتال کی حمایت کی۔

اس کے علاوہ تاجر برادری نے بھی ہڑتال کی حمایت میں اپنے کاروبار بند رکھے، اس دوران شہر میں تمام بڑے بازار، شاپنگ پلازے اور کاروباری مراکز بند رہے۔

شٹ ڈاؤن اور رکاوٹوں کی وجہ سے طلبہ اور سرکاری ملازمین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، خاص طور پر زرغون روڈ کی بندش سے لوگوں کو پریشانی ہوئی جہاں مظاہرین نے یونٹی چوک پر دھرنا دیا تھا۔

اس موقع پر داخلی اور خارجی راستوں پر سخت حفاظتی اقدامات کیے گئے تھے اور لوگوں سمیت گاڑیوں کی مسلسل چیکنگ کی جارہی تھی۔

دریں اثنا، مغوی بچے کے والد حاجی راز محمد نے بلوچستان ہائی کورٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بیٹے کو اغوا ہوئے 5 دن گزر چکے ہیں لیکن اب تک اس کے حوالے سے کوئی معلومات نہیں مل سکی ہیں۔

انہوں نے آرمی چیف سے اپیل کی کہ وہ اپنے بیٹے کی بحفاظت واپسی کے لیے مداخلت کریں۔

انہوں نے عوام کی حمایت پر ان کا شکریہ ادا کیا اور اغوا کاروں سے رابطے کی افواہوں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل کے اقدامات کا فیصلہ دھرنا کمیٹی کرے گی۔

واضح رہے کہ 11 سالہ مصور کاکڑ کو 4 روز قبل نامعلوم افراد نے جمعے کے روز پٹیل باغ کے علاقے میں اسکول سے گھر جاتے ہوئے اغوا کیا تھا، اہلخانہ کا کہنا ہے کہ بچے کی بازیابی تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔

بچے کی عدم بازیابی کے خلاف اہلخانہ اور تاجروں کی جانب سے مختلف علاقوں میں سڑکیں اور شاہراہیں بند کرنے کا سلسلہ گزشتہ کوئی روز سے جاری ہے۔